سرینگر//جموں وکشمیر کرکٹ ایسو سی ایشن میں چھ سال قبل ہوئے کروڑوں روپے غبن سے متعلق درج کیس کی تحقیقات کررہی مرکزی تفتیشی ادارے سی بی آئی نے سرینگر کی ایک عدالت میں سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ سمیت چار افراد پر فرد جرم عائد کردیا ہے۔ چیف جوڈیشل مجسٹریٹ سرینگر نے کیس کی سماعت کے دوران ایک ملزم بشیر احمد مسگرکوحوالات بھیج دیا جبکہ سماعت کے دوران عدالت میں موجود دیگر دوملزمان احسان احمد مرزا اور محمدسلیم خان کوپیشگی ضمانت ہونے پر حراست میں نہیں لیاگیا تاہم ڈاکٹر فاروق بیرون ملک ہونے کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوسکے۔سی بی آئی کرکٹ ایسو سی ایشن میں سال 2012ء میں ہوئے کروڑوں روپے کے ہیراپھیری کیس کی تحقیقات سال 2015سے کررہا ہے۔ سی بی آئی نے سوموار کو ڈاکٹر فاروق ، احسان مرزا، سلیم خان اور جموں وکشمیر بینک کے سابق منیجر بشیر احمد مسگر کیخلاف چیف جوڈیشل مجسٹریٹ سرینگر کی عدالت میں چارج شیٹ داخل کیا۔ خیال رہے کہ یہ چارج شیٹ گزشتہ دنوں عدالت میں پیش کیاجاناتھا لیکن ملزمان کی عدم موجودگی کے باعث متعلقہ جج نے چارج شیٹ لینے سے انکار کیاتھا۔ کرکٹ ایسوسی ایشن میں 2012ء میں یہاں کھیل سرگرمیوں کے لئے مخصوص کروڑوں روپے کے غبن کامعاملہ منظر عام پرآیا تھا۔ اس سلسلے میں سابق رانجی ٹرافی کھلاڑی ماجد یعقوب ڈار اور نثار احمد خان نے ریاستی ہائیکورٹ میں مفاد عامہ کے تحت ایک عرضی دائر کرکے جموں وکشمیر کرکٹ ایسو سی ایشن میں ہوئے کروڑوں روپے کے غبن کی تحقیقات پر زور دیا۔ عدالت عالیہ میں اس کیس کی سماعت ہوتی رہی جبکہ اس دوران ریاستی پولیس نے اس سلسلے میں ایک کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی لیکن پولیس کی جانب سے مبینہ طور کیس کی سماعت میں تساہل پسندی برتنے کے بعد سال 2015ء میں ریاستی ہائیکورٹ نے کروڑوں روپے مالیت کایہ اسکنڈل بغرض تحقیقات مرکزی تفتیشی ادارے سی بی آئی کو سونپ دیا۔ لگ بھگ تین سال تک کیس سے جڑے تمام پہلوئوں کو کھنگالنے اور ملزمان کے بارے میں تحقیقات مکمل کرنے کے بعد سی بی آئی کواُس وقت ایک اہم پیش رفت حاصل ہوئی جب اسکنڈل سے جڑے دوملزمان بشمول کرکٹ ایسوسی ایشن کے سابق خزانچی میرمنظورغضنفر اور ایسو سی ایشن کے سینئر اکائونٹنٹ گلزار احمد نے سلطانی گواہ بننے پر رضامندی ظاہر کردی۔ خیال رہے کہ دوسابق کرکٹ کھلاڑیوںنے 3ستمبر2015ء کو ریاستی ہائیکورٹ میں اسکنڈل کے بارے میں عرضی جمع کرائی تھی اور اُس وقت کے چیف جسٹس این پال وستنتھا کمار اور جسٹس بنسی لعل بٹ پر مشتمل دونفری بینچ نے بعدازاں یہ کیس تحقیقات کے لئے سی بی آئی کے سپرد کیاتھا۔ معلوم ہوا کہ تین سال تک تحقیقات کے دوران سی بی آئی کے ہاتھ ملزمان کیخلاف اہم ثبوت وشواہد لگے اور سوموار کو مرکزی تفتیشی بیورو نے جب چاروں ملزمان کیخلاف سرینگر کی عدالت میں چارج شیٹ پیش کرنے کے لئے لایا تویہاں موجود ہکا بکا ہوکر رہ گئے کیونکہ چارج شیٹ ہزاروں صفحات پر مشتمل تھااور اس کو کئی بوریوں میں لایاگیاتھا۔ چیف جوڈیشل مجسٹریٹ سرینگر نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی عدم موجودگی میں کیس کی سماعت عمل میں لائی جبکہ اس دوران تین ملزمان کمرئہ عدالت میں موجود تھے ۔سماعت کے دوران سی بی آئی کے قانونی صلاحکاروں اور ملزمان کے وکلاء کے درمیان دلائل کاتبادلہ ہوا اوراس دوران متعلقہ جج طرفین کے دلائل سنتے رہے ۔ چیف جوڈیشل مجسٹریٹ سرینگر نے کیس سے جڑے ایک ملزم کو موقعہ پر ہی حوالات میں بند رکھنے کے احکامات صادر کئے جبکہ دیگر دوملزمان کو اس بناء پر حوالات نہیں بھیجا گیا کیونکہ وہ کئی سال قبل پیشگی عدالتی ضمانت حاصل کرچکے تھے تاہم جج موصوف نے اس شرط پر ان دوملزمان کو واپس جانے کی اجازت دی کہ وہ منگل کے روز اسی عدالت میں نئی ضمانت پیش کریں گے ۔خیال رہے کہ سال 2012ء سے جموں وکشمیر کرکٹ ایسو سی ایشن مالی بحران سے دوچار ہے کیونکہ 43.کروڑ75لاکھ روپے مالیت کا اسکنڈل طشت ازبام ہوجانے کے بعد بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ یعنی بی سی سی آئی نے جموں وکشمیر کرکٹ ایسو سی ایشن کو ملنے والی سبسڈی کی رقم روک رکھی ہے اور اب تک ریاستی کرکٹ ایسو سی ایشن کو اس وجہ سے 200کروڑروپے کا نقصان برداشت کرنا پڑرہاہے ۔