عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// پلوامہ ضلع میں پولیس نے منگل کو اس شخص کے والد کو حراست میں لے لیا جو مشتبہ کار چلا رہا تھا جس میں لال قلعہ کے قریب دھماکہ ہوا تھا۔ حکام نے بتایا کہ پوچھ گچھ کے لئے غلام نبی بھٹ کو پولیس نے ان کی اہلیہ کے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے لے جانے کے چند گھنٹے بعد پلوامہ کے قوئل میں واقع ان کی رہائش گاہ سے اٹھایا۔حکام نے بتایا کہ دھماکے میں ملوث گاڑی کی خرید و فروخت سے منسلک تین دیگر افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔تاہم ابھی تک کوئی باقاعدہ گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ قوئل پلوامہ کے رہائشی ڈاکٹر عمر نبی مبینہ طور پر ہنڈائی i20 کار چلا رہے تھے جو لال قلعہ میٹرو سٹیشن کے پارکنگ ایریا کے قریب دھماکے میں استعمال ہوئی ۔ملزم کے دو بھائی اپنی والدہ شمیمہ بیگم کے ساتھ ٹیسٹ کے لیے ہسپتال گئے۔ عمر نبی کی والدہ کے ساتھ ان کے دو بیٹے بھی اسپتال آئے تھے ۔ پولیس نے احتیاطی طور پر خاندان کے دیگر افراد سے بھی پوچھ گچھ کی ہے تاکہ مشتبہ شخص کی سرگرمیوں کے بارے میں مزید معلومات حاصل کی جا سکیں۔ عمر نبی کی بھابھی مزمل نے کہا کہ خاندان یقین نہیں کر سکتا کہ وہ ملی ٹینسی کی سرگرمیوں میں ملوث ہو سکتا ہے۔اس نے کہا کہ اس کے بہنوئی کے زیادہ دوست نہیں تھے اور وہ اپنی پڑھائی اور کام پر توجہ دیتے تھے۔مزمل نے کہا، “وہ فرید آباد کے ایک کالج میں بطور فیکلٹی کام کر رہا تھا۔ اس نے جمعہ کو فون کیا کہ وہ امتحانات میں مصروف ہیں اور تین دن کے بعد گھر واپس آ جائیں گے۔اس نے اصرار کیا کہ عمر ملی ٹینسی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے جیسا شخص نہیں تھا۔انہوں نے مزید کہا”ہم نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے بہت جدوجہد کی کہ وہ تعلیم یافتہ ہو، تاکہ وہ اپنی اور خاندان کی دیکھ بھال کر سکے، یہ ناقابل یقین ہے،” ۔مزمل نے کہا کہ عمر نے آخری بار دو ماہ قبل کشمیر کا دورہ کیا تھا۔