اننت ناگ// عسکری تنظیم لشکر طیبہ میں شامل ہوئے کشمیری فٹبالرماجد خان گھر واپس آگیا۔اپنے والد کو دل کا دورہ پڑنے اور اپنی والدہ کی آہوزاری کو دیکھ کر ماجد خان عرف پولاک (شان پولاک) نے اپنے گھر والوں سے ٹیلیفونک رابطہ قائم کرکے گھر واپس لوٹنے کی خواہش ظاہر کردی تھی ۔ پولیس نے بتایا ’ماجد کی خودسپردگی سے متعلق خبریں صحیح نہیں ہیں۔ نہ اس نے خودسپردگی اختیار کی اور نہ ہم نے اسے گرفتار کیا ‘۔ تاہم انہوں نے تصدیق کی کہ ماجد نے گھر والوں سے بات کرکے اپنے گھر واپس لوٹنے کی خواہش ظاہر کی ۔ کشمیر کے ابھرتے ہوئے 20 سالہ فٹبالر ماجد خان نے صرف ایک ہفتہ قبل ہی کھیل کو چھوڑ کر بندوق تھام لی تھی۔ماجد کے عسکریت کی صف میں شامل ہونے سے اس کے اہل خانہ اور دوست و احباب کافی پریشان تھے اور انہوں نے ماجد سے واپس لوٹ آنے کی اپیل کی تھی۔ اس کی والدہ نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعہ اپنے بیٹے سے جذباتی طو رپر لوٹنے کی اپیل کی تھی اورجمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب اس نے خود سپردگی کردی ۔ماجد کے اہل خانہ کو بیٹے کے عسکریت پسند بن جانے کی اطلاع سوشل میڈیا کے ذریعہ ملی تھی۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہوئی تھی ، جس میں ماجد اے کے 47 کے ساتھ نظر آرہا تھا۔ سوشل میڈیا پر ماجد خان کی والدہ عائشہ کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ، جس میں وہ اپنے بیٹے سے واپس لوٹ آنے کی اپیل کررہی ہے۔ ویڈیو میں اس کی والدہ کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ لوٹ آو اور ہماری جان لے لو ، اس کے بعد چلے جانا ، تم مجھے کس کے سہارے چھوڑ گئے ۔ ماجد کے دوستوں نے بھی سوشل میڈیا پر اس سے لوٹ آنے کی گزارش کی تھی۔ اس کے ایک دوست نے فیس بک پر لکھا آج میں نے تمہارے والد اور والدہ کو دیکھا ، وہ بری طرح سے ٹوٹ چکے ہیں ، پلیز لوٹ آو۔ اس طرح اپنے والدین کو مت چھوڑو ، پلیز واپس آجاو ، تم اپنے والدین کی واحد اولاد ہو ، وہ تم سے بچھڑنا برداشت نہیں کرپائیں گے ، جب میں نے دیکھا تب وہ رو رہے تھے ، پلیز ماجد ان کیلئے لوٹ آو، ہم سب تمہیں بہت پیار کرتے ہیں۔لشکر طیبہ کی صفوں میں شمولیت کے بعد ماجد کی والدہ عائشہ بیگم نے کھانا پینا چھوڑ دیا تھا۔ عائشہ کا کہنا تھا کہ وہ اپنی آنکھوں کے نور (ماجد خان) کے واپس آنے تک بھوکی رہے گی۔ وہ اپنے گھر آنے والے ہر ایک شخص سے کہتی رہی کہ وہ ’ماجد‘ کو واپس لانے میں مدد کرے۔ اس دوران ماجد کے والد ارشاد احمد خان کو 14 نومبر کو اس وقت دل کا دورہ پڑا جب اسے کہیں سے معلوم ہوا کہ اس کا بیٹا ضلع کولگام میں سیکورٹی فورسز کے محاصرے میں پھنس گیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ماجد خان کا والد 14 نومبر سے بدستور اننت ناگ کے ایک مقامی اسپتال میں زیر علاج ہے۔ قصبہ اننت ناگ میں کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ ڈگری کالج اننت ناگ میں بی کام سال دوم کے طالب علم ماجد نے اپنے ایک قریبی دوست یاور نثار کی ہلاکت کے بعد جنگجوؤں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی۔ نثار نے جولائی 2017 ء میں عسکری صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی اور اسے گذشتہ ماہ سیکورٹی فورسز کے ساتھ ایک مسلح تصادم میں جاں بحق کیا گیا۔ادھرپولیس اور آرمی سربراہان نے ماجد کو لیکر خودسپردگی یا گرفتاری کو رد کیا بلکہ ان کا کہنا ہے کہ ماجد نے خود ہی عسکریت کاراستہ چنا اور خود ہی واپسی کا فیصلہ بھی کیا اور اسے نارمل زندگی جینے کا موقعہ دیا جائے گا۔
ماں کی پکار کا احترام کیا:لشکر
سرینگر //لشکر طیبہ نے کہا ہے کہ ماں کی پکار پر ماجد کو گھر جانے کی اجازت دی گئی۔لشکر چیف محمود شاہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انکی ماں کی درخواست پر ماجد ارشد خان کو گھر جانے کی اجازت دی گئی کیونکہ وہ گھر کا واحد دیکھ ریکھ کرنے والا ہے۔لشکر ترجمان ڈاکٹر عبداللہ غزنوی نے لشکر چیف کے حوالے سے کہا ’’ لشکر طیبہ نے کبھی بھی تشدد اور ظلم و جبر کو پسند نہیں کیا،ماجد کی پیش رفت اس سلسلے کا ثبوت ہے‘‘۔بیان میں انہوں نے کہا’’ کشمیر کی آزادی کی جدو جہد کو پوری قوم نے پروان چڑھایا ہے، اگر ایک ماں اپنے بیٹے سے تاکید کر رہی ہے کہ وہ اسکے پاس واپس آئے، ہم اسکے فیصلے کا احترام کرتے ہیں، لیکن دنیا کو اس تشدد کا مشاہدہ کرنا چاہیے جو ماجد کے گھر والوں پر بھارت کے جبری قبضے کے خلاد آواز لگانے پر دیا گیا‘‘۔ انہوں نے کہا’’ اہل خانہ کو فورسز نے موت کی دھمکی دی تھی،اسی کے جواب میں اسکی ماں نے اپنے بیٹے کو گھر واپس آنے کیلئے کہا، ہم ماں کی پکار کا احترام کرتے ہیں، لیکن اگر ماجد کو کسی بھی طرح یا کسی فرضی جھڑپ میں ہلاک کیا گیا تو ہر ایک پولیس آفیسر کے بیٹے کیساتھ اسی طرح کا سلوک کیا جائیگا‘‘۔(کے این ایس)
وقار کی زندگی گزارنے کا موقع دیا جائیگا:پولیس
سید اعجاز
اونتی پورہ// فٹ بالر کی دس روز تک جنگجوئوں کیساتھ شامل ہونے کے بعدپولیس نے اسے حراست میں لیکر اعلان کیا ہے کہ قومی دھارے میں شامل ہونے والے مقامی جنگجوئوں کووقار کی زندگی گزارنے کا موقع فراہم کیا جائے گا ۔ اننت ناگ کے صادق آباد علاقے سے تعلق رکھنے والا ماجد خان عرف شان پولاک کو پولیس نے گرفتار کر کے جمعہ کو چار بجے وکٹر فورس اونتی پورہ میں آئی جی پی کشمیر منیر احمد خان اور وکٹر فورس کے میجر جنرل بی ایس راجو نے ایک مشترکہ پرس کانفرنس میں کہا کہ مذکورہ نوجوان نے نہ ہی سرنڈر کیااور نہ ہی وہ گرفتار ہوا ، بلکہ جنگجوئوں کیساتھ شامل ہونے کے بعد میڈیا میں ان کے والدین سے متعلق خبریں آنے اور گھر والوں کی کوششوں کے بعد وہ از خود جنگجویت کو خیر باد کر کے گھر لوٹ آیا ۔ انہوں نے واضح کیا کہ مذکورہ نوجوان کو باز آباد کاری پالیسی کے تحت بنا ء کسی پریشانی اور کیس کے زند گی گزارے گا۔انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ تمام مقامی جنگجو نوجوانوںکو قومی دھارے میں شامل ہونے موقع فراہم کیا جائے گا،جس کا مقامی جنگجو فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔آئی جی نے کہا کہ قومی دھارے میں شامل ہونے والے جنگجو نوجوانوں کا باضابطہ طور پر خیر مقدم کر کے وقار کی زند گی گزارنے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔جبکہ نوجوان کو بہت جلد گھر والوں کے حوالے کیا جائے گا۔