سرینگر // سوموار کوگورنمنٹ ڈینٹل میڈیکل کالج سے وابستہ طلاب نے پریس کالونی میںکالج کے پرنسپل اور شعبہ آر تھو ڈنٹک کے سربراہ کو ہٹانے کی مانگ کو لیکر احتجاج کیا اور دھرنا دیا ۔ احتجاجی مظاہرے میں شامل طلاب کالج میں تعینات عملے پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کالج کے پرنسپل کو ہٹایاجائے۔ احتجاجیوں کاکہنا ہے کہ کالج میں تعینات اکثر فیکلٹی ممبران طلاب سے گھریلوکام کرنے کے علاوہ انہیں نجی کلنکوں پر بھی کام کرنے پر مجبور کررہے ہیں۔ احتجاجی مظاہرے میں شامل جاوید احمد نامی طالب علم نے بتایا کہ کالج میں تعینات انتظامیہ طلاب کو ڈرا دھمکا کر نجی کلنکوں میں کام کرنے پر مجبور کررہی ہے۔ طلاب کاکہنا ہے کہ کالج کے تدریسی عملے میں شامل مخصوص افراد طلاب سے نجی کلنکوں میں بھی جبراً کام کراتے ہیں اور اگر کوئی طالب علم ایسا کرنے سے انکار کرتا ہے تو اسے ہراساں کیا جاتا ہے۔ طلاب نے بتایا کہ کالج میں تعینات تدریسی عملے کے خلاف ہم نے پرنسپل اور کالج انتظامیہ سے شکایت کی تاہم جب کوئی کارروائی نہیں ہوئی تو وہ جموں میں وزیر صحت بھالی بھگت اور وزیر مملکت آسیہ نقاش سے ملے جنہوں نے مذکورہ تدریسی عملے کے خلاف تحقیقات کرنے کی یقین دہانی کرائی مگر ابتک کوئی بھی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔ طلاب نے کہا کہ ہم صرف کالج میں وقار کے ساتھ تعلیم چاہتے ہیں مگر تدریسی عملہ ہم سے گھریلوں نوکروں کا کام لے رہا ہے۔ احتجاجی طلاب نے کالج انتظامیہ کیخلاف جم کر نعرے بازی کی اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر مطالبات کے حق میں نعرے درج تھے۔ طلاب نے احتجاج کے بطور اپرن نذر آتش کی اور عملے کو ہٹانے کی مانگ کی جن پر انہوںنے الزامات عائد کئے تھے۔ واضح رہے کہ گورنمنٹ ڈینٹل کالج سرینگر میں شعبہ آرتھو ڈنٹک کے طلاب جنوری کے پہلے ہفتے مسلسل طور پر ہڑتال پر ہیںجبکہ پچھلے 11دنوں سے دیگر شعبہ جات کے طلاب نے بھی احتجاجی ہڑتال شروع کی ۔