بٹوت// ٹنل کے اندر گزشتہ رو ز رونما ہو ئے ایک سڑک حادثہ میں تعمیراتی کمپنی کے ساتھ بطور صفائی کرمچاری کام کر رہے 40 سالہ محنت کش ورکر کی موت کے دلدوز سانحہ کے بعد تعمیراتی کمپنی کے خلاف مقامی ورکران میں شدید غم وغصے کی لہر پیدا ہو گئی ہے ۔ ٹنل کی دیکھ ریکھ کے کام میں تعمیراتی کمپنی السامکس کے ساتھ کام کر رہے مقامی ورکران کے مطابق گزشتہ دنوںٹنل کے اندر رونما ہو نے والا دلدوز سڑک حادثہ جس میں ایک مقامی ورکر کی موت وا قع ہو گئی تھی، تعمیراتی کمپنی کے مقامی سطح پر تعینات آفیسران کی غفلت شعاری لاپرواہی اورہٹ دھرمی کا نتیجہ ہے ۔ قابل ذکر ہے کہ چارماہ قبل ملک کی سب سے بڑی روڈ ٹنل سے ٹریفک کی آمد ورفت کاافتتاح ہو نے کے بعد چار ماہ کے مختصر عرصہ میں یہ دوسرا موقع ہے کہ جب ٹنل کی دیکھ ریکھ کے کام میں تعمیراتی کمپنی کے ساتھ کام کر رہے کسی مقامی محنت کش کو دوران ڈیوٹی رونماہونے والے حادثے میں اپنی جان سے ہاتھ دھونے پڑے ہیں ۔ دو ماہ قبل ساحل بھاردواج اور اب جگدیش کمار نامی ورکران کی دوران ڈیوٹی میں ہوئی موت کے بعد ٹنل کے اندر ٹنل کی منٹیس کا کام کرہے ورکران اپنی حفاظت کو لیکر سخت تشویش کی کفیت سے دوچار ہیں ۔اور اس پر تعمیراتی کمپنی کے روئیے کی شکایت کر تے ہوئے ورکران نے کمپنی کی اعلیٰ انتظامیہ پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہاکہ کمپنی دوران ڈیوٹی اپنے ورکران کو تحفظ فراہم کر نے میں سخت غفلت شعاری کا مظاہرہ کر رہی ہے ۔ تعمیراتی کمپنی السا مکس کے ساتھ سابقہ چارماہ سے بطور ہیلپر کام کر رہے ورکرشرافت ملک و دیگران کے بقول تعمیراتی کمپنی اپنے ساتھ مشکل و خطر ناک حالات میں ٹنل کے اندر معمولی ماہانہ اجرتوں پر اپنے عیال کو دو وقت کی روٹی مہیا کروانے کی خاطر کام کر رہے ہیں مقامی محنت کشوں کے ساتھ سخت ظالمانہ رویہ اپنا ئے ہوئے ہے ۔دن میں بارہ گھنٹے کی شفٹ میں ورکران سے ڈیوتی لینے کے بعد ماہانہ اُجرتوں کے نام پر اُن کو ساڑے سات ہزار سے لیکر دس ہزار تک ہی وا گزار کرتی ہے ۔وہ اُجرت بھی محنت کشوں کو بر وقت نہیں دی جاتی ہے ۔ ایک ماہ کی تنخواہ کے لئے دو سے تین ماہ تک انتظار کر ایا جاتا ۔ تعمیراتی کمپنی السامکس ملکی و ریاستی آئین میں لیبر قوانین کے تحت محنت کش مزدوروں کو حاصل حقوق و مراتیں دینے میں ظالمانہ جاگیردارانہ رویہ اپنا ئے ہوئے ہے ۔ تعمیراتی کمپنی نے لیبر قوانین کے تحت محنت کشوں کو حاصل حقوق کی ادائیگی سے بچنے کے لئے اپنے ساتھ کام کر رہے مقامی ہنر مندوں و محنت کشوں کو سیدھے طور روزگار دینے کے بجائے سب لیٹ ٹھیکیداروں کی جانب سے حاصل لیبر سپلائی کے غیر قانونی زمرے میں ڈال رکھا ہے ۔ تاکہ محنت کشوں کے ساتھ دوران ڈیوٹی پیش آنے والے حادثات کی صورت میں تعمیراتی کمپنی اپنے او پر عائد ذمہ دارں سے کنارہ کشی کی راہ اختیار کر سکے ۔ ان لوگوں کے بقول اس تشویش ناک صورت حال کے چلتے کوئی مقامی ورکران تعمیراتی کمپنی کے مقامی سطح پر تعینات آفیسران اُس کو نوکری و رو زگار سے محروم کر نے کے ساتھ اُس کے خلاف پولیس تھانوں میں بے بنیاد جھوٹے کیس درج کروادیتے ہیں ۔ لہذا ستم ظریفی کہ اس عالم میں ناشری چنینی ٹنل کے اندر پر خطر حالات میں ڈیوٹی دے رہے محنت کشوں نے درپیش مشکلات و مسائل کے حل کی خاطر حکومت سے مداخلت کی اپیل کی ہے ۔