کرگل // وزیر اعظم نریندر مودی کے کشمیر سے متعلق دیئے گئے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ کرگل امن کی علامت ہے اوراس بات کی ضرورت ہے کہ کرگل اسکردو روڑ کو کھولا جائے تاکہ منقسم خاندان ایک دوسرے سے مل سکیں۔مخلوط سرکار بنانے کے بعد وزیر اعلی کا ہ کرگل کا پہلا دورہ ہے۔انکے ساتھ نعیم اختر اور الطاف بخاری بھی ہیں۔انہوں نے بھاری عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھاجپا کیساتھ اتحاد جموں و کشمیر میں امن قائم کرنے کیلئے کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی 15اگست کی تقریر میں مودی میں واجپائی کی جھلک نظر آئی ہے۔جیسا کہ مودی نے کہا کہ وہ کشمیر کے بارے میں دوبارہ سوچیں گے، اور کشمیریوں کو گلے لگائیں گے، ہمیں امید ہے کہ مودی جی نریند مودی کشمیر سے متعلق مضبوط پالیسی لیکر آئیں گے اور اپنا وعدہ پورا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ کرگل جنگ کے بعد سرحدوں پر کشیدگی بدستور جاری ہے۔انکا کہنا تھا کہ واجپائی نے ایک امن عمل کا آغاز کیا تھا ہم امید کریں گے کہ موجودہ وزیر اعظم اسی تقش راہ پر چلیں گے اور دونوں ملکوں کے درمیان اور کشمیر میں امن عمل کی شروعات کریں گے۔محبوبہ مفتی نے آر پار راستوں کے معاملے پر کہا کہ ان راستوں کو کھولنے سے ریاست میں تجارت کی بحالی ہوگی اور اس سے ریاست ایک بار پھر وسطی ایشیاء کی گیٹ وے بن سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حفاظتی اہمیت کے راست کھولنا ایجنڈا آف الائنس میں شامل ہے اور ہم اس بات کی بھر پور کوشش کریں گے کہ کرگل اسکردو اور ترتک کھپلو راستوں کو کھولا جائے تاکہ ریاست میں امن اور تجارت کو قوفیت حاصل ہو۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ جو امن کرگل میں ہے کشمیر میں ایسا نہیں ہے۔’’ میں نے دیکھا کہ سکولی بچے کس طرح ہمارے ساتھ پیش آئے،لیکن کشمیر میں ہمارے بچوں میں کشیدگی اور تنازعہ کی وجہ سے اس طرح کی خوشیاں نہیں ہیں۔ادھر وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے پارٹی کے کارکن محمد اسحٰق پرے کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر انسانی فعل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ تشدد کسی مسئلہ کا حل نہیں ہے اور اسے سماجی تانا بانا بکھر جاتا ہے ۔ وزیر اعلیٰ نے سوگوار کنبے کے ساتھ اظہار تعزیت کیا ہے ۔