سرینگر//شوروموں ، شاپنگ مالو ں، دکانوں اور تجارتی اداروں میںکام کررہے سیلزمینوں کے ساتھ استحصال کرنے کا انکشا ف ہواہے ۔ تعلیم یافتہ بے روزگار لڑکے لڑکیوں اور غریب ومتوسط گھرانوں سے تعلق رکھنے والے ان لڑکے لڑکیوں کو جہاں اپنا روزگار حاصل کرنے کیلئے در در کی ٹھوکریں کھانی پڑرہی ہیں وہیں پرائیویٹ اداروں میں بھی کام کرنے کے باوجود بھی ان کا زبردست استحصال کیا جارہا ہے اور سخت محنت و مشقت کرنے کے باوجود ان کو انتہائی کم قلیل تنخواہیں دی جارہی ہیں۔شہر سرینگر اور وادی کے دوسرے بڑے بڑے قصبوں میں قائم شوروموں ، شاپنگ مالوں ، دکانوں اور دوسرے تجارتی اداروں میں کام کررہے بطور سیلز مین جن میں سیلز بائے اور سیلز گرلز شامل ہیں کا زبردست استحصال ہورہا ہے اور یہ سلسہ گذشتہ کئی سالوں سے جاری ہے ۔ ان سیلز بائے اور سیلز گرلزسے 14سے 16گھنٹے تک ان سے کام لیا جاتا ہے اور اتنی سخت محنت کے باوجود ان کو ڈیڑھ ہزار سے 2ہزار کی ماہوار تنخواہیں دی جارہی ہیں جو سراسر لیبر ایکٹ کی خلاف ورزی ہے ۔ سیلز مینوں کو جہاں اتنی کم تنخواہیں دی جارہی ہیں وہی ان اداروں کے مالکان اپنے ریکارڈمیںان سیلزمینوں کی تنخواہوں کو ہزاروں میں درج کرتے ہیں تاکہ اس طرح سے دھوکہ دہی کر کے سیلز ٹیکس ادا کرنے سے بچ جائیں ۔ لالچوک کے ایک بڑے دکان میںکام کررہے ایک سیلز بائے نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان بڑے بڑے دکانوں کے مالک جہاں ایک طرف اچھا خاصا منافع کماتے ہیں اور کاروبار بھی اچھا کرتے ہیں وہی 12سے 16گھنٹے تک کام کرنے کے باوجود سیلز مینوں کو کافی کم تنخواہیں دی جارہی ہیں۔ (سی این ایس)