سرینگر//وادی میں کلرکوں کی ہڑتال سے انتظامی سرگرمیاںمتاثر ہوئی ہیں اور تعلیمی اداروں کو سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔پرائیوٹ اسکول ایسو سی ایشن آف کشمیر نے کہا کہ کلرکوں کی ہڑتال سے سرکاری دفاتر میں مجموعی طور پر کام ٹھپ ہوچکا ہے جبکہ محکمہ تعلیم کے کلرک عملے کی ہڑتال سے تعلیمی اداروں کی سرگرمیوں پر منفی اچارت مرتب ہو رہے ہیں۔ایسو سی ایشن کے سربراہ غلام نبی وار نے سرکار کو مشورہ دیا کہ وہ یہ معاملہ حل کریں۔ انہوں نے طرفین کو مشورہ دیا کہ اس سے قبل ہڑتال کی وجہ سے مزید نقصان ہو،کلرک اور سرکار میز پر آئیں اور افہام و تفہیم کے ساتھ مسئلہ حل کریں۔وا ر نے کہا کہ ہمیں پہلے ہی محدود ایام کار ہیںاور اس میں کلرکوں کے ہڑتال سے سرکاری اور نجی اسکولوں کا کام کاج متاثر ہو رہا ہے۔وار نے کہا کہ کلرکوں کے پاس اسکولوں کے اسناد اور دیگر ضوابط پورے کرنے ہوتے ہیںاور ہڑتال کی وجہ سے یہ کام ٹھپ ہوچکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کلرکوں کی ہڑتال جاری رہی،تو کئی تعلیمی ادارے بند ہونے کے خدشات ہیںکیونکہ کئی ایک اسکولوں نے رجسٹریشن کیلئے عرضیاں دی ہے۔انہوں نے سرکار سے اپیل کی کہ وہ کلرکوں سے بات چیت کریں اور فوری طور پر یہ مسئلہ حل کریں،جبکہ کلرک عملے سے بھی درخواست کی گئی کہ اس طرح اپنا احتجاج درج کریں کہ عام لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔