بانڈی پورہ// شمالی کشمیر میں ضلع بانڈی پورہ کے حاجن علاقے میں جنگجوؤں اور سیکورٹی فورسز کے مابین ہونے والے ایک خونریز مسلح تصادم میں 6جنگجو اور ایک انڈین ایئر فورس (آئی اے ایف) گارڈکمانڈو ہلاک جبکہ دو فوجی اہلکار اور ایک شہری زخمی ہوگئے ۔جاں بحق ہونے و الے جنگجوئوں میں2008میںممبئی بم دھماکوں میں ملوث قرار دئے گئے لشکر طیبہ کے ذکی الرحمان لکھوی کا بھتیجا ابواو ید بھی شامل ہیں۔جھڑپ کی جگہ پر مظاہرین اور فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں بھی ہوئیں جبکہ جھڑپ کے آغاز کے ساتھ ہی بانڈی پوری اضلاع میں انٹر نیٹ سروس بند کردی گئی۔پولیس نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ضلع بانڈی پورہ کے چندر گیر جامع محلہ سمبل سوناواری میں جنگجوؤں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاع ملنے پر 13آر آر، 45بٹالین سی آر پی ایف اور پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ نے ائر فورس کمانڈو کی مدد سے بعد دوپہر بستی کا محاصرہ کیا اورمشترکہ تلاشی آپریشن شروع کیا۔پولیس نے کہا کہ انہیں اس بات کی مصدقہ طور پر اطلاع ملی تھی کہ بستی میں حاجن علاقے میں کافی عرصہ سے سرگرم 7جنگجوئوں پر مشتمل گروپ چھپا بیٹھا ہے۔پولیس نے مزید بتایا کہ بستی کی باریک بینی سے تلاشی لی گئی اور ایسا جب ہوا تو جنگجوئوں کی موجودگی کہیں پر بھی نہیں دیکھی گئی، تاہم جب دوسری بار تلاشی لینے کا آغاز کیا گیا تو عبدالرحیم بٹ کے گائو خانہ سے تلاشی پارتٰ پر فائر کھول دیا گیا جس کے بعد طرفین کے درمیان گھمسان کی لڑائی شروع ہوئی جو 2بجے سے لیکر5بجے تک جاری رہی۔پولیس نے کہا کہ ابتدائی طور پر 2فوجی اہلکار اور ایک شہری آصف احمد ولدغلام محمد بٹ زخمی ہوئے۔اسکے بعد دونوں طرف سے گولیوں کا تبادلہ ہوتا رہا جس میں انڈین ائر فورس گارڈ کمانڈو کی ہلاک ہوئی اور بستی کے کئی مقامات پر6جنگجوئوں کی لاشیں دیکھی گئیں۔ دفاعی ترجمان راجیش کالیانے بتایا کہ زخمی فوجی اہلکاروں کو علاج ومعالجہ کے لئے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ جنگجوئوں کے 6ہتھیار انہوں نے اپنی تحویل میں لئے ہیں اور بستی میں مزید ایک جنگجو موجود ہے جس کی وجہ سے آپریشن رات دیر گئے اتوار کی صبح تک معطل کیا گیا ہے۔ دفاعی ترجمان راجیش کالیانے بتایا کہ زخمی فوجی اہلکاروں کو علاج ومعالجہ کے لئے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔پولیس نے کہا ہے کہ مارے گئے جنگجوئوں میں ممبئی بم دھماکوں میں ملوث ذکی الرحمان لکھوی کا بھتیجااوید بھی شامل ہے جو حاجن میں قریب دو برسوں سے کافی سرگرم تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ 7جنگجوئوں پر مشتمل یہی گروپ حاجن میں فورسز کیلئے مشکلات پیدا کررہا تھا اور ہر بار گروپ میں شامل جنگجو محاصرہ توڑ کر فرار ہوا کرتے تھے۔ڈائریکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر وید نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اوید ذکی الرحمان مکی کا بیٹا اورذکی الرحمان لکھوی کا بھتیجا ہے۔انہوں نے کہا ’’ لشکر کمانڈر زرگم اور محمود بھی جھڑپ میں مارے گئے، اور سبھی جنگجو پاکستانی تھے‘‘۔انہوں نے کہا کہ مارے گئے ائر فورس کمانڈو کی شناخت نرلا کے بطور ہوئی ہے۔دریں اثنا ء جونہی چندر گیر میں تلاشی آپریشن اور جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع آس پاس کے لوگوں کو ملی تو ملحقہ دیہات میں بڑے پیمانے پر سیکورٹی فورس مخالف احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے ۔ احتجاجیوں کی جانب سے آپریشن میں رخنہ اندازی کو روکنے کے لئے علاقہ میں سیکورٹی فورسز کی بھاری جمعیت تعینات کی گئی تھی۔جائے وقوع کے نزدیک بڑت پیمانے پر پر تشدد مظاہرے ہوئے جس کے دوران مظاہرین کی جانب سے شدید پتھرائو کا فورسز نے سامنا کرنے کے دوران شلنگ اور پیلٹ چلائے تاہم تلاشی کارروائی میں رخنہ ڈالنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں۔ اس دوران جموں وکشمیر کے پولیس سربراہ ڈاکٹر شیش پال وید نے حاجن آپریشن کے حوالے سے ایک ٹویٹ میں کہا ’سیکورٹی فورسز کے لئے ایک بڑی کامیابی ہے۔ ادھر اشرف چراغ کے مطابق سرحدی ضلع کپوارہ میں لولاب کے کئی علاقوں میں گزشتہ چند روز سے گھر گھر تلاشی کارروائیو ں کا سلسلہ جاری ہے ۔28آرآراور سپیشل آ پریشن گروپ لولاب نے دار پورہ لولاب کو ہفتہ کی صبح کو محاصرے میں لیا اور وہا ں گھر گھر تلاشی کارروائی شروع کی ۔مقامی لوگو ں نے بتا یا کہ یخ بستہ ہوائو ں اور بارشو ں میں فوج اور پولیس نے گھر گھر تلاشی کارروائیو ں کے علاوہ لوگو ں کے شنا ختی کارڈ بھی چیک کئے ۔