راجوری //بہت بڑی آبادی کا بجلی اور دیگر ذرائع پر انحصار ہونے اور حکومت کی طرف سے کھانا پکانے کیلئے پردھان منتری اجوالا یوجنا سکیم کے تحت ایل پی جی کے استعمال کی ترغیب دینے کے باوجود ضلع راجوری میں روایتی تیل خاکی کی وسیع پیمانے پر طلب پائی جارہی ہے ۔ضلع کے 268تیل ڈپوئوں میںآج بھی 1لاکھ ،17ہزار309کنبے تیل خاکی کے حقدار ہیں اور موسم سرما کے دوران ہر مہینے 3لاکھ 48ہزار لیٹرتیل خاکی فراہم کیاجاتاہے ۔محکمہ خوراک ، شہری رسدات و امورصارفین کی طرف سے ملے اعدادوشمار کے مطابق ضلع راجوری میں موسم گرما اور موسم سرما کے دوران تیل خاکی کی طلب مختلف ہوتی ہے ۔تفصیلات کے مطابق موسم گرما میں ضلع میں 1لاکھ 68ہزار لیٹر تیل فراہم کیاجاتاہے جبکہ موسم سرما کے دوران ماہانہ 3لاکھ 48ہزار لیٹر تیل فراہم ہوتاہے ۔ضلع میں 268تیل ڈپو ہیں جن کے ساتھ 1لاکھ 17ہزار309کنبے اندراج ہیں جن میں پی ایچ ایچ اور اے اے وائی بھی شامل ہیں ۔محکمہ کے ایک افسر نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایاکہ اگر وہ موجودہ دور میں تیل خاکی کی کھپت کو دیکھتے ہیں تو یہ اعدادوشمار کچھ حیران کن لگتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ کچھ خاندان آج بھی تیل خاکی پر انحصار کرتے ہیں جبکہ بقیہ بجلی کے ذرائع اور ایل پی جی کا استعمال کرتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ ان اعدادوشمار کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے اور ان میں صرف وہی نام رکھے جائیں جن کو واقعی تیل خاکی کی ضرورت ہوتی ہے ۔ان کاکہناتھاکہ کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جو اپنا تیل کوٹہ حاصل ہی نہیں کرتے ۔مذکورہ افسر نے اس جانب بھی اشارہ کیاکہ اس تیل کا استعمال گاڑیوں میں بھی ہوسکتاہے ۔تحصیل سپلائی دفتر میں ایک افسر نے بتایاکہ دور افتادہ اور دیہی علاقوں میں رہنے والے کچھ لوگوں کو آج بھی تیل خاکی کی ضرورت رہتی ہے جبکہ دیگران کی آخری ترجیح یہ تیل ہوتاہے ۔انہوںنے کہاکہ زیادہ تر لوگ آج ایل پی جی سلینڈروں اور بجلی کے ذرائع کا استعمال کرتے ہیں اور بہت ہی کم لوگ ایسے ہیں جو تیل خاکی کا استعمال کرتے ہیں ۔واضح رہے کہ تیل خاکی کے استعمال میں حالیہ برسوں کے دوران کافی حد تک کمی واقع ہوئی ہے اوربہت کم لوگ ہی اس کا استعمال کرتے ہیں ۔