سرینگر// جماعت اسلامی نے ریاست اور بیرون ریاست جیلوں میں کشمیری نظربندوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے جملہ سیاسی نظربندوں کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔جماعت ترجمان ایڈوکیٹ زاہد علی نے کہا ہے کہ کشمیری محبوسین کی نظربندی کو صرف اس لیے طول دیا جارہا ہے کیونکہ وہ کشمیری عوام کی خواہشات اور اُمنگوں کی ترجمانی کا فریضہ انجام دیتے ہیں جو ’حق خودارادیت‘جیسے مسلمہ حق سے صدیوں سے محروم رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت اپنے اُن تمام وعدوں کے ساتھ وفا کرنے میںبری طرح ناکام ہوچکی ہے جو اس ملک نے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی وساطت سے دنیا کے سامنے کئے تھے اور آج بھی نہتے کشمیریوں پر ظلم و جبر کی کلہاڑی کااستعمال کرکے ان وعدوں سے منہ پھیر رہا ہے۔ترجمان کے مطابق جو بھی کشمیری اپنے بنیادی حق ’حق خودارادیت‘ کی بازیابی کا مطالبہ کرتا ہے یا تو اُسے ملک دشمن تصور کیا جاتا ہے یا پھر اُسے امن و قانون کے لیے خطرہ تصور کیا جاتا ہے اورہر اُٹھنے والی آواز کو پابند سلاسل کردیا جاتا ہے۔اس دوران انتقامی کارروائی کے تحت بے شمار کشمیری نظربندوں جن میں ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، مقصود احمد بٹ، محمد امین ڈار، غلام قادر بٹ، محمد ایوب ڈار، نذیر احمد شیخ، غلام محمد بٹ، برکت علی خان، محمد اقبال خان، محمد صادق، فیروز احمد، محمد اسلم، شیخ عمران، محمد سعید بٹ، فیاض احمد شاہ، شوکت احمد خان، محمد عقیل وانی، گل محمد خان، مشتاق احمد خان، محمد حسین ملک، محمد امین وانی، محمد اسحاق پالہ، مشتاق احمد ملہ، شبیر احمد بٹ، عبدالاحد نائیک، منظور احمد بٹ، ناصر مرزا، بلال احمد کٹہ، لطیف احمد وازہ، دانش مشتاق، شوکت احمد وکیل، نثار احمد گنائی اور رئیس احمد میر کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھا جارہا ہے۔ علاوہ ازیں سرینگر اور مٹن کی جیلوں میں بھی ایسے کئی نظربندجرم بے گناہی کی سزا کاٹ رہے ہیں جن میں امیر ضلع سرینگر بشیر احمد لون اور امیر تحصیل بجبہاڑہ گلزار احمد شال ہیں۔ ادھر تہاڑ جیل میں بھی حریت رہنما شبیر احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، شاہد الاسلام، ایاز اکبر، معراج الدین کلوال،پیر سیف اللہ وغیرہ عوامی خواہشات کی ترجمانی کرنے کی پاداش میں اپنے محبوسیت کے دن کاٹ رہے ہیں۔ جماعت اسلامی نے جملہ سیاسی نظربندوں کو فی الفور رہا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے جیلوں میں کشمیری سیاسی نظربندوں کو تمام بنیادی سہولیات بہم پہنچانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔