پانچ برسوں سے موٹریں خراب، فلٹریشن پلانٹ ناکارہ، عوام سراپا احتجاج
محمد بشارت
کوٹرنکہ//کوٹرنکہ کے کنڈی علاقہ میں سال 2010 میں آنس واٹر سپلائی اسکیم کا سنگ بنیاد رکھا گیا تھا، جس کی تخمینہ لاگت تقریباً 8 کروڑ روپے تھی۔ اس اسکیم کا افتتاح 2018 میں ہوا اور اس کا مقصد قریبی دس پنچایتوں کو پینے کے صاف پانی کی سہولت فراہم کرنا تھا تاہم پانچ سال گزرنے کے باوجود فلٹر پلانٹ کی مشینری خراب پڑی ہے اور مقامی آبادی گندا پانی پینے پر مجبور ہے۔ ملحقہ دیہات میں پانی کی شدید قلت کے سبب عوام سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہوگئی ہے۔اس اہم اسکیم کی دیکھ بھال کی ذمہ داری محکمہ جل شکتی پر تھی، لیکن محکمے کی لاپرواہی اور غیر ذمہ دارانہ رویے کی وجہ سے یہ منصوبہ عوام کو کسی قسم کا فائدہ نہ پہنچا سکا۔ لیاقت علی چوہدری نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پنچایت سواڑی بگیالہ کوٹ کے مکین پانی کے لئے ترس رہے ہیں جبکہ مال مویشی بھی پیاس کی شدت کی وجہ سے مر رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ فلٹر پلانٹ کی 8 انچ کی مین پائپ لائن میں پانی بہنے کے باوجود صحیح طریقے سے فلٹریشن نہ ہونے کی وجہ سے یہ پانی ضائع ہو رہا ہے۔ انتظامیہ کی عدم توجہی کے باعث شہری صاف پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔گزشتہ روز سواڑی بگیالہ کوٹ کے عوام نے سڑک پر دھرنا دے کر محکمہ جل شکتی کے خلاف احتجاج کیا۔ مقامی شہریوں کا کہنا تھا کہ کنڈی، حبی، سواڑی اور کوٹرنکہ جیسے علاقوں تک یہ پانی آسانی سے پہنچ سکتا ہے، لیکن متعلقہ حکام کی غفلت اور عدم دلچسپی کے سبب پورا منصوبہ تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔احتجاجی مظاہرین نے انتظامیہ پر زور دیا کہ فوری طور پر فلٹر پلانٹ میں نصب خراب موٹریں مرمت کی جائیں اور پانی کے فلٹریشن کے مناسب اقدامات کئے جائیں تاکہ عوام کو اس اہم بنیادی سہولت سے محروم نہ رکھا جائے۔عوام نے گورنر انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے کا فوری نوٹس لے اور محکمہ جل شکتی کو ہدایات جاری کرے کہ وہ فلٹر پلانٹ کو جلد از جلد فعال کرے۔ مقامی آبادی نے مطالبہ کیا ہے کہ کروڑوں روپے کی لاگت سے بننے والے اس پلانٹ کو بیکار ہونے سے بچایا جائے اور اس کی مرمت کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کیا جائے تاکہ عوام پانی جیسی بنیادی سہولت سے مستفید ہوسکیں۔