نئی دہلی//حکومت نے سینٹرل اسکولوں اور کالجوں میں ٹیچروں کے ریزرویشن کے لئے 200پوائنٹ کے روسٹر سسٹم کو نافذ کرنے کی خاطر آخر کار آرڈنینس لانے کا فیصلہ کیا ہے ۔اس فیصلے سے پسماندہ طبقے اور دلت اور قبائلی ٹیچروں کی تقرری میں ریزرویشن یقینی بنایا جاسکے گا۔اس کے علاوہ حکومت نے 50نئے سینٹرل اسکول کھولنے کا بھی فیصلہ کیاہے ۔وزیراعظم نریندر مودی کی صدارت میں کابینہ کی جمعرات کو ہوئی میٹنگ میں روسٹر سسٹم نافذ کرنے کے لئے آرڈنینس لانے اور 50نئے سینٹرل اسکول کھولنے کی تجویزوں کو منظور کیاگیا۔میٹنگ کے بعد وزیرخزانہ ارون جیٹلی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے یونیورسٹی گرانٹ کمیشن نے جو نوٹیفکیشن جاری کی تھی اس سے پسماندہ اور دلت اور قبائلی ٹیچروں کے ریزرویشن میں کمی واقع ہوگئی تھی اور انہیں کم نمائندگی مل رہی تھی یا بالکل ہی نہیں مل رہی تھی،اس لئے حکومت نے یونیورسٹی کو اکائی مانتے ہوئے 200پوائنٹ والے روسٹر سسٹم کو نافذ کرنے کے فیصلہ کے تحت آرڈنینس لانے کا بھی فیصلہ کیاگیا۔انہوں نے بتایاکہ کابینہ نے 50نئے سینٹرل اسکول قائم کرنے منظوری دے دی ہے ۔یہ نیم فوجی حلقوں اور علاقوں میں کھولے جائیں گے جہاں ریلوے کے ملازم رہتے ہیں اور جہاں سینٹرل اسکول نہیں ہیں۔یہ اسکول نکسل متاثر علاقوں میں بھی کھولے جائیں گے ۔انہوں نے بتایا کہ ملک میں 12ہزار دو سینٹرل اسکول ہیں اور تین غیر ملکوں میں ہیں۔قابل ذکر ہے کہ 13پوائنٹ والے روسٹر سسٹم کے نافذ ہونے سے ریزرو عہدوں میں بڑی کمی واقع ہورہی تھی جس سے ان کی نوکری خطر میں پڑنے لگی تھی۔یہ دیکھتے ہوئے گزشتہ ایک سال سے ٹیچر تحریک کررہے تھے او روہ وقت بروقت احتجاج بھی کرتے رہے ہیں۔الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ نے برقرار رکھاتھا تب حکومت نے اسے چیلنج کرتے ہوئے خصوصی اجازت عرضی دائر کی تھی جسے عدالت نے خارج کردیا تھا۔اس کے بعد انسانی وسائل کی ترقی کی مرکزی وزارت نے اس معاملے میں نظرثانی عرضی دائر کی تھی لیکن گزشتہ دنوں سپریم کورٹ نے اسے بھی مسترد کردیاتھا۔انسانی وسائل کی ترقی کے مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر نے دو دن پہلے ہی نامہ نگاروں کو بتا دیا تھا کہ حکومت 200 پوائنٹ والے روسٹم سسٹم کو نافذ کرے گی اور ٹیچروں کے ساتھ انصاف ہوگا۔انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ دو دن میں انصاف مل جائے گا۔اس سے پہلے پارلیمنٹ میں بھی انہوں نے کہا تھا کہ حکومت اس بارے میں آرڈنینس لائے گی۔پانچ مارچ کو ٹیچروں نے آرڈنینس نافذ کرنے کے مطالبے کے سلسلے میں ‘بھارت بند’ منعقد کیاتھا۔دہلی یونیورسٹی ٹیچرس یونین کے صدر راجیو رے نے اس کا خیر مقدم کیا ہے لیکن کہا ہے کہ یہ کام پہلے ہی ہوجاناچاہئے تھا۔انہوں نے کہا،‘‘ہماری تحریک کی وجہ سے حکومت کو جھکنا پڑا لیکن حکومت کو چار ہزار ایڈہاک ٹیچروں کو بھی مستقل کردینا چاہئے ۔’’وزیرخزانہ ارون جیٹلی اور وزیر قانون روی شنکر پرساد نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ حکومت نے پسماندہ طبقے ،دلت اور قبائلی طبقوں سے آنے والے ٹیچروں کی تقرری کے معاملے میں200پوائنٹ والے روسٹر سسٹم کے سلسلے میں آرڈنینس لانے کافیصلہ کیا ہے ۔