سرینگر//جموں کشمیر میں فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے انکار کرتے ہوئے فوج کے سربراہ جنرل بپن راوت نے واضح کیا ہے کہ اس طرح کے واقعات میں ملوث کسی بھی افسر یا اہلکار کو بخشا نہیں جائے گا۔انہوں نے کشمیر کوبھارت کا اٹوٹ انگ قرار دیا اور کہا کہ وادی کشمیر میں سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوانوں کو گمراہ کیا جارہا ہے ۔ بیلگوی کرناٹکا میں مراٹھا لائٹ انفینٹری کی23اور24بٹالین کے اعزاز میں منعقدہ ایک تقریب کے حاشیے پر نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کے دوران جنرل بپن راوَت نے کہ جموں کشمیر میں فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالی نہیں ہوئی ہے لیکن جہاں کہیں پر بھی اس طرح کے واقعات پیش آتے ہیں، فوج نے سنگین کارروائی عمل میں لائی ہے۔انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث کسی بھی افسر یا اہلکار کو بخشا نہیں جائے گا۔وادی کشمیر کے اندر سال 2013 سے مقامی جنگجوئوں کی بھرتی میں اضافے اور فوج کے خلاف ناراضگی سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فوج کے سربراہ نے کہاکہ کچھ نوجوان سوشل میڈیا کی وجہ سے غلط خیالات کی طرف مائل ہوتے ہیں۔ فوجی سربراہ نے واضح الفاظ میں یہ بات دہرائی کہ’’کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ تھا، ہے اور رہے گا‘‘۔انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج پاکستان اورچین کے ساتھ لگنے والی سرحدوں کی کڑی نگرانی کو یقینی بنانے کیلئے نگرانی کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کررہی ہے اور مرکزی سرکار بغیر کسی مسئلے کے دفاعی آلات کی خریداری کیلئے رقومات فراہم کررہی ہے۔ جنرل بپن راوَت نے ڈوکلام تنازعے کے بارے میں بتایا کہ اگر چہ بھارت اور چین کی فوج علاقے میں موجود ہے ، تاہم وہ محاذ آرائی کی صورتحال میں نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کی افواج نے ڈوکلام میں اپنی سرگرمیاں بند کردی ہیں جہاں اگست کے اختتام تک کشیدہ صورتحال بنی ہوئی تھی۔