جموں // کشمیر کو بین الاقوامی مسئلہ قرار دیتے ہوئے سینئر کانگریس لیڈرغلام نبی آزاد نے آج کہا کہ اس مسئلہ کو ایک دن میں حل نہیں کیا جاسکتا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ کانگرس کاشروع سے ہی موقف رہا ہے کہ کشمیر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ مسئلہ ہے جس کے حل میں کسی تیسرے فریق کی ثالثی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔پردیش کانگریس اجلاس کے حاشیہ پر نامہ نگاروں سے خطاب کے دوران راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف نے دعویٰ کیا کہ یو پی اے حکومت نے مسئلے کو حل کرنے میں 70 فیصد کامیابی حاصل کرلی تھی۔انہوں نے کہا کہ ’ہم نے عمارت کھڑی کی تھی ،اور باقی کام مودی سرکار کو کرنا تھا لیکن وہ اس میں پوری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے۔غلام نبی آزاد نے کہا کہ ہم نے ریاست کی سیاسی جماعتوں کے ساتھ بھی بات چیت کے 3 راؤنڈ ٹیبل کانفرنسیں منعقد کیں جن کی قیادت خود وزیر اعظم ہند نے کی۔ حریت کانفرنس کے بغیر 29 سیاسی اور غیر سیاسی جماعتوں نے ان کانفرنسوں میں شرکت کی تھی۔ انہوں نے وزیر اعظم پر تیکھے وار کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی سرکار کشمیر کی سیاست اور سیکورٹی پر ہی بنی ہے۔ جب وہ الیکشن سے چھ ماہ قبل بی جے پی کی طرف سے وزیراعظم کے عہدہ کے امیدوار بنائے گئے تو قومی سیکورٹی کو بالعموم اور کشمیر کی سیاست کو بالخصوص انہوں نے اپنا اشو بنایا تھا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں پی ڈی پی اور جموں میں بی جے پی لوگوں میں اعتماد کھو چکی ہے جبکہ چار برس گزرنے کے باوجود بھی مرکزی سرکار پاکستان کے تئیں کوئی پالیسی بنانے میں ناکام ہے ۔آزاد نے کہا کہ ’ہمارے وقت میں دس سال میں 350 مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی تھی۔ مودی جی کی قیادت والی سرکار میں اب تک ڈھائی ہزار مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہوچکی ہے اور سب سے زیادہ انسانی جانیں موجودہ دور حکومت میںتلف ہو گئیں۔آزاد نے کہا کہ موجودہ سرکار کو لوگوں کا منڈیڈیٹ ہے اور انہیں لوگوں کی حفاظت اور پاکستان کے تئیں کوئی پالیسی بنانی چاہئے لیکن سرکار کے پاس کوئی پالیسی ہی نہیں ہے اور نہ ہی چار برسوں سے کوئی پالیسی بن پائی ۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی بی جے پی میں مدغم ہو چکی ہے،اس کا وجود کھوچکا ہے ۔ آزاد نے کہا کہ جب ریاست میں انتخابات ہوئے تو بی جے پی پی ڈی پی نے ایک دوسرے کو گالیاں دے کر لوگوں سے ووٹ حاصل کئے اور پھر جب دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف انتخابات میں فتح حاصل کی تو آپس میں ہی ہاتھ ملا دیا جس سے لوگوں میں اُن جماعتوں پر بھروسہ کم ہوتا گیاکیونکہ دونوں نے لوگوں کا بھروسہ توڑا ہے ۔ آزاد نے کہا کہ کون مرتا ہے اور کون جیتا ہے ملک کے وزیر اعظم کو اب اُس کی پروا نہیں ہے۔وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے کونسل کے بیان پرطنزکرتے ہوئے غلام نبی آزاد نے کہا پاکستان خود اپنے ملک کی غریبی کو ختم کر دے گا وہ اُن کا کام ہے لیکن آپ پہلے اپنے ملک میں غریبی کو کم کرو اور ہمیں پاکستان کی فائرینگ سے بچائو ۔اس موقعے پرمیڈیا سے بات کرتے ہوئے کانگرنس کے ریاستی صدر غلام احمد میر نے کہا کہ میں بھی جموں وکشمیر میں رہتا ہوں اور میں نے اپنی 55سال کی عمر بھی اس طرح کے حالات نہیں دیکھے ہیں جتنے ان 8دن میں دیکھے ،یہاں دہشت ہے سرحدوں پر لوگ مر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھاجپہ کو اس لئے لوگوں نے جموں سے ووٹ نہیں دئے تھے کہ اُن پر بم باری کرائی جائے ۔انہوں نے کہا کہ اس خون خرابہ کو بند کرنے کیلئے سرکار کو کوئی پالیسی اختیار کرنی چاہئی تھے ۔انہوں نے کہا کہ ریاست کے لوگ مر رہے ہیں اور مرکزی سرکار کو اس طرح کر کے دوسری ریاستوں سے ووٹ حاصل کرنے ہیں، لیکن ہمیں کیوں سیاسی کھیلوں کا اکھاڑا بنایا جا رہا ہے ۔۔اس موقع پر کانگریس کی جنرل سکریٹری و کشمیر امور کی انچارج امبیکا سونی،، نائب صدر شام لال شرما اور پارٹی کے متعدد دیگر ریاستی لیڈر موجود تھے۔