سرینگر+بارہمولہ//وسطی ضلع بڈگام کے آری زال علاقے میںشبانہ جھڑپ کے دوران لشکر طیبہ سے وابستہ ایک مقامی اعلیٰ تعلیم یافتہ جنگجو جاں بحق ہوا،جبکہ ایک طالبہ زخمی ہوئی۔ آری زال بیروہ سے چند کلو میٹر دور چک مرگ خانہ محلہ میں فوج کی53آرآر،سی آرپی ایف اورریاستی پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ سے وابستہ اہلکاروں نے ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب محاصرہ کرکے جنگجومخالف آپریشن شروع کیا۔مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ گائوں میں شام 9بجے سے ہی موبائل فون جام کئے گئے اور رات کے قریب ایک بجے فائرنگ سے پورا گائوں دہل اٹھا۔رات کے 3بجے تک فائرنگ ہوتی رہی اور صبح انہیں معلوم ہوا کہ ایک جنگجو مارا گیا ہے، جو ایک مکان سے بھاگنے کی کوشش کررہا تھا جبکہ مکان مالک کی بہن، جو نویں جماعت میں زیر تعلیم ہے، فائرنگ سے زخمی ہوئی۔ادھرپولیس ترجمان نے بتایاکہ خان محلہ آری زال بیروہ کومحاصرے میں لینے کے بعدجب فوج ،فورسزاورایس ائوجی اہلکاروں نے تلاشی کارروائی شروع کی توایک مکان میں موجود جنگجونے باہرنکل کرسیکورٹی اہلکاروں کاگھیرا توڑنے کیلئے فائرنگ کی ۔تاہم سیکورٹی اہلکاروں نے فوری جوابی کارروائی عمل میں لائی ۔ترجمان کے مطابق فائرنگ کے مختصرتبادلے کے دوران ایک جنگجوماراگیاجبکہ اسکے بعدبھی یہاں تلاشی کارروائی جاری رکھی گئی ۔پولیس نے مزیدبتایاکہ جنگجوکی نعش برآمدکرنے کیساتھ ساتھ یہاں اسلحہ وگولی بارود،ایک موبائل فون اورنقد30ہزارروپے بھی ضبط کئے گئے ۔پولیس نے بتایاکہ بعدازاں مارے گئے جنگجوکی شناخت واگورہ کریری بارہمولہ کے رہنے والے شفاعت حسین وانی ولدمحمداکبروانی کے بطورہوئی جوپولیس کے بقول عسکری تنظیم لشکرطیبہ سے وابستہ تھا۔پولیس ترجمان نے مزیدبتایاکہ اپریل 2017میں شفاعت حسین وانی نے لشکرطیبہ میں شمولیت اختیارکی تھی ،اور وہ سیکورٹی فورسزکوکافی وقت سے مطلوب تھا۔ جنگجواورفورسزکے درمیان ہوئی گولی باری کے دوران ایک 17سالہ دوشیزہ حمیرہ دختر محمد مقبول خان کی ٹانگ میں گولی لگنے سے زخمی ہوگئی ،اوراسکوصدراسپتال منتقل کیا گیا۔ پولیس نے اسکی تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ ران میںگولی لگنے سے زخمی ہوئی 17سالہ لڑکی حمیرہ دخترمحمدمقبول خان کواسپتال منتقل کیاگیاجہاں اُسکی حالت خطرے سے باہرہے ۔اُدھر انتظامیہ نے اس مسلح تصادم کے پیش نظر بڈگام اوربارہمولہ اضلاع کے کئی علاقوں میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات منقطع کردیں ۔ شفاعت کی تعلیمی قابلیت بی اے،بی ایڈتھی ،اوروہ تعلیم مکمل کرنے کے بعدایک مقامی پرائیویٹ اسکول میں بطور ٹیچرکام کررہاتھاجبکہ ڈیوٹی سے واپس آنے کے بعدوہ اپنے بھائی اور والد کی کریانہ دکان پربھی انکی مدد کرتا تھا۔شفاعت کا ایک بھائی وکیل ہے جس کی شادی پچھلے سال ہوئی۔ شفاعت تین بھائیوں میں سب سے بڑا تھا۔لوگوں نے بتایاکہ گزشتہ برس یعنی سال2017کے ماہ اپریل میں شفاعت پُراسرار طور پر گھرسے لاپتہ ہوگیا،اورکچھ وقت بعدیہ ظاہرہواکہ اُس نے ملی ٹنسی کاراستہ اختیارکیاہے ۔
شفاعت سپرد خاک
آری زال میں جاں بحق جنگجو شفاعت کو اُن کے آبائی علاقہ واگورہ کریری بارہمولہ میں پُرنم آنکھوں سے سپردلحد کیا گیا ۔جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی ۔اس دوران ضلع انتظامیہ نے ضلع بھر میں انٹر نیٹ خدمات معطل کر دیں۔ 32 سالہ شفاعت حسین وانی ولدمرحوم محمد اکبر وانی ساکنہ خوجہ محلہ واگورہ کریری کی لاش اتوار بعد دوپہر واگورہ پہنچائی گئی تو وہاں صف ماتم بچھ گئی۔ اس دوران وہاں پہلے سے موجود ہزاروں لوگوں ،جن میںخواتین بھی شامل تھیں،نے احتجاج شروع کیا ۔ اس دوران لوگوں نے اسلام اور آزادی کے نعروں کی گونج کے بیچ انکی نماز جنازہ میں شرکت کی اور بعد میںانہیں آبائی قبرستان میں پُرنم آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔ ادھر شفاعت کی میت گھر پہنچنے سے قبل ہی سرینگر بارہمولہ روڑ پر ہامرے سے واگورہ کی طرف آنے والے راستوں کو سیل کیا گیا تھا تاکہ لوگوں کو واگورہ آنے سے روکا جاسکے۔تاہم اس دوران شراکہ وارہ،نوپورہ، وزر اور ملحقہ دیہات میں لوگ احتجاجی مظاہرے کرنے کیلئے سڑکوں پر نکل آئے اور فورسز کیساتھ انکی جھڑپیں ہوئیں۔قریب اڈھائی بجے تک ان دیہات میں جم کر تصادم آرائی ہوتی رہی، جس کے دوران پتھرائو کرنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے درجنوں گولے پھینکے گئے اور پیپر گیس شلوں کا بھی استعمال کیا گیا۔قریب تین مقامات پر ہوائی فائرنگ بھی ہوتی رہی۔