سرینگر// حریت (گ)نے نظربند سیاسی لیڈران اور کارکنان رئیس احمد میر کو ہیرانگر، ناصر عبداللہ گنائی کو ادھمپور، دانش احمد کو کوٹ بھلوال، شوکت حکیم کو کٹھوعہ، مسعود احمد کو ادھمپور کے جیلوں میں منتقل کرنے کی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جبکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے محمد افضل گورو اور محمد مقبول بٹ کی یاد میں منعقد ہورہے پروگرام کے پیشِ نظر غلام احمد گلزار، محمد اشرف لایا، عمر عادل ڈار، سید امتیاز حیدر اور دیگر قائدین اور کارکنان کی گرفتاریوں کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔حریت بیان میں کہا گیا کہ سیاسی قیدیوں سے حکومت اور انتظامیہ انتقام لے رہی ہے اور بار بار اُن پر کالے قوانین پی ایس اے نافذ کرکے وادی سے باہر کی جیلوں میں شفٹ کررہی ہے، جبکہ ان نظربندوں نے جرم بے گُناہی کے نتیجے میں گزشتہ 3 سال مختلف جیلوں میں گزارے، مگر جموں کشمیر دنیا کو واحد خطہ ہے جہاں قیدیوں کو اپنے گھروں سے سینکڑوں میل دور جیلوں میں رکھ کر انتقام لیا جارہا ہے، حالانکہ وادی میں ہر ضلع میں جیل خانے بنے ہوئے ہیں۔حریت نے کہا کہ یہاں کے سیاسی قیدی بدترین مظالم کے شکار بنائے جارہے ہیں۔ حریت نے ICRCاور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والے قیدیوں کو حکومتی انتقام سے نجات دلانے میں اپنا رول ادا کریں۔ حریت نے حکومت کی یہ انتقام گیررانہ پالیسی ایک لاوا بن کر سامنے آرہی ہے۔