سہیل سالم
ڈاکٹر عزیز احسن نعت کی تعریف کرتے ہوئے لکھتے ہیں،’’نعت ، مدحت، مدیح یا مدح کے عنوان سے جو شاعری کی جاتی ہے وہ کسی نہ کسی زاویے سےکائنات کی سب سے بڑی اور اہم ہستی یعنی مقصود کائنات حضرت محمد مصطفیٰ ؐ کی تعریف کے ذیل میں آتی ہے۔ نعت میں حضور اکرم ؐ کی ذات اقدس کا حسن صوری اور جمال معنوی منعکس ہوتا ہے۔ شاعر کے انداز بیان سے یا تو براہ راست نعت تخلیق ہوتی ہے یا بالواسطہ۔ براہ راست نعت میں حضور اکرمؐ کا جمال صوری و معنوی شعری متن بنتا ہے اور بالواسطہ نعت میں آپ ؐ سے متعلق اماکن و مدائن یا اشیاء و اشخاص کا ذکر ہوتا ہے۔‘‘(جہان حمد و نعت شمارہ نمبر 5… ص۔86)
تاریخ گواہ ہے کہ دنیا میں جہاں حضرت محمدؐکی سیرت و کردار پر عقیدت کے پھول برسائے یا سرکار کی باتوں نے پتھر دلوں کو موم بنا دیا، وہاں ہر مذہب اور ہر زبان سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے دل منور ہوئےاور ہر ایک ذی شعور انسان اور عاشق رسول ؐنے رسول اکرمؐ کی تعریف و توصیف کی اور صنف نعت کے شہکار نمونے تاریخ کے سامنے پیش کیے اور بے مقصد زندگی کو مقصد عطا کرنے میں نعت و منقبت کامیابی کا ایک ذریعہ بھی بن گیا۔کائنات میں جب اسلام کا ظہور ہوا تو مشرق و مغرب سے آئے بزرگان دین نے توحید اور رسالت کی جو تبلغ کی اور حضرت محمدؐکی تعلیمات کا جو درس دیا وہ انھوں نے شعر وسخن کی صورت میں بھی دیا ہے۔اس طرح جب ہم اردو شاعری کی تاریخ پر نظر ڈالتے ہیں تو یہاں بھی ہمیں نعتیہ شاعری کا ایک انمول خزانہ دیکھنے کو ملتا ہے ۔جہاں غیر مسلم شعراء کرام نے حضرت محمد ؐکی بارگاہ میں گلہائے عقیدت نچھاور کئےوہیں بزرگ شعراء کرام نے بھی رسول اللہؐ کی شان میں عقیدت کے چراغ روشن کئے ۔جن میں ڈاکٹر شاداب ذکی بدایونی کی نعتیہ شاعری بھی خاص اہمیت کی حامل ہے ۔اب تک ان کے حمد و نعت کے چھ مجموعے بہ عنوان للہ الحمد ،رب کے حضور ،نذرانہ گلہائے عقیدت اور ذکر مخدوم ،ثنائے رب کریم ،خوشبوئے مدینہ اور سرکار کی باتیں منصہ شہود پر آچکے ہیں ۔شاداب ذکی نے نعت میں ہر طرح کے موضوعات کو پیش کرنے کی عمدہ کوشش کی ہے جن کا تعلق رسول اللہ ؐ کی ذاتی اقدس سے منسلک ہو کر کائنات کے ہر مسائل سے جڑ ہوا نظر آتا ہے۔جوں جوں زمانہ ترقی کر رہا ہے اور نت نئے سائنسی انکشافات ہو رہے ہیں تو وہاں وہاں نبی کریمؐکی سیرت طیبہ اور آپ کی تعلیمات کے اثرات انسانی تہذیب و معاشرت اور تاریخ وسیات پر نمودار ہو ر ہے ہیں۔ڈاکٹر شاداب ذکی لکھتے ہیں۔
یہ بات کرتی ہے تسلیم کائنات رسول
تمہاری جیسی نہیں اور کوئی ذات رسول
نہیں ہے ذرہ برابر بھی کوئی شک اس میں
تمہارے نور سے روشن ہے کائنات رسول
صادق امین ہیں وہ کسی کو بھی شک نہیں
اس بات کا تو کرتے ہیں دشمن بھی اعتراف
اس سے بڑا ثبوت کوئی دوسرا نہیں
عظمت کا ان کی کرتا ہے قرآن اعترف
عصر حاضر میں انسانی مساوات ،اتحاد و اتفاق اور آفاقی امن کے تصورات کے جو چرچے ہورہے ہیں اور انسانی ترقی جو منزلیں طے کرتی نظر آرہی ہے اس کے پس منظر میں آپؐ کی اعلی شخصیت اور روشن تعلیمات کار فرما ہیں۔آپ ۖکے پیغام نے انسانی زندگی کی معاشرت،اقتصادیت،سیاست ،تاریخ اور تہذیب پر جو صحت مند،روح پرور اورخوشگوار اثرات ڈالے ہیں۔وہ بھی شاداب ذکی کی نعتیہ شاعری میں دیکھنے کو ملتے ہیں۔انسانیت کا احترام اور اس کی اہمیت و افادیت کے حوالے سے شاداب ذکی کی نعتوں میں آپ ۖکا ذکر محسن انسانیت ؐکے طور پر دکھائی دیتا ہے۔نیر آپ ؐسے والہانہ محبت کے سبب شاداب ذکی نے آپؐ کےنعلین ،لعاب،پسینہ اور نقش پا کوبھی نعت کا موضوع بنایا ہے۔اس کے علاوہ مدینہ کی گلیوں،کوچہ بازار،خاک راہ،سنگ در اقدس،روضہ اقدس،کی سبز جالیاں،گنبد خضرا،روضہ رسولؐاور مسجد نبوی کا ذکر کثرت سے ملتا ہے۔تمنائے زیارت،خواب میں دیداری نبوی کی آرزو،مدینہ میں دفن ہونے کی خواہش بھی ان کے یہاں موضوعات میں شامل ہیں۔ڈاکٹر شاداب ذکی لکھتے ہیں :
شہر مدینہ میں بھی جاؤں ایک تمنا یہ بھی ہے
اور وہاں سے لوٹ نہ پاؤں ایک تمنا یہ بھی ہے
خدائے پاک دعا یہ قبول ہو جائے
میرا نصیب مدینے کی دھول ہو جائے
کبھی جو بعد میرے میرا افسانہ لکھا جائے
مجھے اس کوچہ اقدس کا دیوانہ لکھا جائے
ڈاکٹر شاداب ذکی کے اس نعتیہ مجموعہ’’ سرکار کی باتیں ‘‘میں شاداب نے ان باتوں کی طرف اشارہ کیا ہے کہ اللہ کے نبی پاکؐ نے قدم قدم پر اپنی امت کے ہر فرد کی رہبری اور رہنمائی فرمائی ہےاور یہ حقیقت ہے کہ اگر کوئی انسان نبی پاکؐ کے بتائے ہوئے طور طریقوں کو اپنی عملی زندگی میں اپنانے کی کوشش کرتا ہے اور اسی طرح اپنی زندگی گزارتا ہے جیسے کہ آپ ؐنے ہدایت فرمائی ہے تو یقینا ًایسا انسان کامیاب ہے۔
(رابطہ۔9103930114)
[email protected]
ا