سرینگر// ریاستی سرکارفوج کی طرف سے انسانی ڈھال بنائے جانے والے نوجوان فاروق احمد ڈار کو 10لاکھ روپے کا معاوضہ دینے سے متعلق تعمیلی رپورٹ بشری حقوق کے ریاستی کمیشن میں پیش کرنے میں ناکام رہی ہے اور کمیشن نے سرکار کی سرزنش کرتے ہوئے مزید2ہفتوں کی مہلت دی ہے ۔سرینگر کے پارلیمانی حلقہ انتخاب میں9اپریل کوانتخابات کے دوران وسطی ضلع بڈگام کے خان صاحب علاقے میں فوجی میجر کی طرف سے سنگباری سے بچنے کیلئے ایک مقامی شہری فاروق احمد ڈار کو گاڑی کے آگے باندھ کر انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کے معاملے پر انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن نے10جولائی کوکیس پر حتمی فیصلہ صادر کرتے ہوئے ریاستی سرکار کو ہدایت دی تھی کہ وہ فاروق احمد ڈار کے حق میں6ہفتوں کے اندر10لاکھ روپے کا معاوضہ ادا کریں۔تاہم حکومت کی طرف سے اس سفارش کو نظر انداز کیا گیا۔3اکتوبر کو کمیشن نے سرکار کو2ہفتوں کے اندر تعمیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔جمعہ کو کمیشن کے چیئرمین جسٹس(ر) بلال نازکی نے اس کیس کی شنوائی کی،جس کے دوران سرکار کی طرف سے ایڈیشنل داخلہ سیکریٹری اور ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل ایم خان کے علاوہ انٹرنیشنل فورم فار جسٹس چیئرمین محمد احسن اونتو اور عرضدہند فاروق احمد ڈار موجود تھے۔سرکار اس موقعہ پر مقرہ ایام میں معاوضہ کی فراہمی سے متعلق تعمیلی رپورٹ پیش کرنے میں ناکام ہوئی،جس پر چیئرمین جسٹس(ر) بلال نازکی برہم ہوئے اور سرکار کی سخت سرزنش کرتے ہوئے ڈانٹ بھی پلا دی۔ حکومت نے تعمیلی رپورت پیش کرنے کیلئے2ہفتوں کی مہلت کیلئے تحریری درخواست پیش کی،جس کو منظوری دیتے ہوئے آئندہ تاریخ شنوائی پر حکومت کو رپورٹ پیش کرنے ہدایت دی گئی۔کیس کی شنوائی6نومبر کو مقرر کی گئی۔