شوپیان+ کولگام //جنوبی ضلع شوپیان کے بٹہ گنڈ کاپرن اور کھریو پلوامہ میں جنگجوئوں اورفورسز کے درمیان خونین معرکہ آرائیوں کے دوران کئی اعلیٰ کمانڈروں سمیت 7جنگجو جاں بحق ہوئے۔ اس دوران ٹریٹوریل آرمی کا ایک اہلکار بھی ہلاک ہوا جبکہ ایک زخمی ہوا۔ جھڑپ کے دوران ایک رہائشی مکان مکمل طور پر تباہ اور کئی دیگر کو نقصان پہنچا ۔جنوبی کشمیر میں جھڑپ کے بعد کشیدہ صورتحال کے پیش نظر انٹر نیٹ خد مات منقطع کردی گئیں جبکہ بارہمولہ ریل سروس کو بھی سیکورٹی وجوہات کی بنا ء پر معطل کردیا گیا ۔
تصادم آرائیاں کیسے ہوئیں؟
پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں بٹہ گنڈ کاپرن میں اعلیٰ جنگجو کمانڈروں کی موجودگی کی اطلاع ملی جس کے بعد جنگجو مخالف آپریشن کے لئے حکمت عملی طے کی گئی۔پولیس نے بتایا کہ سنیچر اور اتوار کی درمیانی رات قریب ساڑھے 11بجے فوج کی 34آر آر ،162بٹالین ٹیر یٹوریل آرمی ،ایس او جی اور سی آر پی ایف کی بھاری نفری نے گائوں کا چاروں اطراف سے گھیرا کیا اور گائوں کے تمام خارجی اور داخلی راستوں کو سیل کردیا ۔ دوران شب ہی فورسز نے گائوں میں تلاشی کارروائی عمل میں لائی اور ایک مخصوص مقام کی طرف بڑھتے ہوئے وارننگ کے بطور ہوا میں گولیوں کے چند رائونڈ چلائے ۔ رات ایک سے2بجے کے قریب گائوں میں موجود جنگجوئوں اورفورسز کے درمیان آمنا سامنا ہوا ،جس دوران گائوں میں موجود جنگجوئوں نے محاصرہ توڑنے کیلئے اندھا دھند فائرنگ شروع کی ،جسکے جواب میںفورسز نے بھی جوابی کارروائی میں فائرنگ کی ۔صبح کے قریب 4بجے دوبارہ جھڑپ کا آغاز ہوا جس کیساتھ ہی دوطرفہ فائرنگ کے تبادلے میں162بٹالین ٹریٹوریل آرمی کا اہلکار نذیر احمد(سابق اخوانی ) ساکن چک اشموجی کولگام ہلاک ہوا جبکہ34آر آر کا سپاہی سنیل کمار شدید زخمی ہوا۔اس معرکہ آرائی کے دوران ایک رہائشی مکان مکمل طور پر تباہ ہوگیا جبکہ کئی دیگر مکانوں کو نقصان پہنچا ۔مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک سرکردہ جنگجو زخمی حالت میں فرار ہونے میں کامیاب ہوا۔یادرہے کہ جمعہ کو بجبہاڑہ میں جھڑپ کے دوران 6مقامی جنگجو جاں بحق ہوئے تھے جن میں اعلیٰ ضلع کمانڈر بھی شامل تھے ۔بجبہاڑہ میں جاں بحقجنگجوئوں میں لشکر کمانڈر آزاد احمدملک عرف آزادداداولدنذیراحمدملک ساکنہ عیدگاہ محلہ آرونی بجبہاڑہ ،باسط احمدمیرولداشفاق احمدساکن پوشوارہ کھنہ بل ،یونس عرف انیس شفیع ولدمحمدشفیع بٹ ساکن تکیہ مقصودشاہ،عاطف احمدنجارساکن واگہامہ بجبہاڑہ ،فردوس احمدنجارساکن مژھ پونہ پلوامہ اورشاہدبشیرساکن کاونی اونتی پورہ شامل ہیں۔ایک روز بعد اتوار کو بٹہ گنڈ شوپیان میں اسی نوعیت کے جنگجو مخالف آپریشن میںمزید 6 جنگجو جاں بحق ہوگئے ہیں۔ادھر جنوبی ضلع پلوامہ کے بٹھن کھریو اونتی پورہ علاقے میں اتوار کی سہ پہر جنگجوئوں اور فوج وفورسز کے درمیان آمنا سامنا ہوا ۔پولیس نے دعویٰ کیا کہ ایک مصدقہ اطلاع ملنے پر فوج کی50آر آر اور پولیس نے مشترکہ طور پر بٹھن کھریو علاقے میں تلاشی کارروائی عمل میں لائی ۔ اطلاع ملی تھی کہ علاقے میں جنگجو موجود ہیں ۔ تلاشی کارروائی کے دوران جنگجوئوں نے فورسز پر فائرنگ کی اور جوابی کارروائی میں ایک جنگجو جاں بحق ہوا ۔ بعد ازاں جاں بحق جنگجو کی شناخت وسیم ساکن پاکستان کے بطور ہوئی اور اس کا تعلق جیش محمد سے بتایا گیا ۔
کون تھے جنگجو؟
بٹہ گنڈ کاپرن شوپیان میں جو جنگجو جاں بحق ہوئے ان میںعمر مجید گنائی عرف معاذ عرف اْبو حنزلہ عرف عبد الرحمان ولد عبدا لمجید گنائی ساکن شوژ کولگام، مشتاق احمد میر عرف حماد عرف موسیٰ ولد غلام حسن میر ساکن چک ژولن شوپیان، محمد عباس بٹ ولد عبد الجبار بٹ ساکن چک مانتری بگ شوپیان، محمد وسیم وگے عرف سیف اللہ ولد عبد الحمید وگے ساکن امشی پورہ شوپیان اورخالد فاروق ملک عرف رافیع عرف طلحہ ساکن باغندر علیالپورہ شوپیان شامل ہیں۔پولیس کے مطابق ایک غیر مقامی جنگجو تھا جس کی شناخت نہیں ہوسکی ۔جاں بحق عمر مجید گنائی حزب المجاہدین کاضلع کمانڈر کولگام تھا۔وہ سکنڈ ائر کا طالب علم تھا جب وہ 10دسمبر 2015کو جنگجوئوں کی صف میں شام ہوا۔اسکی چار بار نماز جنازہ ادا کی گئی ۔وہ جنوبی کشمیر میں سب سے مطلوب جنگجو کمانڈرتھا۔اسکے سر کی قیمت 10لاکھ رکھی گئی تھی۔وہ متعدد بار محاصرہ توڑنے میں کامیاب ہوئے تھے۔مشتاق احمد میر لشکر طیبہ کا ضلع کمانڈر شوپیان تھا۔ مشتاق شوپیان علاقے میں مطلوب جنگجوئوں میں سر فہرست تھا۔ کیونکہ وہ جنوبی کشمیر میں سب سے پرانا جنگجو تھا۔مشتاق احمد میر نے 27جنوری 2014میں ہتھیار اٹھائے تھے ۔عباس احمد بٹ حزب المجاہدین کا ضلع کمانڈر شوپیان تھا۔ عباس نے 25ستمبر2016کو ہتھیار اٹھائے تھے۔شوپیان میں عباس گروپ سب سے متحرک گروپ تھا، جسے فورسز کی بڑے پیمانے پر تلاش تھی۔وسیم وگے حزب المجاہدین کا ڈپٹی ضلع کمانڈر شوپیان تھا۔ امشی پورہ شوپیان سے تعلق رکھنے والے وسیم نے 7دسمبر2016کو ہتھیار اٹھائے تھے۔پونچواں جنگجو خالد فاروق ملک ساکن شوپیان تھا۔ اس نے 14اپریل 2018کو بندوق ہاتھ میں لی تھی۔
پولیس کا بیان
شوپیان//پولیس ترجمان کے مطابق اتوار کو بٹہ گنڈ کاپرن شوپیان گائوں کو محاصرے میں لے کر جونہی تلاشی آپریشن شروع کیا اس دوران علاقے میں موجود عسکریت پسندوں نے حفاظتی عملے پر فائرنگ شروع کی جس کے نتیجے میں 34آر آر سے وابستہ فوجی اہلکار نذیر احمد شدید طورپر زخمی ہواجس کو علاج ومعالجہ کی خاطر فوری طورپر نزدیکی اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ وہاں دم توڑ بیٹھا۔ سیکورٹی فورسز نے جوابی کارروائی شروع کی جس کے نتیجے میں 6 عسکریت پسندوںجاں بحق ہوئے۔پولیس ترجمان کے مطابق مارے گئے عسکریت پسندوں کی شناخت مشتاق احمد میر عرف حماد عرف موسیٰ ولد غلام حسن میر ساکنہ چیکہ چولہن شوپیاں، محمد عباس بٹ ولد عبدالجبار ساکنہ چیک مانتری بوگ شوپیاں، عمر مجید گنائی عرف معاز عرف ابو ہانزلہ عرف عبدالرحمن ولد عبدالمجید گنائی ساکنہ کولگام محمد وسیم وگے عرف سیف اللہ ولد عبدالحمید وگے ساکنہ آمشی پورہ ، خالد فاروق ملک عرف رفعی ، عرف طلہٰ ساکنہ باگندر آلیار پورہ شوپیاں کے بطور ہوئی ہے۔ تصادم کے دوران جاں بحق ہونے والوں میں ایک عسکریت پسند پاکستان کا رہائشی ہے۔ پولیس ریکارڈ سے معلوم ہوا ہے کہ مشتاق احمد میر عرف حامد لشکر طیبہ کا ضلع کمانڈر شوپیان تھا جبکہ محمد عباس ، وسیم وگے ، عمر مجید گنائی اور خالد عسکری تنظیم حزب سے وابستہ تھے۔ محمد عباس حزب کا ضلع کمانڈر شوپیاں جبکہ عمر مجید ضلع کمانڈر شوپیاں کولگام تھا۔ مہلوک جنگجو سیکورٹی فورسز پر حملوں ، عام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی کاررورائیوں اور کئی (تخریبی سرگرمیوں)میں پیش پیش تھے۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق مشتاق احمد میر عرف حماد کے خلاف سال 2014سے جرائم کی ایک لمبی فہرست موجود ہے۔ مہلوک جنگجو زینت السلام نامی شدت پسند کا قریبی ساتھی رہ چکا ہے اور وہ سیکورٹی فورسز پر حملوں اور عام شہریوں کو قتل کرنے کی کارروائیوں میں بھی پیش پیش رہتا تھا۔مذکورہ جنگجو کے خلاف زینہ پورہ پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر زیر نمبر27/2015زیر دفعہ 307آر پی سی7/25آئی ای ایکٹ کے تحت کیس درج ہے جبکہ9جولائی 2015میں کورٹ کمپلیکس شوپیاں میں ہتھیار چھیننے کے واقعے میں بھی مذکورہ جنگجو ملوث رہا چکا ہے جس کے نتیجے میں ایک اہلکار شدید طورپر زخمی ہوا تھا۔ اس سلسلے میں پولیس اسٹیشن شوپیاں میں ایف آئی آر زیر نمبر 133/2015زیر دفعہ392،307اور511آر پی سی اور7/27آئی اے ایکٹ کے تحت کیس درج ہے۔ جاں بحق جنگجو نے 7اکتوبر2016کے روز رام نگری شوپیاں میں پولیس گارڈ پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں نذیر احمد نامی پولیس کانسٹیبل ہلاک ہوا جبکہ ایک اور کانسٹیبل و عام شہری زخمی ہوئے تھے۔ اس سلسلے میں ہر پورہ پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر زیر نمبر 77/2016زیر دفعہ 302،307آر پی سی اور7/27اے ایکٹ کے تحت پہلے ہی معاملہ رجسٹر ہے۔ یکم جون 2017کے روز مارے گئے جنگجو نے پولیس اسٹیشن شوپیاں میں عام شہریوں کو ڈرادھمکایا اس سلسلے میں ایف آئی آر زیر نمبر119/2017زیر دفعہ506آر پی سی ،7/25آئی اے ایکٹ 38،39یو ایل اے ایکٹ کے تحت کیس درج ہے جبکہ بونہ بازار چوک شوپیاں میں 11نومبر 2016میں گرنیڈ حملے میں بھی مذکورہ جنگجو ملوث تھا جس کے نتیجے میں آٹھ عام شہری زخمی ہوئے تھے۔ تصادم کے دوران مارے گئے ایک اور جنگجومحمد عباس کے خلاف پولیس اسٹیش شوپیاں میں ایف آئی آر زیر نمبر82/2011زیر دفعہ302 آر پی سی کے تحت کیس درج ہے اور اْس کو عدالتِ مجاز کی جانب سے پانچ سال کی سزا بھی سنائی گئی تھی۔ اپریل 2016کو جیل سے رہائی ملنے کے بعد اْس نے عسکری تنظیم میں شمولیت اختیار کی۔ محمد عباس نامی جنگجوکئی کیسوں میں پولیس کو مطلوب تھا جبکہ حال ہی میں 19سالہ حذیف اشرف کو بے دردی کے ساتھ قتل کرنے میں بھی مذکورہ جنگجوملوث تھا۔ مذکورہ جنگجو سیکورٹی فورسز کو لفٹنٹ فیاض ، ایڈوکیٹ امتیاز خان اور رواں برس کے اگست مہینے میں شوپیاں میں چار پولیس اہلکاروں کو قتل کرنے میں بھی فورسز کو انتہائی مطلوب تھا۔ مارے گئے جنگجونے 4مارچ 2017کے روز رہائشی مکان میں گھس گیا اور وہاں اشیاء کو تہس نہس کرنے کے ساتھ ساتھ مکینوں کو ڈرایا دھمکایا اس سلسلے میں پولیس نے ایف آئی آر زیر نمبر 32/2017زیر دفعہ 342,451,506آر پی سی اور 7/25ایل اے ایکٹ کے تحت کیس درج کیا۔ حاجی پورہ میں پولیس پارٹی پر حملے کے ضمن میں مذکورہ جنگجو کے خلا ف ایف آئی آر زیر نمبر 46/2017زیر دفعہ 7/25آئی اے ایکٹ، 307آر پی سی اور 16یو ایل اے ایکٹ کے تحت کیس رجسٹرکیا گیا۔ 9مئی 2017کے روز کندلن شوپیاں میں سیکورٹی فورسز پر حملہ کرنے میں بھی مذکورہ جنگجو ملوث تھا او اس سلسلے میں پولیس نے ایف آئی آر زیر نمبر 93/2017زیر دفعہ 307اور 7/25کے تحت کیس درج کیا ہے۔ مذکورہ جنگجو نے ہی 10مئی 2017کے دن لفٹنٹ عمر فیاض ولد فیاض احمد پرے ساکنہ سرسونہ کولگام کا اغوا کرنے کے بعد اْس کا قتل کیا اور اس سلسلے میں پولیس نے ایف آئی آر زیر نمبر 94/2017زیر دفعہ 302آر پی سی ، 16یو ایل اے ایکٹ کے تحت کیس درج کیا ہے۔ یکم جون 2017کو شوپیاں میں عام شہریوں اور مقامی لوگوں کو ڈرانے دھمکانے کے ضمن میں بھی مہلوک ملوث تھا اور اس سلسلے میں پولیس نے پہلے ہی ایف آئی آر زیر نمبر 11/2017زیر دفعہ 506آر پی سی ، 7/25آرمز ایکٹ 38,39ایکٹ کے تحت کیس درج کیا ہے۔ مہلوک کے خلاف ایف آئی آر زیر نمبر 91/2017زیر دفعہ 7/25آرمز ایکٹ 39یو ایل اے ایکٹ ، ایف آئی آر زیر نمبر 194/2017زیر دفعہ 307آر پی سی ، 7/25آر مز ایکٹ اور 16یو ایل اے ایکٹ، ایف آئی آر زیر نمبر 205/2017زیر دفعہ 307,324آر پی سی اور 7/27آرمز ایکٹ اور 16یو ایل اے ایکٹ ، ایف آئی آر زیر نمبر 213/2017زیر دفعہ 7/25آرمز ایکٹ 302آر پی سی اور ایف آئی آر زیر نمبر 264/2017زیر دفعہ 392آر پی سی اور 7/25آرمز ایکٹ کے تحت کیس درج ہے۔ تصادم کے دوران مارے گئے جنگجو عمر مجید گنائی حال ہی میں بتہ مالو میں جھڑپ کے دوران محاصرہ توڑ کر فرار ہونے میں کامیاب ہوا تھا جبکہ کئی روز قبل سوشل میڈیا پر لالچوک میں گھنٹہ گھر کے نزدیک اپنی موجودگی دکھانے والاعمر مجید بھی پولیس وفورسز پر حملوں اور عام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں میں سال 2016سے ملوث رہا ہے۔ مذکورہ جنگجوسال 2017میں پومبائی بینک گارڈ حملے میں ملوث تھا جس میں چار پولیس اہلکار اور دو بینک گارڈ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ مہلو ک جنگجوکے خلاف جرائم کی ایک لمبی فہرست موجود ہے اور اْس کے خلاف ایف آئی آر زیر نمبر 96/2016زیر دفعہ 147,148,149,188,336,332,302,307,436,511,427آر پی سی اور 3پی ایس ایس ایکٹ 13یو ایل اے ایکٹ 3/2پی پی ڈی 7/27آرمز ایکٹ کے تحت کیس درج ہے۔ مہلوک کے خلاف ایف آئی آڑ زیر نمبر 259/2016زیر دفعہ 302,109آر پی سی اور 7/25آرمز ایکٹ کے تحت پولیس اسٹیشن کولگام میں کیس درج ہے۔ ایف آئی آر زیر نمبر 119/2016زیر دفعہ 392آر پی سی 7/25آرمز ایکٹ کے تحت یاری پورہ پولیس اسٹیشن، ایف آئی آر زیر نمبر 58/2017زیر دفعہ 302,392اور 120B10,18یو ایل اے ایکٹ 7/25آرمز ایکٹ کے تحت کولگام پولیس اسٹیشن میں کیس درج ہے۔ ایف
آئی آر زیر نمبر 83/2017زیر دفعہ 452,307آر پی سی 7/25آرمز ایکٹ کے تحت کولگام پولیس اسٹیشن ، ایف آئی آر زیر 187/2017زیر دفعہ 302,307آر پی سی 7/25آرمز ایکٹ ، ایف آئی آر زیر نمبر 121/2016زیر دفعہ 452,392آر پی سی اور 30پولیس ایکٹ کے تحت دمہال پولیس اسٹیشن ، ایف آئی آر زیر نمبر 129/2016زیر دفعہ 395,452اور 30پولیس ایکٹ 7/25آرمز ایکٹ کے تحت دمہال پولیس اسٹیشن اور ایف آئی آر زیر نمبر 106/2017زیر دفعہ 302آر پی سی 7/25ارمز ایکٹ 13یو ایل اے ایکٹ کے تحت دمہال پولیس اسٹیشن میں کیس درج ہیں۔ تصادم کے دوران مارے گئے محمد وسیم وگے عرف سیف اللہ بھی پولیس وفورسز پر حملوں اور عام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی کارروائیوںمیں ملوث رہ چکا ہے۔ رواں برس اگست کے مہینے میں شوپیاں میں چار پولیس اہلکاروں کا قتل کرنے میں بھی مذکورہ جنگجو ملوث تھا اور اْس کے خلا ف بھی جرائم کی ایک لمبی فہرست ہے۔ مہلوک کے خلاف ایف آئی آر زیر نمبر 93/2017زیر دفعہ 307آر پی ایس 7/25آرمز ایکٹ کے تحت کیس درج ہے جبکہ ایف آئی آر زیر نمبر 264/2017زیر دفعہ 392اور 7/25آرمز ایکٹ ، ایف آئی آر زیر نمبر 66/2017زیر دفعہ 7/25آمرز ایکٹ کے تحت کیس درج ہیں۔مہلوک خالد فاروق بھی سیکورٹی فورسز اور پولیس کو کئی کیسوں میں مطلوب تھا اور وہ بھی سیکورٹی فورسز اور عام شہریوں کے قتل میں پیش پیش تھا۔ جھڑپ کے دوران ہلاک شدہ پاکستانی جنگجو عام شہریوں کو بے دردی کے ساتھ قتل کرنے میں ملوث تھا۔ حال ہی میں سوشل میڈیا پر نوجوان کا گلا کانٹنے میں بھی مذکورہ جنگجوملوث تھا۔ جھڑپ کی جگہ زخمی ہوئے نوجوان نومان اشرف بٹ ساکنہ بولوس کولگام کو اگر چہ اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسا جبکہ مزید چار زخمیوں کی حالت اسپتال میں مستحکم بتائی جار ہی ہے۔ پولیس نے اس سلسلے میں کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی ہے۔ جھڑپ کی جگہ سیکورٹی فورسز نے بڑی مقدار میں اسلحہ وگولہ بارود اور قابلِ اعتراض مواد برآمد کرکے ضبط کیا۔ عوام الناس سے ایک بار پھر التماس ہے کہ وہ جھڑپ کی جگہ جانے سے گریز کریں کیونکہ وہاں پر ممکنہ بارودی مواد موجود ہونے کے باعث خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔لوگوں سے گذارش کی جاتی ہے کہ وہ پولیس کے ساتھ اس سلسلے میں تعاون کریں اور جب تک جھڑپ کی جگہ کو صاف کرکے محفوظ قرار نہ دیا جائے تب تک تصادم کی جگہ جانے سے اجتناب کیا جائے۔