عاصف بٹ
کشتواڑ//جموں و کشمیر انتظامیہ نے ضلع کشتواڑ میں مقیم ایک صحافی پر پابندی کا حکمنامہ جاری کیا اور اسے چوبیس گھنٹے بعد واپس بھی لے لیاجس پر ایک مقدمے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کی وجہ سے پابندی عائد کی گئی تھی اور وہ مقدمے کا سامنا کر رہا ہے۔ کشتواڑ کے ضلع انفارمیشن آفیسر (ڈی آئی او) ڈاکٹر کلدیپ کمار، جنہوں نے پیر 30 اکتوبر کو پابندی کا حکمنامہ جاری کیا تھا ،نے منگل کی دیر شام ایک نیا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے حکمنامے کو معطل رکھا جائے گا۔ کمار نے پیر کے روز مقامی صحافی انشومن راٹھور پر مکمل پابندی کا حکم دیا تھا، جو دی الرٹ کے ساتھ کام کرتا ہے ۔یہ ویب پورٹل ہندوستان کے اخبارات کے رجسٹرار کے ساتھ منسلک ہے۔ کشتواڑ پولیس سٹیشن میں راٹھور کے خلاف سال 2019 میں دفعہ 451 (گھر سے تجاوز) اور 506 (مجرمانہ دھمکی) کے تحت درج پولیس کیس کا حوالہ دیتے ہوئے ڈی آئی او نے اپنے حکم میں کہا کہ رپورٹر پر “مکمل پابندی” لگائی گئی ہے۔ کشمیر عظمی کے پاس موجود حکمنامے میں کہا ہے کہ رپورٹر جسے ابھی تک اس کیس میں سزا نہیں ہوئی ہے اس وقت تک اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دینے کی اجازت نہیں دی جائے گی جب تک وہ معزز عدالت سے بری ہو جاتا ہے۔ 27 اکتوبر کو ڈی آئی او کشتواڑ نے ویب پورٹل’’ دی الرٹ‘‘ سے کہا تھا کہ وہ تین دنوں میں رپورٹر کا “کریکٹر سرٹیفکیٹ” جمع کرائیں۔ ویب پورٹل رپورٹر کی معلومات کیلئے جموں و کشمیر پولیس کشتواڑ کے ایس ایس پی کے پاس پہنچی۔ کشتواڑ پولیس کے ایس ایس پی جانب سے جاری کردہ دستخط شدہ ایک نوٹ کے مطابق رپورٹر ایک مقدمہ ایف آئی آر زیر نمبر 256/2019 کے تحت 451/506 آئی پی سی (انڈین پینل کوڈ) میں ملوث پایا گیا تھا۔ مقدمہ کا چالان زیرنمبر 233/2019 مورخہ9نومبر2020کے ذریعے معزز عدالت میں پیش کیا گیا تاہم فوری مقدمہ ابھی بھی معزز عدالت کے سامنے زیر سماعت ہے اور اب تک اسے مجرم نہیں ٹھہرایا گیا ہے۔ 19 اکتوبر 2023 کے نوٹ میں کہا گیا ہے۔
کشتواڑ میں صحافی پر عائد پابندی کا حکم نامہ واپس لیاگیا