سرینگر//حریت(گ)نے تہاڑ جیل میں محبوس حریت رہنما پیر سیف اللہ کی صحت بگڑنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پیر سیف اللہ پہلے ہی ٹیومر کے مرض میں مبتلاءہیں جس کا دہلی کے اپالو اسپتال میں آپریشن ہوچکا تھا جو کامیاب نہیں رہا۔حریت ترجمان نے بتایا کہ آپریشن کے بعدپیر سیف اللہ کو مزید چیک اپ کیلئے لگاتار اپالو اسپتال جانا پڑتا تھا، لیکن ان کو گرفتار کئے جانے کے بعد تہاڑ جیل میں مقید کیا گیا جبکہ ڈاکٹروں نے کہا تھاکہ اگر انہیں ذہنی دباو¿ آگیا تو یہ ان کیلئے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ حکمرانوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ پیر سیف اللہ کو انہی ڈاکٹروں سے معائنہ کرائیں جن کی نگرانی میں وہ تھے اور اگر انہیں مزید علاج ومعالجہ نہ کرایا گیا تو ان کی زندگی بھی جاسکتی ہے جس کی تمام تر ذمہ داری حکمرانوں پر عائد ہوگی۔ حریت (گ) کے مطابق پیر سیف اللہ کی بگڑتی صحت کا خیال رکھ کر اگر ان کا علاج ومعالجہ متعلقہ ڈاکٹروں سے نہیں کرایا گیا تو پوری قوم سمجھے گی کہ انہیں حراست کے دوران قتل کرنے کا منصوبہ ہے۔بیان میں کہا گیا کہ پیر سیف اللہ اور دیگر اسیران تحریک کے صحت سے کھلواڑ نہ کرکے فوری طور انہیں طبی سہولیات فراہم کریں۔ ترجمان نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور انجمنوں کے ساتھ ساتھ بھارت میں مقیم انسانی ہمدردی رکھنے والے حضرات سے اپیل کی ہے کہ وہ محبوسین کی صحت کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے اپنی اخلاقی ذمہ داریاں پوری کریں۔