پلوامہ//پلوامہ کے نائرہ ٹہاب نامی گائوں میں حزب المجاہدین کے ایک سرگرم جنگجو کے بھائی کو ہلاک کیا گیا۔اسکی گولیوں سے چھلنی لاش گائوں کے ہی ایک تعلیمی ادارے کی دوسری منزل سے برآمد کر لی گئی ۔ادھر لوگوں نے ہلاکت کے خلاف زوردار احتجاج کر کے لاش کو ڈی سی آفس تک پہنچانے کی کوشش کی جس دوران فورسز اور احتجاجیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے ۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ بدھ کی رات نماز تراویح کے موقعہ پر نا معلوم سیکورٹی فورسز نے حز ب جنگجوعرفان احمد شیخ ساکن نائرہ پلوامہ کے بھائی ظہور احمد شیخ کو اپنے ساتھ لیا۔ ظہور کے بھائی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ گائوں میں کچھ فائر کئے گئے جس کے بعد اسکا بھائی گھر نہیں آیا اور گائوں میں فورسز اہلکاروں نے نوجوانوں کو دیکھ کر ہوائی فائرنگ کی تھی۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے ظہور کے فون پر کال کرنے کی کوشش کی لیکن وہ بند آرہا تھا۔اس دوران مقامی لوگ اور افراد خانہ اس وقت ششد رہ گئے جب وہ ظہور کی لاپتہ ہونے کے سلسلے میں پولیس میں شکایت درج کرنے کی تیاری کر رہے تھے تو اسی دوران جمعرات کی صبح گورنمنٹ گرلز ہائر سکنڈری سکول نائرہ کی عمارت کی دوسری منزل پر اسکی لاش پائی گئی لیکن یہاں کون کے دھبے نہیں تھے۔اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ظہور کو کسی اور جگہ قتل کیا گیا اور بعد میں سکول کی دوسری منزل کی کھڑکی توڑی گئی اور لاش یہاں پھینک دی گئی۔ اس دوران نوجوان کی ہلاکت کی خبر گائوں میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد جمع ہوئی اور اس ہلاکت کے خلاف زوردار احتجاج کیا۔ لواحقین اور مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ ظہور کو جنگجوئوں نے نہیں بلکہ فورسز نے مارا، جس کے بعد مقامی لوگوں نے لاش کو دفنانے سے انکار کرتے ہوئے اسے ڈی سی آفس پلوامہ تک جلوس کی صورت میں پہنچانے کا فیصلہ کیا۔جب احتجاج میں شامل لوگوں کی ایک تعداد نے جلوس کی صورت میں ڈپٹی کمشنر کے دفتر کی طرف جانے کی کوشش کی تو رنگ مولہ پل کے نزدیک فورسز نے جلوس کو آگے جانے سے روکنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں فورسز اور نوجوانوں میں جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا ۔ فورسز نے احتجاجیوں کو تتر بتر کرنے کے لئے آنسو گیس کے درجنوں گولے داغے جس کے نتیجے میں کئی افراد شلنگ کی وجہ سے زخمی ہوئے ۔تاہم بعد دوپہر مہلوک نوجوان کو سپر خاک کیا گیا جبکہ علاقے میں سخت حالات کشیدہ تھے ۔تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ نوجوان کی ہلاکت پر اسرار طریقے سے ہوئی ہے اور پولیس نے اس سلسلے میں قتل کا کیس درج کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ڈی ایس پی ہیڈکوارٹر پلوامہ کو حالات و واقعات کے پس منظر میں تحقیقات کرنے کی ہدایات کی گئیں ہے۔