بلال فرقانی
سرینگر//دارالحکومت سرینگر کے متعدد علاقوں میں پینے کے پانی کی شدید قلت نے عوام کی روزمرہ زندگی کو بری طرح متاثر کر دیا ہے۔ سیول لائنز اور پائین شہر کے رہائشیوں نے شکایت کی ہے کہ پانی کی مناسب سپلائی نہ ہونے کے باعث گھریلو امور، بالخصوص کھانا پکانا، صفائی اور پینے کیلئے مشکلات درپیش ہیں۔پائین شہر کے معروف علاقوں جیسے ملیار یار حبہ کدل، گنپت یارکے لوگوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو ہفتوں سے پانی کی شدید قلت کے نتیجے میں وہ ذہنی تذبذب میں مبتلا ہوگئے ہیں۔انکا کہنا تھا کہ متعلقہ محکمہ سے بھی فریاد کی گئی تاہم ابھی تک ان کے مسائل کا ازالہ نہیں ہوا۔ نوہٹہ کے علاوہ سیول لائنز کے برزلہ، نٹی پورہ، لال نگر، بٹہ مالو، چھانہ پورہ اور باغِ مہتاب کے مکینوں نے کہا ہے کہ پانی کی قلت روز بروز سنگین ہوتی جا رہی ہے۔ کئی علاقوں میں صبح و شام کے وقت معمولی مقدار میں پانی دستیاب ہوتا ہے جبکہ دن کے زیادہ تر اوقات میں نلوں سے پانی کی بوند تک نہیں آتی۔پانی کی اس قلت کے درمیان شہریوں کا کہنا ہے کہ سیلابی صورتحال نے معاملے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ کچھ علاقوں میں جو پانی سپلائی ہو بھی رہا ہے، وہ مٹیالا اور آلودہ ہے، جس کے استعمال سے بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ٹنکی پورہ، شیرگڑھی اور گوجوارہ کے رہائشیوں نے بتایا کہ بزرگ مریضوں اور شادیوں میںمہمانوں کی میزبانی جیسے کاموں میں مشکلات کا سامنا ہے، خاص طور پر شادیوں کے سیزن میں، جب لوگوں کو گھروں اور کمیونٹی ہالوں میں مہمانوں کی آمد کا سامنا ہوتا ہے۔ شہریوں نے کہا کہ پانی کی عدم دستیابی نے نہ صرف ان کے معمولات زندگی کو متاثر کیا ہے بلکہ عزت نفس پر بھی حرف آ رہا ہے، کیونکہ مہمانوں کو پانی تک فراہم نہیں کیا جا پا رہا۔نوہٹہ کے رہائشی شبیر شفیع نے کہا، ’’یہ صرف آج کی قلت کا معاملہ نہیں، بلکہ ہمیں طویل مدتی بنیادوں پر ذخیرہ اندوزی اور سپلائی کے نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ ایسی صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔‘‘عوام نے پی ایچ ای اور دیگر متعلقہ محکموں سے فوری مداخلت اور متبادل اقدامات، جیسے واٹر ٹینکروں کی فراہمی اور فلٹریشن پلانٹوںکی مرمت کا مطالبہ کیا ہے۔