سرینگر//خواتین کی چوٹیاں کاٹے جانے کی واردات کے خلاف احتجاج کی کال کے پیش نظر سرینگر ،شوپیاں، اسلام آباد(اننت ناگ) اور کنگن میں نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرے ہوئے،جس کے دوران سنگباری اور ٹیر گیس شلنگ ہوئی جبکہ شہر خاص کے حساس علاقوں میں پابندیاں اور بندشیں عائد رہیں۔ وادی میںمسلسل دوسرے روز تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کی سرگرمیاں معطل رہیں۔
احتجاج
مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے وادی میں پراسرارطریقے سے چوٹیاں کاٹے جانے کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے۔حریت(گ) کی طرف سے نماز جمعہ کے بعد حید پورہ سرینگر میں ایک احتجاجی جلوس نکالاگیا، جس میں گیسو تراشی کے خلاف نعرہ بازی کی گئی۔ مزاحمتی کارکنوں نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڑ اتھا رکھے تھے،جن پر’’ خواتین کی گیسو تراشی جنگی ہتھیار‘‘ کے نعرے درج کئے گئے تھے۔مظاہرین نے اگر چہ ائر پورٹ روڑ کی طرف پیش قدمی کرنے کی کو شش کی ،تاہم پولیس نے انہیں مسجد کی طرف واپس دھکیلا۔مظاہرے میں میں نثار حسین راتھر، محمد یاسین عطائی،، سید امتیاز حیدر، حاجی عبدالقدوس، سید محمد شفیع،، امتیاز احمد شاہ، مختار احمد صوفی، مدثر ندوی محمد شفیع میر کے علاوہ درجنوں کارکنوں نے شرکت کی۔اس دوران سرینگر کی آبی گزر سے لبریشن فرنٹ کے کارکنوں اور لیڈروں نے مشترکہ مزاحمتی قیادت کی کال پر احتجاجی جلوس برآمد ہوا۔احتجاجی مظاہرین نے نماز جمعہ کے بعد نور محمد کلوال کی قیادت میں جلوس نکالا،جبکہ جلوس میں ظہور احمد بٹ،سراج الدین دائودی اور غلام احمد ڈار کے علاوہ دیگر کارکن اور لوگ بھی موجود تھے۔مظاہرین نے نعرہ بازی بھی کی،جبکہ انہوں نے بینر اور پلے کارڑ بھی اٹھا رکھے تھے، آبی گزر چوک تک پیش قدمی کی۔پولیس نے انکی پیش قدمی کو روک دیا،جس کے بعد وہ پرامن طور پر منتشر ہوئے۔ شہر کی عالی مسجد سے بھی نماز جمعہ کے بعد حریت(ع) کی طرف سے احتجاجی مظاہرہ کا انعقاد کیا گیا۔امام حی مولانا سید احمد سید نقشبندی کی قیادت میں جلوس میں لوگوں اور مزاحمتی کارکنوں نے شرکت کی،اور اس موقعہ پر ملوثین کے خلاف نعرہ بازی کی۔اس دوران جنوبی ضلع اسلام آباد(اننت ناگ) میں بھی مزاحمتی قیادت کی کال پر نماز جمعہ کے بعد جلوس برآمد ہوا۔نامہ نگار ملک عبدالاسلام کے مطابق نماز جمعہ کے بعد اسلام آباد(اننت ناگ) کی کئی مساجد سے لوگوں نے جلوس برآمد کرتے ہوئے نعرہ بازی کی۔عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس موقعہ پر مظاہرین نے جب پیش قدمی کی،تو پولیس نے انہیں منتشر ہونے کی ہدایت دی،تاہم مظاہرین نے اپنی پیش قدمی کو جاری رکھا۔پولیس اور فورسز نے مظاہرین کو متشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا،جس کے نتیجے میں اگرچہ مظاہرین میں بھگدڑ مچ گئی اور وہ کچھ دیر کیلئے منتشر ہوئے،تاہم پھر سے چھوٹی چھوٹی ٹکڑیوں میں جمع ہوئے اور پولیس و فورسز پر سنگبازی کی۔عینی شاہدین کے مطابق ریشی بازار،جنگلات منڈی،مٹن چوک اور اچھہ بل اڈہ میں سنگبازی وجوابی سنگبازی کا سلسلہ شرع ہوا،جس کے بعد فورسز اور پولیس نے ٹیر گیس کے گولے بھی داغے،جس کے نتیجے میں3افراد زخمی ہوئے۔ گنو پورہ شوپیان میں تحریک حریت رہنما بشیر احمد قریشی کی قیادت میں ایک بڑا احتجاجی جلوس نکالا گیا،جس کے دوران نعرہ بازی کی گئی۔ شہر کی بٹہ مالو کی شیخ دائود کالونی میں گیسوتراشی کا ایک تازہ واقعہ ہونے کے بعد لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے ۔عینی شاہدین کے مطابق لوگوں نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی،اور جلوس برآمد کیا۔نماز جمعہ کے بعد ایک مرتبہ پھر سے لوگوں نے جلوس برآمد کرتے ہوئے پیش قدمی کرنے کی کوشش کی،تاہم پولیس نے انکی کوشش کو ناکام بنادیا،جس کے بعد سنگبازی اور ٹیر گیس شلنگ کے واقعات رونما ہوئے،جو وقفہ وقفہ سے شام تک جاری رہیں۔بانڈی پورہ کے اجس میں بھی ایک خاتون کی مبینہ گیسو تراشی کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے،جس کے دوران نعرہ بازی کی گئی۔اوڑی کے بونیار علاقے میںچوٹی کاٹے جانے کے بعد کچھ لوگوں کو دوران شب دبوچاگیا اورجمعہ کی صبح کو لوگوں نے مذکورہ افراد کو بونیار پہنچایا او رسرینگر مظفرآباد شاہرہ پر ر زبردست احتجاج کیا وہ مانگ کررہے تھے ان افرود کو سخت سے سخت سزا دی جائے ۔اس دوران پولیس وہاں پہنچی اور لوگوں نے تینوں ملزمان کو پولیس تھانہ بونیار کے حوالے کئے ۔بعد میں پولیس نے لوگوں کو یقین دلایا کہ وہ تحقیقات کرکے ملزمان کے خلاف کڑی کارروائی کریں گے ۔جمعرات کے شام کو گونژھی محلہ اکہال کنگن میں ایک شادی شدہ خاتون کی چوٹی کاٹنے کے واقعے کو لیکر نماز جمعہ کے بعد لوگوں نے جامع مسجد کنگن کے باہر احتجاجی مظاہرے کئے ۔نامہ نگار غلام نبی رینہ کے مطابق مظاہرین کا کہنا تھا کہ وادی میں ایک ماہ سے جاری چوٹی کاٹنے کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے لوگوں خاصکر خواتین میں خوف و دہشت کی لہر دوڑ گئی ہے مظاہرین کا کہنا تھا کہ ریاستی حکومت گیسو تراشی میں ملوث افراد کو پکڑنے میں ناکام دیکھائی دے رہی ہے ۔مظاہرین نے پولیس پر سنگبازی کی جس کے جواب میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے دو آنسو گیس کے گولے داغے جس سے مظاہرین منتشر ہوئے تاہم اس دوران کسی بھی زخمی ہونے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔ہندوارہ کے بڈ کوٹ علاقے میں بھی مبینہ طور پر ایک خاتون کی چوٹی کاٹنے کے خلاف مقامی لوگوں نے احتجاج کیا۔ادھرسوپور کے خوشحال متو علاقے میں جمعہ کی صبح کو ایک خاتون کی چوٹی کاٹنے کے خلاف بطور احتجاج ہڑتال رہی۔اس دوران دکان اور دیگر تجارتی ادارے و کاروباری مراکز بھی بند رہیں۔نماز جمعہ کے بعد لوگ جامع مسجد کے باہر جمع ہوئے اور جلوس برآامدکرتے ہوئے نعرہ بازی کی۔ نامہ نگار غلام محمد کے مطابق اس موقعہ پر جب انہوں نے پیش قدمی کرنے کی کوشش کی،تو پولیس نے انہیں منتشر ہونے کی ہدایت دی،تاہم مظاہرین نے جب پیش قدمی جاری رکھی،تو فورسز اور پولیس نے انہیں منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے،جبکہ مظاہرین نے سنگبازی کی۔
شہر خاص سیل
مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے احتجاجی مظاہروں کے کال کے پیش نظر پائین شہر کے حساس علاقوں میں پابندیاں عائد کی گئیں۔ سخت پابندیوں کی وجہ سے ان علاقوں میںکرفیوں جیسا ماحول نظر آر ہا تھا۔ احتجاجی مظاہروں کے امکان کو مد نظر رکھتے ہوئے اندرون پائین شہر کے پانچ پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں سخت بندشوں اور قدغنوں کا نفاذ عمل میں لایا گیا۔پولیس اسٹیشن خانیار، رعناواری ، نوہٹہ، مہاراج گنج اور صفاکدل کے تحت آنے والے بیشتر علاقوں میں پولیس اور نیم فوجی اہلکاروں کو اہم سڑکوں ،چوراہوںاور شاہراہوں پر تعینات کیاگیا تھا اور جگہ جگہ ناکے بٹھائے گئے تھے۔سرکاری طور پر ان علاقوں میں دفعہ144کے تحت امتناعی احکامات نافذ العمل رہے۔ گاڑیوں کے ساتھ ساتھ پیدل چلنے والوں کی نقل و حرکت مکمل طور مسدودر کھی گئی ۔ شہرخاص کے لوگوں نے بتایا کہ یہاں جمعہ کی صبح سے ہی پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری نفری تعینات ہے اور لوگوں کو آزادانہ نقل و حمل کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ غالباً دوران ِ شب ہی یہاں فورسز اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ،کیو نکہ لو گوں کو صبح کے وقت دودھ اور روٹی لانے کی اجازت بھی نہیں دی گئی ۔پائین شہر کے نوہٹہ، گوجوارہ، حول، خواجہ بازار، رانگر اسٹاپ، بابہ ڈیم اور دیگر علاقوں کے لوگوں نے بتایا کہ اْن کے علاقوں میں تعینات سیکورٹی فورس اہلکار انہیں اپنے گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دے رہے تھے۔اس دوران پائین شہر اور سیول لائنزکے صفاکدل ،سکہ ڈافر، نواب بازار، نوہٹہ ، جمالٹہ، خانیار، رعناواری، راجوری کدل ، علمگری بازار، حول ،بہوری کدل ، مہاراج گنج سمیت کم وبیش تمام علاقوں میں سڑکوں پر فورسز اور پولیس کا پہرہ بٹھا دیا گیا تھا۔ اس دوران ان علاقوں میں تمام دکانیں، کاروباری ادارے، بنک، پیٹرول پمپ اور دفاتر وغیرہ مکمل طور بند او ر گاڑیوں کی نقل و حرکت معطل ہوکر رہ گئی۔ شہر کے سول لائنز علاقوں میں بھی احتیاط کے بطور حفاظت کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔جامع مسجد سرینگر کے ارد گرد سخت ترین پابندیاں عائد کی گئی،جس کی وجہ سے دوسرے ہفتے بھی مسلسل اس تاریخی مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی ممکن نہ ہو سکیں۔جامع مسجد کی طرف جانے والے راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھی ،اور کسی بھی شخص کو اس اور جانے کی اجازت نہیں دی۔ پولیس اور فورسز اہلکاروں نے مسجد پر اس قدر سخت پہرے لگائے تھے کہ میڈیا نمائندوں کو بھی اس طرف جانے کی اجازت نہیں دی۔ نوہٹہ کے مقامی لوگوں نے بتایا کہ تاریخی جامع مسجد کے دروازوں کو جمعہ کی صبح ہی مقفل کردیا گیا تھا۔مقامی لوگوں نے بتایاکہ تاریخی جامع مسجدمیں نمازجمعہ پرپابندی عائدکرنے کیلئے کرفیوجیسی بندشیں سختی کیساتھ رکھی گئیں ،اورکسی بھی شخص کوجامع مسجدکی طرف جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔انہوں نے بتایاکہ کچھ مقامی لوگوں نے نمازجمعہ اداکرنے کیلئے تاریخی جامع مسجدجانے کی کوشش کی لیکن انکوگلی کوچوں اورچوراہوںپرسریع الحرکت پولیس وفورسزاہلکاروںنے آگے جانے کی اجازت دینے کے بجائے ڈرادھمکاکرواپس جانے پرمجبورکردیا۔پابندیوں کے باعث جامع مسجد کے ساتھ ساتھ کئی دیگر مساجد میںبھی نماز جمعہ کی ادائیگی ممکن نہیں ہوسکی۔
تعلیمی ادارے مقفل
وادی میں دوسرے روز بھی تعلیمی ادارے بند رہے۔صوبائی انتظامی نے جمعرات کو بھی تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کیا تھا،جبکہ گزشتہ روز کشمیر اور سینٹرل یونیورسٹیوں مین طلاب کی طرف سے خواتین کی مبینہ گیسو تراشی کے خلاف جمعہ کو بھی احتیاتی طور پر تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کی سرگرمیاں معطل ہوکر رہ گئی۔