سرینگر //مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے سرینگر سینٹرل جیل سے قیدیوں کی منتقلی غیر انسانی ، غیر جمہوری ، غیر قانونی اور انتقام گیری سے عبارت کارروائیوں کیخلاف بدھ 7 مارچ کو ہمہ گیر احتجاجی ہڑتال کی اپیل کی ہے۔بیان کے مطابق طویل عرصہ سے ایام اسیری کاٹ رہے ڈاکٹر محمد قاسم فکتو اور ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی کو رات کے اندھیرے میں جیل سے نکال کر فکتو کو ادھمپور اور شریعتی کو ہرا نگر جیل منتقل کیا گیا۔مزاحمتی قیادت نے اس عمل کو تمام مسلمہ قانونی ، اخلاقی اور جمہوری تقاضوں کے منافی قرار دیتے ہوئے حکمرانوں کے اس طرز عمل کو سراسر انتقام گیرانہ قرار دیا ہے ۔ قائدین نے کہا کہ دونوں محبوس قائدین کے حوالے سے ریاستی ہائی کورٹ کے ڈبل بنچ کے واضح احکامات ہیں کہ ان دونوں کو سرینگر سے کسی دوسری جگہ منتقل نہیں کیا جاسکتا لیکن اس کے باوجود عدلیہ کے احکامات کو پس پشت ڈال کر ریاستی حکمران عدالتی احکامات کی پراہ نہ کرتے ہوئے محض دلی میں بیٹھے اپنے آقائوں کی خوشنودی کیلئے تمام حدود کو فلانگنے سے گریز نہیں کررہے ہیں۔قائدین نے کہا کہ اس سے قبل حکمرانوں نے سنٹرل جیل سرینگر میں مقید متعدد قیدیوں جن میں نذیر احمد شیخ ، محمد ایوب ڈار، محمد ایوب میر، عبدالحمید تیلی، طارق احمد ڈار کے علاوہ رئیس احمد ، شوکت احمد حکیم، عادل احمد زرگر، مومن احمد، محمد اسحاق پال ، عمران نبی وانی ، معراج الدین ، دانش ملک ، فیروز احمد، مفتی عبدالاحد ، عامر احمد وگے کے علاوہ درجنوں قیدی شامل ہیںکو کسی معقول جواز کے بغیر سرینگر سے باہر کی جیلوں میں منتقل کیا گیا۔قائدین نے کہا کہ ڈاکٹر محمد قاسم فکتوگذشتہ 25 سال سے جبکہ ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی گذشتہ 15 سال سے سرینگر سنٹرل جیل میں قیام اسیری کاٹ رہے ہیں اور دونوں کئی جسمانی عارضوں میں مبتلا ہونے کے باعث ان کو سرینگر سے جموں منتقل کرنا ان کی زندگیوں کے ساتھ کھلواڑ کے مترادف ہے۔ قائدین نے کہا کہ ریاستی حکمران ناگپور میں بیٹھے اپنے آقائوں کی احکامات کی من وعن تعمیل کو اپنا فرض سمجھ رہے ہیں اور اس کیلئے وہ کوئی بھی عدالتی یا اخلاقی ضابطہ نظر انداز کرنے سے گریزنہیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بڑے افسوس اور حیرت کی بات ہے کہ محض ایک قیدے کے فرار کے معمولی واقعے جس میں خود حکمرانوں کی غفلت شعاری کو بڑا عمل دخل ہے کو بہانہ بنا کر تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو انتقام گیری کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔