سرینگر//کشمیر میں صرف 220 نجی کوچنگ مراکز مستند ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے ناظم تعلیمات کشمیر ڈاکٹر جی این ایتو نے واضح کیا کہ غیر مستند اور لازمی سہولیات سے عاری ایسے مراکز کو سربمہر کیا جائیگا ۔ انہوں نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کا داخلہ کرانے سے قبل اس بات کی تسلی کریں کہ آیا کوچنگ مرکز رجسٹرڈ ہے کہ نہیں۔ ریاستی سرکار نے اتوارکو پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ کشمیر وادی میں بغیر ضروری لوازمات اور بنیادی ڈھانچے کے کوئی بھی نجی کوچنگ مرکز قائم کرنے یا چلانے کی اجازت نہیں دی جائیگی ۔ ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن کشمیر ڈاکٹر غلام نبی ایتو نے بتایا کہ اس حوالے سے ریاستی سرکار نے اپنی پالیسی واضح کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بغیر رجسٹریشن یا غیر مستند کوچنگ مراکز کو کسی بھی صورت میں چلانے کی اجازت نہیں دی جائیگی ۔ ڈاکٹر ایتو کا کہنا تھا کہ وادی میں لوگوں نے جگہ جگہ بغیر رجسٹریشن کوچنگ اور ٹیوشن مراکز کھول رکھے ہیں اور اب ایسے مراکز کی تعداد حد سے بھی زیادہ ہوگئی ہے ۔ ناظم تعلیمات کشمیر نے بتایا کہ کوچنگ مراکز قائم کرنے کیلئے قواعد و ضوابط موجود ہیں اور ان میں پہلی سیڑھی رجسٹریشن ہوا کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سرینگر اور وادی کے کسی بھی دوسرے علاقے میں جہاں کہیں بھی کوئی کوچنگ یا ٹیوشن مرکز بغیر رجسٹریشن یا بغیر بنیادی ڈھانچے کے چلایا جارہا ہوگا ، اس کو سربمہر کیا جائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ کوچنگ مراکز میں بغرض تعلیم و تربیت آنے والے طلباء اور طالبات کیلئے یہاں بنیادی ڈھانچہ بشمول تجربہ کار مدرسین اور دیگر سہولیات کا ہونا لازمی قرار پایا ہے اور جس کوچنگ مرکز کے پاس رجسٹریشن نہیں ہوگی یا رجسٹریشن کے باوجود بنیادی ڈھانچہ نہیں ہوگا ، اس کو چلنے کی اجازت نہیں دی جائیگی بلکہ ایسے نجی کوچنگ مراکز کو سربمہر کر دیا جائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں عوامی سطح پر کوئی تذبذب نہیں ہونا چاہئے کیونکہ سرکار نے اس حوالے سے اپنی پالیسی واضح کی ہے ۔ ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن نے کہا کہ وادی میں 220 نجی کوچنگ مراکز کو رجسٹریشن فراہم کی گئی ہے اور ایسے مراکز میں بنیادی ڈھانچہ بھی تسلی بخش پایا گیا ۔ ناظم تعلیمات کشمیر نے بتایا کہ ان مستند کوچنگ مراکز کے علاوہ گلی گلی گائوں لوگوں نے بغیر رجسٹریشن کے ٹیوشن اور کوچنگ مراکز کھول رکھے ہیں جہاں مقررہ قواعد و ضوابط کے تحت طلاب کیلئے تدریسی اور دیگر سہولیات دستیاب نہیں ہیں ۔ ناظم تعلیمات کشمیر نے عام لوگوں پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کا کسی کوچنگ مرکزمیں داخلہ کرنے سے پہلے اس بات کی تسلی کریں کہ آیا یہ مرکز رجسٹرڈ ہے کہ نہیں اور کیا یہاں لازمی سہولیات بہم ہیں کہ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جو کوچنگ مراکز ڈائریکٹوریٹ آف اسکول ایجوکیشن سے رجسٹریشن حاصل نہیں کر پائے ہیں یا جنہوں نے رجسٹریشن کیلئے رجوع ہی نہیں کیا ، ایسے نجی مراکز کو فوری طور بند کیا جائیگا اور اس سلسلے میں ہر ضلع میں خصوصی ٹیمیںتشکیل دی گئی ہیں ۔