سرینگر//جماعت اسلامی کے ترجمان نے کہا ہے کہ وادی کے مختلف علاقوں میں آئے روز کے چھاپوں اور محاصروں نے عوام کی زندگی کو کٹھن تر بنادیا ہے اور اُن کی زندگی اجیرن بن کر رہ گئی ہے علی الخصوص یہاں نوجوان طبقہ غیریقینی صورتحال کا شکار ہیں اور اُن کے والدین ہمیشہ اُن کے مستقبل کے حوالے سے انتہائی فکر مند رہتے ہیں۔ یہاں تعینات بھارتی فورسز سیاہ قوانین کے تحت حاصل بے جا اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے جب چاہتے ہیں کسی بستی میں داخل ہوکر وہاں بسنے والے لوگوں کو ہراساں اور خوفزدہ کرتے ہیں اور جس نوجوان کو چاہتے ہیں اُٹھاکر لے جاتے ہیں اور جب اس ظلم و ستم کے خلاف لوگ آواز بلند کرتے ہیں تو ان کے خلاف بے تحاشا طاقت کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس طرح کی کارروائیوں سے جنوبی کشمیر کے لوگ انتہائی خوفزدہ ہوچکے ہیں اور رات دن انہیں ان وردی پوش اہلکاروں کے ہاتھوں ظلم وستم کا شکار ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔ پلوامہ اور شوپیان میں آئے روز ایسے واقعات پیش آتے رہتے ہیں‘ کریم آباد پلوامہ میں اسی طرح کی ایک کارروائی میں پانچ نوجوانوں کو بلاوجہ گرفتار کرکے لیا گیا اور فوجی اہلکاروں نے وہاں کئی گھروں میں داخل ہوکر مکینوں کی زبردست مار پیٹ کی اور وہاں گھریلو سامان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ بیان کے مطابق کٹھوعہ ضلع میں ایک معصوم بچی کی عصمت دری اور قتل میں ملوث سرکاری بندوق بردار (ایس پی او) کو رہا کرانے کی خاطر‘ بی جے پی کی سرکردگی اور مقامی پولیس کی چھترچھایا میں جس طرح ایک جلوس نکالا گیا اس سے واضح ہوتا ہے کہ جموںوکشمیر میں بسنے والے مسلمان اب کسی بھی جگہ محفوظ نہیں ہیں۔ ایک طرف عورتوں کے حقوق دلانے کے نام پربھارتی مسلمانوں کے مذہبی قوانین کے ساتھ کھلواڑ کیا جاتا ہے دوسری طرف یہاں کی ایک معصوم مسلمان بچی کے ساتھ ہوئی بہیمانہ زیادتی کو جواز فراہم کرانے کی خاطر حکومت، انتظامیہ او رپولیس کی سرپرستی میں عوامی جلسوں کا اہتمام کرایا جاتا ہے۔ یہ دورنگی صرف اور صرف مسلمانوں کو ہراساں اور پریشان کرنے کی ایک منظم پالیسی کا حصہ ہے جو کہ اس حکومت کی پشت پناہی میں آر ایس ایس اور دیگر ہندو فرقہ پرست تنظیمیں یہاں مسلمانوں کو خوفزدہ کرکے انہیں اپنا دین ترک کردینے پر مجبور کررہی ہے۔