سرینگر //محکمہ پی ایچ ای ایمپلائز فیڈریشن نے اعلان کیا ہے کہ اگر ریاستی سرکار نے انکی مانگوں کو پورا نہیں کیا تو وہ 13ستمبرسے کام چھوڑ ہڑتال پر جائیں گے۔ احتجاجی مظاہرے کے دوران پی ایچ ای ایمپلائز فیڈریشن نے کشمیرصوبے کے ملازمین کے ساتھ سوتیلا سلوک برتنے کا الزام عاید کرتے ہوئے کہا کہ لازمی سروس کے تحت جموں صوبے کے ملازمین پوری تنخواہ پر اضافی اڑھائی دنوں کی تنخواہ حاصل کرتے ہیں جبکہ کشمیر صوبے میں لازمی سروس کے تحت کام کرنے والے پی ایچ ای ملازمین کو صرف ڈی ائے پر ہی اضافہ تنخواہ دی جاتی ہے۔سرینگر کی پریس کالونی میں بدھ کو ایک مرتبہ پھر محکمہ پی ایچ ای کے ملازمین نے 2128نئی اسامیوں کو پیدا کرنے اور تنخواہ میں تفاوت اورخالی اسامیوں کو پر کرنے کا مطالبہ کررہے تھے۔ پی ایچ ای ایمپلائز فیڈریشن کے صدر غلام مصطفیٰ خان نے کہا ’’ کشمیر صوبے کے ساتھ امتیازی سلوک سال 1999سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 1999میں جموں میں نئی اسکیموں کے ساتھ1700اسامیاں پیدا کی گئی اور بھرتیاں عمل میں لائی گئی تاہم کشمیر صوبے میں 2128اسامیوں کی بھرتی پر کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ پی ایچ ای میں 300افسران ، 200انجینئر اور جونیئر انجینئر کام کررہے ہیں مگر لائن مین ، فٹر اور دیگر عہدوں پر کام کرنے والے ملازمین کی بھرتی پچھلے کئی سال سے عمل میں نہیں لائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ جموں صوبے کے پی ایچ ای ملازمین کو لازمی سروس پر اڑھائی دنوں کی تنخواہ ڈی ائے سمیت پوری تنخواہ پر دئے جاتی ہے جبکہ کشمیر صوبے کے ملازمین کو اضافی تنخواہیں صرف ڈی ائے پر دی جاتیں ہیں۔ غلام مصطفیٰ خان نے بتایا کہ 7ستمبر تک اگر حکومت نے ہمارے مطالبات کو پورا نہیں کیا تو پی ایچ ای ایمپلائز فیڈریشن 13 ستمبرسے کام چھوڑ ہڑتال پر جائے گی۔