سرینگر//جماعت اسلامی ،جمعیت ہمدانیہ ،ماس مومنٹ،محاذآزادی اورپیپلز لیگ نے چوٹیاں کاٹنے کے معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ طرز عمل کشمیری عوام کو خوفزدہ کرنے کی ایک سازش ہے،جو قابل مذمت ہے۔ جماعت اسلامی نے مسلمان خواتین کے بال کاٹنے کے پراسرار واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کو اسلامیان کشمیر کو خوفزدہ کرنے اور ان کے درمیان انتشار پیدا کرنے کی ایک سوچی سمجھی اور گہری سازش قرار دیااورانتظامیہ کی غیر معمولی بے حسی سے اس اندیشہ کو تقویت حاصل ہوئی ہے۔ترجمان ایڈوکیٹ زاہد علی کے مطابق جماعت اسلامی کی ایک نشست زیر صدارت امیر جماعت اسلامی غلام محمد بٹ مرکزی دفتر پر منعقد ہوئی جس میں تنظیمی اُمور کے علاوہ جموںوکشمیر کی مجموعی صورتحال زیر غور آئی۔بیان کے مطابق آج تک درجنوں خواتین کے بال جس طرح پراسرار طریقے پر کاٹے گئے اور مقامی پولیس ان میں ملوث مجرمین کی نشاندہی کرنے میں ناکام ہے، اس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ غیر انسانی حرکات کسی منظم پروگرام کا حصہ ہے۔ جماعت نے اس عوام سے اپیل کی ہے کہ کسی ٹھوس ثبوت کے بغیر کسی فرد کو ملزم ٹھہراکر کسی بھی قسم کی کارروائی یا جسمانی یا ذہنی تشدد سے اجتناب کریں کیونکہ کسی واضح ثبوت کے بغیر صرف شک کی بنا پر کسی فرد کو سزادینے کی کارروائی کلی طور پر اسلام کے اصول عدل و انصاف کے منافی ہے۔ نیز عوام سے اپیل کی جاتی ہے کہ خوفزدہ ہونے یا کم ہمتی کا مظاہرہ کرنے کے بجائے ہمت و جرأت کا برملا اظہار کریں اور ہر قسم کے احتیاطی اقدامات کریں۔نشست میں سابق معاون قیم جماعت محمد سلطان وانی ساکن نئی بگ ترال کی وفات پر گہرے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے اُس کی تحریکی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور اُن کے حق میں دُعائے مغفرت بھی کی گئی۔ یوم حسینؓ اور عاشورہ کی مناسبت کے سلسلے میں قدیم آثار شریف ڈانگر پورہ نرورہ میں ایک تقریب میں مولانا ریاض احمد ہمدانی نے وادی میں گیسو تراشی کی تشویشناک لہر کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ سرکاری مشینری اس سازش سے پردہ فاش کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ متحدہ ہوکر ایسے عناصر کو بے نقاب کریں جو اس مذموم سازش کے پیچھے ہیں۔ ماس مومنٹ کی سربراہ فریدہ بہن جی نے کہا کہ کشمیری خواتین میں خوف وہراس پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ایک بیان میںفریدہ بہن جی نے کہا کہ وادی کے کئی علاقوں میں جو واقعات پیش آئے اور اس کے بعد وہاں کے عوام نے بیان کیا،وہ چشم کشا ہے کہ یہ واقعات منظم سازش کا حصہ ہیں،جس سے کشمیری خواتین کو عدم تحفظ کا شکار بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ان معاملات میں بیدار رہیںاور منظم و متحد ہوکر ان واقعات کو ناکام بنائیںاورسازشی عناسر کو بے نقاب کریں۔پیپلز لیگ کے ایک دھڑے کے چیئرمین ایڈوکیٹ بشیر احمد طوطا نے منصوبہ بند سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسی حرکات کے کئی مقاصد ہوسکتے ہیں جیسے عام لوگوں کو خوفزدہ کرکے اصل مسئلہ سے توجہ ہٹانا،عوام کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو خوف کے دائرے میں مقید کرنا اوررات کے اندھیرے میں تحریک آزادی کے لئے برسرپیکار جوانوں کی نقل و حمل کو نا ممکن بنانا شامل ہیں۔محاذآزادی کے ایک دھڑے کے صد ر محمد اقبال میر نے اسلام آباد میں ان واقعات کے خلاف پر امن احتجاج کا مظاہرہ کرنے والوں پر طاقت کا استعما کرنے کی مذمت کی ہے۔
بیگ پورہ کرالہ گنڈ میں سنسنی
پولیس کی تردید
کپوارہ//اشرف چراغ//بیگ پورہ کرالہ گنڈ میں ہفتہ کی صبح کو اس وقت سنسنی پھیل گئی جب وہا ں یہ خبر پھیل گئی کہ گیسو تراشنے والے دو افراد نے ایک کمسن بچی کو پکڑ کر اس کے گیسو تراشنے کی کوشش کی تاہم لوگوں نے اس کوشش کو ناکام بنا دیا جبکہ پولیس نے اس واقعہ کی ترید کرتے ہوئے کہا کہ بیگ پورہ میں ایسا کوئی واقع پیش نہیں آ یا ہے اور افواہ پھیلانے والو ں کے خلاف کاروائی کی جائے گی ۔ہفتہ کی صبح کو بیگ پورہ کرالہ گنڈ میں اس وقت سنسنی پھیل گئی جب علاقہ میں یہ خبر پھیل گئی کہ بلال احمد خواجہ کی دختر مدینہ کو نامعلوم افراد نے اپنے ہی صحن میں پکڑ کر اس کے بال کا ٹنے کی کوشش کی تاہم لڑکی نے شور مچایا جس کے بعد لوگو ں نے اس کوشش کو ناکام بنا دیا ۔عینی شاہدین نے بتایا کہ جب وہ جا ئے موقع پر پہنچ گئے تو وہا ں پر تھوڑے بال پڑے تھے جبکہ دوشیزہ کے گھر والو ں نے بتایا کہ انہیں اتنا ہی پتہ ہے کہ ان کی بچی نے بہت شور مچایا جس کے بعد ہم فوری طور اپنے مکان سے باہر آئے لیکن وہا ں پر کوئی موجود نہیں تھا ۔اس واقع کے بعد علاقہ میں دن بھر سنسنی پھیل گئی ۔اس واقع کے خلاف ہندوارہ پولیس نے یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بیگ پورہ میں ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آ یا جس میں کسی نا بالغ بچی کے بال کا ٹے گئے ۔پولیس نے بتا یا کہ یہ خبر سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی گئی اور پولیس اس کی تحقیقات کر رہی ہے کہ معاملہ کیا ہے ۔