بلال فرقانی
سرینگر// سرینگر میں خواتین کیلئے مخصوص بازار گونی کھن کو سرینگر سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت نئی شکل دینے کی تیاریاں کی جا رہی ہے۔گونی کھن خواتین کیلئے مخصوص مارکیٹ ہے، جو خریداری کیلئے خواتین کی من پسند جگہ ہے۔حکام نے بتایا کہ سرینگر کی مصروف ترین اور سب سے زیادہ مصرودف بازاروں میں سے ایک، گونی کھن کو سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت دوبارہ تیار کیا جا رہا ہے۔سمارٹ سٹی پروجیکٹ چیف ایگزیکٹیو آفیسر اور کمشنر سرینگر میونسپل کارپوریشن اطہر عامر خان نے کہا کہ گونی کھن مارکیٹ پر کام قریبی ہری سنگھ ہائی سٹریٹ اور وادی کے مصروف ترین جنکشن جہانگیر چوک کی از سر نو تعمیر کے ساتھ شروع ہو گیا ہے۔ اس بازار کو مزید جاذب نظر اور مارکیٹ تک رسائی کیلئے پرانے امیراکدل کو از سر نو تیار کیا جائے گا اور اس کو فٹ برج میں تعمیر کرکے گونی کھن بازار سے ملایا جائے گا،تاکہ لوگ آسانی کے ساتھ گونی کھن بازار میں خریداری کر سکیں۔ گونی کھن مارکیٹ ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ پر کام سمارٹ سٹی کے تحت شروع کیا گیا ہے۔ اطہر عامر نے کہا’’ پرانے امیراکدل پل کے ستونوں کو استعمال میں لا کر فٹ برج تعمیرکیا جائیگا‘‘۔انہوں نے کہا کہ 1970کی دہائی میں چند دکانوں کی گلی اب مکمل مارکیٹ میں تبدیل ہوگئی ہے، جہاں خریداروں کے لیے سانس لینے کی بھی جگہ نہیں ہے اور یہ بازار پارکنگ کی جگہوں او ربیت الخلاء سے محروم ہے۔شوکت احمد نامی دکاندار کے مطابق انہیں توقع ہے کہ اس ری ڈیولپمنٹ کے دوران بیت الخلاء اورپارکنگ کی جگہ کی کمی کے اہم مسائل حل ہو جائیں گے۔ان کا کہنا تھا’’ہم نے ان مسائل کو حکام کے ساتھ اٹھایا ہے اور انتظامیہ نے بھی حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے‘‘ ۔ گونی خان ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے سابق صدر فاروق احمد خان کا کہنا ہے کہ خواتین کی جانب سے خریداری کے لیے اس بازار کا انتخاب کرنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ واحد جگہ ہے جو اعلی اور متوسط طبقے دونوں کی پسند کو پورا کرتی ہے۔ اسکے علاوہ یہاں کے دکاندار پیشہ ورہیں ۔ٹریڈ یونین لیڈر فاروق احمد نے کشمیر عظمیٰ کو تایا کہ مارکیٹ میں قریب 286دکانیں ہیں جو تقریباً 1500سے زائد لوگوں کو روزگار فراہم کرتے ہیں۔انکا مزید کہنا تھا کہ مارکیٹ میں اوسطاً روزانہ 3کروڑ کی خریداری ہوتی ہے۔