سرینگر//سرینگر پارلیمانی نشست پر کروڑ پتی سیاست دانوں کے بیچ مالی طور کمزور سیاست دانوں نے بھی قسمت آزمائی کر کے اپنی سیاسی تقدیر کو چمکانے کی کوشش کی ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنی جائیداد 10 کروڑ سے زائد ظاہر کی ہے،جبکہ انکے پاس قریب ڈیڑھ کروڑ روپے کی رقم بھی بنک میں موجود ہے۔ پیپلز کانفرنس کے عرفان انصاری نے65کروڑ روپے کی جائیداد ظاہر کی ہے،تاہم پی ڈی پی امیدوار آغا محسن کا ماننا ہے کہ انکے پاس کوئی بھی اپنی جائیداد نہیں ہے۔ڈاکٹر فاروق نے کاغذات نامزدگی کے ہمراہ بیان حلفی میں کہا ہے کہ ان کے پاس قریب ڈیڑھ کروڑ روپے کی رقم مختلف بنکوں میں موجود ہے،جبکہ صورہ میں انکے پاس خاندانی وراثت میں ایک کنال 8مرلہ کی ارضی میں حصہ ہے،جس کی قیمت قریب60لاکھ ہے۔بیان حلفی کے مطابق گاندربل کے کچہامہ میں 6کنال14مرلہ کی باغاتی اراضی بھی ہے،جس میں وہ ایک تہائی کے شریک ہیں،جس کی قیمت2کروڑ،جبکہ نند پورہ سرینگر میں2کنال9مرلہ کی ارضی کے بھی وہ مالک ہیں۔بیان حلفی کے مطابق گپکار روڑ سرینگر میں انکے پاس12کنال اراضی ہے،جس پر ایک مکان بھی ہے اور اس کی قیمت10کروڑ60 لاکھ جبکہ جموں کے بھٹنڈی علاقے میں5 کنال اراضی اور مکان کی قیمت4کروڑ15لاکھ روپے ہے۔ڈاکٹر فاروق کے مطابق سونہ وار میں دھنن جی بلڈنگ ،جو کہ انکی خاندانی وارثت ہے،میں وہ ایک تہائی کے شریک بھی ہیں اور انکا حصہ2کروڑ80لاکھ کے قریب ہے۔بیان حلفی میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ انکی آمدنی پارلیمنٹ ممبر کے طور پر حاصل کئے جا رہے پنشن سے ہے۔بیان حلفی میں ڈاکٹر فاروق نے اپنی عمر83 سال ظاہر کی ہے۔انہوں نے گزشتہ برس28لاکھ60ہزار341روپے کا انکم ٹیکس بھی ادا کیا ہے۔
ڈاکٹر فاروق کے پاس ایک گرینڈ وکٹر ا گاڑی بھی ہے،جس کی قیمت8لاکھ روپے ہے۔پیپلز کانفرنس امیدوار نے اپنی جائیداد65کروڑ روپے کے بطور ظاہر کی ہے۔ بیان حلفی کے مطابق7کروڑ34لاکھ44ہزار588روپے کی منقولہ و50کروڑ20لاکھ روپے کی غیر منقولہ جائیداد ہے۔ عرفان کی اہلیہ کے پاس3لاکھ75ہزار355روپے کی منقولہ جائیداد ہے،جبکہ عرفان انصاری نے گزشتہ برس3لاکھ56ہزار210روپے کا انکم ٹیکس بھی ادا کیا ہے۔ عرفان انصاری تاہم ایچ ڈی ایف سی بنک کے3کروڑ26لاکھ 79ہزار861اور جموں کشمیر بنک کے2کروڑ71لاکھ89ہزار کے قرض دار بھی ہیں۔ کریڈٹ کارڈ سے بھی عرفان انصاری کو25لاکھ2ہزار686روپے کی ادائیگی کرنی باقی ہے۔ عرفان نے اپنی تعلیمی قابلت بی کام ظاہر کی ہے۔ پی ڈی پی امیدوار کا ماننا ہے کہ انکے پاس کوئی بھی جائیداد نہیں ہے۔ آغا محسن کے بیان حلفی میں کہا گیا ہے کہ ان کے پاس کوئی بھی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد نہیں ہے۔آغا محسن نے اپنا پیشہ مذہبی و سیاسی لیڈر کے بطور ظاہر کیا ہے،اور آج تک انہوں نے کھبی بھی انکم ٹیکس ادا نہیں کیا ہے۔ سرینگر نشست سے شیو سینا کی ٹکٹ پر انتخاب میں شرکت کرنے والے عبدالخالق بٹ نے اپنی جائیداد50لاکھ10ہزار روپے ظاہر کی ہے۔ بیان حلفی میں کہا گیا ہے کہ انکے پاس50لاکھ روپے کا مکان موجودہے،جبکہ10ہزار روپے کی رقم در دست ہے،جبکہ انکی اہلیہ کے پاس500روپے ہے۔پنتھرس پارٹی کے امیدوار عبدالرشید کے پاس2لاکھ روپے در دست،جبکہ ایک آبائی مکان کے علاوہ3لاکھ25ہزار کے زیورات بھی ہیں،جس میں سے75ہزار کے زیورات انکی اہلیہ کے پاس ہے۔جنتا دل یونائٹیڈ کے امیدوار شوکت حسین خان کے پاس50لاکھ روپے کی منقولہ و25لاکھ90ہزار روپے کی غیر منقولہ جائیداد ہیں۔مانو ادھیکار نیشنل پارٹی امیدوارنے اپنے بیان حلفی میں کہا ہے کہ انکے پاس7لاکھ50ہزار روپے کی منقولہ ،جبکہ انکی اہلیہ کے پاس57ہزار روپے کی جائیداد ہے۔ان کے پاس30لاکھ روپے کی غیر منقولہ جائیداد ہے۔ عوامی اتحاد پارٹی کے امیدوار بلال سلطان کے پاس ایک کروڑ13لاکھ روپے کی منقولہ اور12لاکھ56ہزار کی غیرمنقولہ جائیداد ہے۔بلال کو80ہزار روپے کا قرضہ بھی ہے۔