سرینگر//ریاست میں امن و قانون کو بنائے رکھنے میں پولیس کے کردار کو اہم قرار دیتے ہوئے وزیر مال عبدالرحمان ویری نے کہا ہے کہ پولیس کی وجہ سے ہی سیاست دان محفوظ ہیں۔تاہم انہوں نے پولیس کو مشورہ دیا کہ وہ لوگوں سے نپٹنے کے دوران انسانیت اور ہمدردانہ رویہ پیش کریں۔اس دوران ڈائریکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر ایس پی وید نے گزشتہ برس فورسز کی طرف سے ایجی ٹیشن کو قابو کرنے میں مقامی پولیس کی قربانیوں کو نا قابل فراموش قرار دیا۔ سرینگر کے مضافاتی علاقے زیون میں آرمڈ پولیس ہیڈ کوارٹر میں پولیس کے یادگاری دن کے موقعہ پر منعقدہ تقریب میں آخری وقت صحت کی خرابی کی وجہ سے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے شرکت نہیں کی،تاہم وزیر مال اور حکمران جماعت پی ڈی پی کے سنیئر لیڈر عبدالرحمان ویری یادگاری دن پر موجود رہے۔اس موقعہ پر ویری نے پولیس اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے انکے رول کی زبردست سراہنا کی۔انہوں نے کہا کہ اگر سیاست دان محفوظ ہیں،تو اس کا صلہ پولیس کو ہی جاتا ہے۔ریاست میں امن و قانون کو بنائے رکھنے میں پولیس کے رول کی سراہنا کرتے ہوئے وزیر مال نے کہا کہ سخت اور دشوار گزار صورتحال کے دوران پولیس اہلکاروں نے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔انہوں نے پولیس اہلکاروں سے مخاطب ہوکر کہا’’لوگوں کی پولیس سے توقعات وابستہ ہوتی ہیں،اس لئے رول ماڈل بن کر عوام کو انسانی ہمدردی کا چہرہ دکھانے کی ضرورت ہے‘‘۔2014 کے تباہ کن سیلاب میں پولیس کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولیس کی طرف سے باز یابی کے آپریشن کی ہر ایک نے سراہنا کی۔ویری نے پولیس اور سیول انتظامیہ کے درمیان تال میل کو مثالی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کو کثیر الجہتی رول ادا کرنا ہے،اور مختلف چلینجوں کیلئے تربیت فراہم کرنے اور تیار رکھنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خراب صحت کی وجہ سے تقریب میں شرکت نہیں کرسکیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ حکومت پولیس اہلکاروں کی فلاح و بہبود کیلئے تمام طرح کے اقدامات اٹھائے گی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہگذشتہ ایک سال کے دوران اپنے 42 اہلکار کھو دیئے ہیں۔ دورانِ ڈیوٹی جاں بحق ہونے والے ان 42 اہلکاروں میں ایک ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس بھی شامل ہے۔ وادی میں گذشتہ 28 برسوں کے دوران انسداد عسکریت پسندی کی کاروائیوں اور جنگجویانہ حملوں میں ریاستی پولیس کے 1622 اہلکار مارے جاچکے ہیں۔ ریاستی پولیس سربراہ نے کہا ’جموں وکشمیر میں ستمبر 2015 ء سے اگست 2016 تک جنگجوؤں سے لڑنے کے دوران ہمارے 42 جوان اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں‘۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں گذشتہ 28 برسوں کے دوران ایک ڈپٹی انسپکٹر جنرل ، ایک سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، 20 ڈپٹی سپرنٹنڈنٹس، 24 انسپکٹروں، 34 سب انسپکٹروں، 63 اسسٹنٹ سب انسپکٹروں، 142 ہیڈ کانسٹیبلوں کے سمیت ریاستی پولیس کے 1622 اہلکار مارے جاچکے ہیں۔ ایس پی وید نے کہا کہ ڈپٹی ایس پی محمد ایوب پنڈت، ایس آئی فیروز احمد ڈار اور اے ایس آئی عبدالرشید کی کمسن بیٹی کے آنسوہمیشہ لوگوں کے ذہنوں میں موجود رہیں گے۔ ایوب پنڈت کو سری نگر کی تاریخی جامع مسجد کے باہر ہجوم نے پیٹ پیٹ کر قتل کیا تھا۔ پولیس سربراہ نے کہا ’محکمہ پولیس نے شہداء کے کنبوں کی مدد کے لئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے ہیں‘۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کے لواحقین کو دیے جانے والا ایکس گریشیا 7 لاکھ روپے سے بڑھاکر 20 لاکھ روپے کردیا گیا ہے۔ ڈی جی پی نے اس کے لئے ریاستی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا ’شہداء کے لواحقین کو اب مجموعی طور پر 43 لاکھ روپے بطور ایکس گریشیا دیا جاتا ہے‘۔