کولگام +ڈورو //جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع میں لڑکیوں کی چوٹی کاٹنے کا سلسلہ جاری ہے۔منگل کو کولگام اور کوکرناگ میں مزید 3واقعات پیش آئے جس کے خلاف لوگوں نے شدید احتجاج کیا اور کولگام میں مکمل ہڑتال کے دوران تشدد آمیز جھڑپیں بھی پیش آئیں۔ اب تک ضلع کولگام کے تین تحاصیل میں18جبکہ تحصیل ڈورو اور کوکر ناگ میں تین واقعات پیش آئے ہیں۔کوکر ناگ ناگام میں منگل کی دوپہر اُس وقت خوف ودہشت کا ماحول پھیل گیا جب گھر کے ورنڈا پر بیٹھی 3بچوں کی ماںجوسی جان زوجہ محمد شفیع نامی خاتون کی چوٹی پُر اسر ار طور پر کٹی ہوئی پائی گئی ۔گھر والوں کے مطابق ایک غیر ریاستی خاتون گھر میں داخل ہوئی اور متاثرہ خاتون کے چہرے پر کچھ شئے پھینکی جس کے نتیجے میں خاتون بیہوش ہوگئی اور بعد میں چوٹی کٹی ہوئی پائی گئی ۔ اس دوران صوف شالی کوکر ناگ میں ایک برقعہ پوش شخص نے15سالہ لڑکی ریحانہ اختر دختر مشتاق احمد آہنگر کی چوٹی کاٹی اور فرار ہوا۔لارکی پورہ ڈورو میں سوموار کو اسی طرح کا واقعہ پیش آیا تھا۔اُدھر کولگام ضلع میں منگل کو ہڑتال رہی جبکہ مالون میں سوموار شام کو پیش آئے واقعہ کے خلاف لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے فوج کے خلاف کیس درج کر نے کی مانگ کی ۔ مالون واقعہ پر کولگام میں ہڑتال رہی جس کے دوران معمولات زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔اس دوران مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں بھی ہوئیں جس کے دوران اشک آور گیس کے گولے پھینکے گئے۔مالون میں لوگوں نے مظاہرے کئے جس کے بعد تحصیلدار دیوسر یہاں پہنچ گئے جنہوں نے لوگوں کو معاملہ ڈپٹی کمشنر کی نوٹس میں لانے کی یقین دہانی کرائی۔ بعد میں اسسٹنٹ کمشنر کی سربراہی میں تین افسران پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی تاکہ معاملے کی تحقیقات کی جاسکے۔پولیس ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کولگام کے دمحال ہانجی پورہ تحصیل میں اس طرح کے واقعات سب سے زیادہ رونما ہوئے ہیں۔منگل کو گلوان پورہ منز گام میں ایک اور واقعہ پیش آیا جہاں ایک لڑکی کی چوٹی کاٹی گئی۔دمحال ہانجی پورہ کے ژمر گائوں میں 2،بوہ،کورئل، منزگام اور گلوان پورہ منزگام میں ایک ایک واقعہ پیش آیا ہے۔ دیوسر تحصیل کے مالون نامی گائوں میں2،بانی مولہ ،ملی پورہ ہابلش اور قصبہ دیوسر میں ایک ایک واقعہ پیش آیا ہے۔کولگام تحصیل کے نائیک محلہ،اخوان کالونی، اشموجی اور آمنو میں بھی ایک ایک واقعہ پیش آیا ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ نائیک محلہ کولگام میں فینسی جان نامی 17سالہ لڑکی پر کم سے کم 3حملے ہوئے ہیں۔دریں اثناء پولیس نے کہا ہے کہ مالون میں سوموار کی شام جو واقعہ پیش آیا اس میں فوج کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے معاملے کی تحقیقات کی ہے لیکن فوج کا اس میں کوئی ہاتھ نہیں تھا۔ایس ایچ او دیوسر بشیر احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ مالون واقعہ کے حوالے سے لوگوں کو اس وقت کچھ غلط فہمی ہوئی جب فوج علاقے سے کہیں جارہی تھی۔چنانچہ قافلے پر پتھرائو کیا گیا جس کے جواب میں انہوں نے ہوائی فائرنگ کی۔