سخی میدان تا کلائی سڑک متاثر، 5سکول بند، علاقہ مکینوں کو علاقہ سے جلد نکلنے کی ہدایت
جاوید اقبال
مینڈھر//مینڈھر کے کالابن علاقہ میں لینڈ سلائیڈنگ کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اب پسی سے سخی میدان تا کلائی سڑک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور لینڈ سلائیڈنگ کا دائرہ لوئر کالابن کی طرف بڑھنا شروع ہو گیا ہے۔ صورتحال سنگین ہونے کے پیش نظر انتظامیہ نے علاقے پر پوری نظر رکھی ہوئی ہے تاکہ کسی بھی جانی نقصان سے بچا جا سکے۔انتظامیہ نے احتیاطی اقدام کے طور پر ان پانچ اسکولوں کو بند کر دیا ہے جو لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں ہیں۔ اس فیصلے کا مقصد بچوں اور اساتذہ کی جان کو کسی بھی ممکنہ حادثے سے محفوظ رکھنا ہے۔مقامی لوگوں نے سرکار اور ضلعی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر رہائش اور کھانے پینے کا بندوبست کیا جائے تاکہ متاثرہ خاندان وقتی طور پر محفوظ زندگی گزار سکیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ جب تک مکمل بحالی یا متبادل انتظام نہیں ہو جاتا، سرکار کو ریلیف اور شیلٹر کا جامع انتظام کرنا چاہیے۔اس دوران ایس ڈی ایم مینڈھر نے میڈیا کو بتایا کہ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے پہلے ہی کئی مکانوں میں دراڑیں پڑ گئی تھیں اور اب ان میں سے تین چار مزید مکان زمین بوس ہو گئے ہیں۔ اب تک متاثرہ مکانوں کی تعداد بڑھ کر تقریباً 35 ہو گئی ہے تاہم، انہوں نے اطمینان دلایا کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا کیونکہ انتظامیہ نے خطرے کے پیش نظر پہلے ہی مکانات خالی کروا دئیے تھے۔انتظامیہ نے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے عوام کو خبردار کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ فوری طور پر خطرناک علاقے کو خالی کر دیں تاکہ کسی بھی بڑے حادثے سے بچا جا سکے۔ اعلان میں کہا گیاکہ ’جلدی سے جلدی علاقہ خالی کر دو، کچھ اور مکان بھی زمین بوس ہو گئے ہیں اور خطرہ مزید بڑھ سکتا ہے‘۔مقامی مکینوں نے اس صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لینڈ سلائیڈنگ نہ صرف ان کے گھروں اور زمینوں کو نگل رہی ہے بلکہ سڑکوں اور بنیادی ڈھانچے کو بھی شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔ لوگوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس قدرتی آفت کے متاثرین کے لئے ریلیف کیمپ قائم کئے جائیں اور مستقل حل کے لئے سروے کرایا جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے نقصانات سے بچا جا سکے۔کالابن کی یہ صورتحال مینڈھر کے دیگر دیہی علاقوں کے لئے بھی تشویش کا باعث بن گئی ہے جہاں زمین کھسکنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ مقامی لوگ پْر اْمید ہیں کہ حکومت اور انتظامیہ فوری ریلیف اقدامات کے ساتھ ساتھ طویل مدتی پالیسی بھی مرتب کرے گی تاکہ وہ اپنے گھروں میں دوبارہ سکون سے زندگی گزار سکیں۔