بلال فرقانی
سرینگر//پروفیسر سیف الدین سوز کی کتاب ’سردار پٹیل اور کشمیر‘ کی رسم اجرائی بدھ کو نجی کالج کمپلیکس ہمہامہ میں ایک تقریب کے دوران کی گئی۔ اس موقع پر ممتاز شخصیات صوفی غلام رسول، نور احمد بابا، محمد سلیم بیگ، پروفیسر گل محمد وانی اور محمد سید ملک صدارت کے منصب پر موجود تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ اگرچہ اہلِ کشمیر، پنڈت جواہر لال نہرو کے کشمیر سے گہرے تعلق اور فہم سے بخوبی واقف ہیں، تاہم سردار ولبھ بھائی پٹیل کی کشمیر میں دلچسپی اور متعلقہ تاریخی پہلوؤں پر عمومی طور پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی۔
پروفیسر سوز نے اس کمی کو پورا کرنے کی ایک اہم کاوش کے طور پر اس کتاب میں وہ تمام حقائق مرتب کیے ہیں جو سردار پٹیل کی کشمیر فہمی، کشمیری قیادت سے ان کے تعلقات اور خاص طور پر اْس دور کے نیشنل کانفرنس صدرشیخ محمد عبداللہ کے ساتھ ان کی سیاسی ہم آہنگی اور رابطوں سے متعلق ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر سوز نے کہا کہ انہوں نے پوری کوشش کی ہے کہ سردار پٹیل کی شخصیت، خیالات اور کشمیر سے متعلق ان کی آراء کو منصفانہ، متوازن اور درست تاریخی تناظر میں پیش کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ سردار پٹیل نے کشمیر سے متعلق اپنے مؤقف کا اظہار ہمیشہ بے باکی اور صاف گوئی کے ساتھ کیا، جسے قدر کی نگاہ سے دیکھنا چاہئے۔کتاب میں دو ممتاز کشمیری مفکرین دھارکا ناتھ کاچرو اور پریم ناتھ بزاز کے خیالات کو بھی موضوع بنایا گیا ہے جو اس دور کی فکری بحث اور سیاسی منظرنامے کا اہم حصہ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کتاب میں مہاراجہ ہری سنگھ اور سردار پٹیل کے باہمی تعلقات اور کشمیر کے بارے میں ان کے نظریات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ پروفیسر سوز نے کہا کہ یہ کتاب نہ صرف تاریخی حقائق کا احاطہ کرتی ہے بلکہ اہلِ علم و فکر کیلئے کشمیر کی سیاسی تاریخ کو سمجھنے کا ایک اہم ذریعہ ثابت ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کتاب کے ذریعے سردار پٹیل کے حوالے سے وہ پہلو بھی سامنے آئیں گے جو عام طور پر کم زیرِ بحث رہے ہیں۔