سرینگر// گورنر این این ووہرا کی صدارت میںریاستی انتظامی کونسل کی میٹنگ میں پنچایتی راج ایکٹ1989 میں ترامیم کو منظوری دی گئی تا کہ پنچائتوں کے لئے ترقیاتی منصوبہ تیار کرنے سے پہلے حلقہ مجلس کے ساتھ مشاورت کو یقینی بنایا جاسکے۔یہ فیصلہ لوگوں کو زیادہ اختیارات دینے کے سلسلے میں ایک قدم ہے اور اس کی بدولت مختلف علاقوں میں عملائی جارہی سرگرمیوں کے حوالے سے فیصلے لینے کے لئے لوگوں کو با اختیار بنایا جاسکے گا۔ریاست میں پنچایتی انتخابات کے جلد انعقاد کو یقینی بنانے کے حوالے سے ریاستی انتظامی کونسل نے محکمہ آر ڈی اینڈ پی آر کی طرف سے تجویز کی گئی ترمیم کو بھی منظوری دی تا کہ پنچایت میں پنچوں کی کم سے کم یا زیادہ سے زیادہ تعداد سے سرپنچ کو باہر رکھا جاسکے۔علاوہ ازیں پنچایتوں کی حد بندی کا نیا عمل ہاتھ میں نہ لینا پڑے۔میٹنگ میں ریاست کے ٹرانسپورٹروں اور گاڑی مالکان کو فوری ریلیف دیتے ہوئے مسافر گاڑیوں کے کرائے کا جائیزہ لینے کومنظوری دی گئی۔یہ فیصلہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے اور دیگر اخراجات کے تناظر میں لیا گیا ہے۔اس حوالے سے ایم وی ڈی محکمہ نے ا پر یل 2018 میں ایندھن کی قیمتوں اور دیگر چیزوں کے خرچے کا جائیزہ لے کر ایک منصوبہ ٹرانسپورٹ محکمہ کو بھیج دیا ہے۔محکمہ نے کرایہ کا جائیزہ لینے کے لئے قائم کی گئی کمیٹی کی میٹنگ بھی طلب کی جس میں مختلف ٹرانسپورٹ انجمنوں اور یونینوں کے نمائندوں نے شرکت کی تا کہ اضافے کے خدو خال کو سامنے لایا جاسکے۔ میٹنگ میں پہلی جے اینڈ کے ٹریڈ اینڈ ایکسپورٹ پالیسی2018-28 کو منظوری دی۔اس پالیسی میں جموں وکشمیر کو زرعی معیشت کے طوراجاگر کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ ریاست کی اقتصادیات کو دوام بخشا جاسکے۔اس کی بدولت قومی اور بین الاقوامی سطحوں پر وضع کئے گئے ٹریڈنگ نظام میں شرکت کو یقینی بنایا جاسکے گا اور عالمی سطح کے آزادانہ مارکیٹ میں موجود مواقعوں سے استفادہ حاصل کیا جائے گا۔پالیسی دس سال کے لئے جاری رہے گی یا جب تک نہ نئی ایکسپورٹ پالیسی کا اعلان کیا جائے گا۔