اشتیاق ملک+عاصف بٹ
ڈوڈہ+کشتواڑ // ڈوڈہ ضلع میں منگل کی دوپہر ہوئے شدت زلزلہ و پے در پے جھٹکوں سے جڑواں اضلاع ڈوڈہ اور کشتواڑ میں سرکاری اور نجی املاک کو بھاری پیمانے پر نقصان پہنچا ہے ۔دونوں اضلا ع میں زلزلہ سے دیواروں پر پڑے بڑے بڑے شگاف و دراڑیں پڑنے سے ابتدائی تخمینہ کے مطابق 1734رہائشی مکانات،114سرکاری عمارات،300سکولوںاور27گائوخا نوں کو نقصان پہنچ اہے جبکہ کئی کنبے گزشتہ شب کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
ڈوڈہ
ایس ڈی ایم گندوہ کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق بھلیسہ و چلی پنگل تحصیلوں میں 236 تعمیرات کو نقصان پہنچا ہے جن میں 145 کچے مکانات ہیں اور 91 پکی عمارتیں شامل ہیں۔ ان میں سے 75 مکانات و دیگر تعمیرات کلی طور پر متاثر ہوئیں ہیں وہیں 161 عمارتوں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے اور ابھی تک بیس کنبوں میں خیمے تقسیم کئے گئے ہیں۔اسی طرح ایڈیشنل ضلع بھدرواہ میں کل966 تعمیری ڈھانچوں کو نقصان پہنچا ہے جن میں 901 رہائشی مکانات، 42 سرکاری عمارتیں، 13 گاؤ خانے اور 10 غیر رہائشی عمارتیں شامل ہیں۔اے ڈی سی بھدرواہ دلمیر چوہدری کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق 23 کچے ا ور 1 پکے مکان کو کلی طور پر نقصان پہنچا ہے وہیں 509 کچے و368 پکے رہائشی مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔اسی طرح سب ڈویژن ٹھاٹھری میں 423 رہائشی مکانات ،36 سرکاری عمارتیںا ور دو گاؤ خانے زلزلہ سے غیر محفوظ ہوئے ہیں جن میں سے تین پکے و تین کچے مکان مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں اور 83 کچے و 13 پکے رہائشی مکانات کلی طور پر متاثر ہوئے ہیں جبکہ 176 کچے و 148 پکے رہائشی مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے جبکہ سب ڈویژن میں 36 سرکاری عمارتیں بھی غیر محفوظ ہوئیں ہیں اور دو گاؤ خانے تباہ ہوئے ہیں۔ڈپٹی کمشنر ڈوڈہ وشیش پال مہاجن و ایس ایس پی عبدالقیوم نے دیگر انتظامیہ کے ہمراہ سب ڈویژن گندوہ،ٹھاٹھری و بھدرواہ کا دورہ کرکے زلزلہ سے ہوئے نقصانات کا جائزہ لیا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ 5.4 کی شدت سے آئے زلزلہ سے ضلع میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے تاہم تعمیرات کو وسیع پیمانے پر شگاف و دراڑیں پڑ گئیں ہیں ۔سرکاری عمارتوں و رہائشی مکانات و دیگر تعمیرات کو پہنچے نقصان پر انہوں نے کہا کہ لمبردار، چوکیدار سے لے کر بلاک، تحصیل، سب ڈویژنل و ضلع سطحی آفیسران و ملازمین سے رپورٹ طلب کی ہے اور تعمیرات عامہ کے سپرانٹنڈنٹ انجینئر کو سرکاری عمارتوں کو پہنچے نقصانات کا جائزہ لے کر تفصیلی رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر محفوظ گھروں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے اور انہیں ابتدائی امداد کے تحت خیمے و دیگر ضروری سامان فراہم کیا جارہا ہے۔
کشتواڑ
کشتواڑ ضلع میںسب سے زیادہ بونجواہ و درابشالہ کے علاقے متاثر ہوئے ہیں جہاں سرکاری ونجی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچاہے۔ ضلع انتظامیہ کی جانب سے جاری اعدادشمار کے مطابق درابشالہ علاقے میں2مکانات کو شدیدجبکہ 23کو جزوی نقصان پہنچاہے ۔یہاں 4سرکاری عمارتوں کوبھی نقصان پہنچاہے جبکہ دو گائوخانے بھی متاثر ہوئے ہیں۔ بونجواہ ،جو زلزلہ کے مرکز کے بالکل قریب ہے،میں بھی بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے جہاں 10مکانات کوشدید جبکہ 38مکانات کو جزوی نقصان پہنچاہے اور8سرکاری عمارتیں بھی شدید متاثر ہوئی ہیں۔مغل میدان علاقے میں 4 مکانات کو جزوی جبکہ 4کو شدید نقصان پہنچا ہے ۔یہاں بھی8سرکاری عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ناگسینی علاقے میں ایک سرکار ی عمارت کو نقصان پہنچاہے۔قصبہ کشتواڑ و اسکے ملحقہ علاقوںمیںبھی 40مکانات کو جزوی طور نقصان پہنچا ہے جبکہ 20کے قریب پکے مکانات میں بھی دراڑیں پڑی ہیں اور10سرکاری عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے اور2 گائوخانے بھی متاثر ہوے ہیں۔ علاقہ دچھن میں 22 جبکہ چھاترو علاقے میں 11 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے اور5سرکاری عمارات بھی متاثر ہوئی ہیں۔مچیل ،اٹھولی پاڈر ، مڑواہ اور واڑون میں کوئی نقصان نہیں ہوا ہے۔نقصانات کا تخمینہ لگانے کا سلسلہ جاری ہے ۔ ضلع ترقیاتی کمشنر نے بونجواہ و درابشالہ کا دورہ کیا اور زمینی صورتحال کا جائزہ لیا۔انہوںنے کہا کہ عمارتوں کے نقصان کا جایزہ لینے کے بعد ایس ڈی آر ایف کے تحت انکی دوبارہ مرمت کی جائے گی۔اس دوران جموں سے نامہ نگار سید امجد شاہ کے مطابق کشتواڑضلع میں 300 سے زیادہ سرکاری سکولوں میں دراڑیں پڑ گئی ہیں اور ان میں سے دراب شالہ تعلیمی زون کے 100سکول غیر محفوظ ہوگئے ہیں۔چیف ایجوکیشن آفیسر کشتواڑ پرلہاد بھگت نے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کہا’’ہمیں کشتواڑ بھر میں 300 سے زیادہ سرکاری سکولوں میں دراڑیںپڑنے کے بارے میں معلومات موصول ہوئی ہیں۔ زیادہ تر یہ سکول دراب شالہ زون میں متاثر ہوئے ہیں‘‘۔بھگت نے مزیدکہا’’دراب شالہ زون میں 100 سے زیادہ سکول غیر محفوظ ہوگئے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ اس زون کے 70 فیصد سکول غیر محفوظ ہوچکے ہیں۔ اس زون کے تقریباً تمام سکولوں میں دراڑیں پڑی ہیں یا انہیں نقصان پہنچا ہے‘‘۔تاہم انتظامیہ نے متعلقہ محکمے کو تخمینہ تیار کرنے اور مرمت کا کام فوری شروع کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔