سرینگر//وادی میںسرکاری طور پر بھی اس بات کا اعتراف کیا جارہا ہے کہ منشیات کی لت نے وبائی صورتحال اختیار کی ہے۔ انسٹی چیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیرو سائنس کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نشہ آور اشیاء کے عادی دو تہائی افراد11اور20سال کی عمر کے درمیان ہوتے ہیں۔انسداد منشیات مرکز کے انسٹی چیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیرو سائنس کی طرف سے کی گئی تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ منشیات کی لت میں مبتلا نوجوان جو سب سے زیادہ نشے کی اشیاء استعمال کرتے ہیں وہ نیکو ٹین ہے ،اور اس کی شرح94.4فیصد ہے۔ تحقیق میں پایا گیا ہے کہ 65.7 فیصد لوگ افیم جیسی ادویات،63.6فیصد بھنگ،45.5فیصدبے خود کرنے والی ادویات،43.4فیصد ڈاکٹری نسخوں سے فراہم ہونے والی ادویات،32.5فیصد شراب،11.1فیصد دم کش ادویات استعمال کرتے ہیں۔تحقیق کے دوران یہ پایا گیا ہے کہ91.9فیصد مریض مختلف نشیلی اشیاء استعمال کرتے ہیں۔نوجوانوں کی طرف سے دم کش مادہ استعمال کرنا عام ہے اور اس کی شرح54.5فیصد دیکھی گئی ہے،جبکہ نیکو ٹین 50.2 فیصد اور بھنگ،49.2فیصد اور شراب51.2فیصد کے علاوہ افیم جیسا نشہ58.4فیصد سمیت سکون فرہم کرنی والی اشیاء 53.48 فیصد 21 سے30سال کی عمر میں زیادہ استعمال میں لایا جاتا ہے۔
مسودہ پالیسی میں ڈاکٹروں کی طرف سے فراہم کردہ ادویات کے نسخوں میں افسوس ناک حد تک غلط استعمال اور ادویات فروشوں کی طرف سے نفسیاتی و سکون بخش ادویات کی فروخت میں لاپرواہی کے خلاف سخت قوانین کو نافذ العمل بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔بھارت میں اگر چہ1986میں منشیات مخالف قانون سامنے آیا،تاہم جموں کشمیر میں1988میں منشیات سرگرمیوں کے انسداد کیلئے ایک قانون’’ نشیلی ادویات اور نفسیاتی مواد کی غیر قانونی نقل و حمل کی روک تھام‘‘(این ڈ ی پی ایس) کو منظر عام پر لایا گیا۔ اسی قانون کی رئو سے منشیات سوداگروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ نشہ آور اشیاء کے استعمال میں کافی تبدیلیاں رونما ہوئیں ہیں،جبکہ خواتین کی طرف سے جہاں نشہ استعمال کرنے میں اضافہ ہوا ہے وہیں پہلی مرتبہ نشہ آور چیزوں کا استعمال کرنے والوں میں کم عمر اور کمسن نوجوان بھی شامل ہوگئے ہیں۔ انسداد منشیات پالیسی کے مسودہ میںکہا گیا ہے کہ ریاست میں گزشتہ دو دہائیوں سے جسمانی اورذہنی عوارض سے متعلق ادویات کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے‘‘۔
مسودہ پالیسی میں کئی رہنما خطوط مرتب کئے گئے ہیں،جس میں اساتذہ کو منشیات کی لت سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں جانکاری دینے کے علاوہ منشیات سے مزاحمت کا ہنر سکھانے پر بھی زور دیا گیا ہے۔جموں کشمیر میں منشیات سے متعلق مسائل پر سماجی جائزہ پر مبنی سائنسی اعدادو شمار میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ براہ راست منشیات کی زیادہ مقدار سے حرکت قلب بند ہونے کی وجہ بن جاتی ہے۔ مسودہ پالیسی میں واضح کیا گیا ہے کہ اعتقاد کی بنیاد پر جماعتوں کی طرف سے اس معاملے میں ملوث ہونے سے مسئلہ کو حل کیا جاسکتا ہے۔اس پالیسی میں مزید کہا گیا ہے’’ مذہبی اعتقاد اہم محافظتی عوامل ہیں،مذہبی اور روحانی لیڈروں کو اس میں شامل کر کے وہ اپنے خطابات میں احتیاتی اقدامات کو اجاگر کریں‘‘۔