نئی دہلی// قومی تفتیشی ایجنسی(این آئی اے) نے کہا ہے کہ کامران یوسف نے سرکاری سرگرمیوں کی عکس بندی نہیں کی ہے۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج ترون شراوت کی عدالت میں کامران یوسف کی ضمانت کی سماعت کے دوران جو دستاویزات این آئی اے نے پیش کئے ،ان میں کہا گیا ہے کہ کامران یوسف نے بنیادی پیشہ ورانہ فرائض انجام نہیں دیئے کیونکہ انہوں نے سرکاری سرگرمیوں اور سیاسی جماعتوں کے بیانات کی عکس بندی نہیں کی۔ چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر وہ پیشہ سے صحافی ہوتے،تو اس نے ایک صحافی کی اخلاقی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے اپنے حدود میں اچھی اور خراب دونوں طرح کی سرگرمیوں کا احاطہ کیا ہوتا۔ مزید کہا گیا ہے کہ کامران یوسف نے کھبی بھی سرکاری محکموں یا ایجنسیوں کی طرف سے ترقیاتی سرگرمیاں،جن میں اسپتالوں،اسکول عمارتوں،سڑکوں،پلوں کا افتتاح یا برسر اقتدار سیاسی جماعتوں کے بیانات کے علاوہ ریاستی حکومت یا حکومت ہند کی طرف سے سماجی ترقیاتی سرگرمیوں کو بھی‘‘کور‘‘ نہیں کیا۔ چارج شیٹ میں وادی میں فوج،نیم فوجی دستوں کی طرف سے خون کے عطیہ کے کیمپوں کا انعقاد،مفت طبی جانچ فروغ ہنر پروگراموں یا افطار کے علاوہ سماجی خدمات سے متعلق کامران یوسف نے محال ہی کوئی عکس بندی کی،بلکہ وہ ان سرگرمیوں کی عکس بندی کرتا تھا،جو ملک مخالف تھی،اور انکے بدلے رقومات حاصل کرتا ہے۔