جاوید اقبال
مینڈھر //پونچھ ضلع کے سب ڈویژن مینڈھر کی گورنمنٹ پرائمری سکول اْپر سواہلہ کی عمارت 14 سال بعد بھی مکمل نہ ہو سکی۔ اس سکول کی عمارت کی تعمیر 2010-11 میں ہوئی تھی لیکن عمارت کے بعد سے اب تک اسے پلستر تک نہیں کیا گیا جس کے باعث عمارت اب آہستہ آہستہ کھنڈرات میں تبدیل ہونا شروع ہو گئی ہے۔مذکورہ سکول ایک حساس علاقے میں واقع ہے جہاں اس وقت 15 سے زائد بچے زیر تعلیم ہیں۔ عمارت کی قلت اور بنیادی سہولیات کی کمی کے باعث بچوں کو تعلیمی لحاظ سے مشکلات کا سامنا ہے۔ اس علاقے کے والدین، جن کی اکثریت غریب اور محنت کش ہے، اپنے بچوں کو تعلیم دلانے کے لئے دوسرے سرکاری یا نجی سکولوں میں بھیجنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔سکول کی عمارت تار بندی اور حد متارکہ کے درمیان واقع ہونے کی وجہ سے علاقے میں سیکورٹی کی صورتحال بھی پیچیدہ ہے۔ والدین نے سکول کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بچے حفاظتی خطرات کا سامنا کرتے ہیں اور عمارت کی حالت اتنی خراب ہو چکی ہے کہ یہاں پڑھائی کا ماحول بھی سازگار نہیں۔ اس کے علاوہ، سردیوں کے موسم میں عمارت میں غیر موزوں درجہ حرارت اور دیگر مشکلات کا سامنا بھی بچوں کو ہوتا ہے۔مقامی لوگوں نے حکام سے درخواست کی ہے کہ وہ اس سکول کی عمارت کو قابل استعمال بنانے کے لئے فوری اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ گزشتہ 14 برسوں میں سکول کی عمارت کو مکمل نہیں کیا جا سکا ہے، جس سے علاقے کے بچوں کے تعلیمی مستقبل پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔سکول کی عمارت کی تعمیر 2010-11 میں شروع ہوئی تھی، اور اس کے بعد صرف بنیادیں اور کچھ دیواریں کھڑی کی گئی تھیں، مگر عمارت کی تکمیل کا کام کبھی مکمل نہیں ہو سکا۔ کئی بار مقامی لوگ اور والدین نے اس حوالے سے محکمہ تعلیم سے درخواست کی، مگر اس کے باوجود سکول کی حالت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ایک مقامی رہائشی نے کہاکہ ’’ہم نے کئی بار حکام سے درخواست کی کہ سکول کی عمارت کو مکمل کیا جائے تاکہ ہمارے بچے یہاں پڑھ سکیں، لیکن آج تک ہمیں کوئی تسلی بخش جواب نہیں ملا۔ ہماری نسل کے بچے تعلیم سے محروم ہو رہے ہیں‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو بچوں کا تعلیمی معیار مزید گرے گا، اور علاقے کے نوجوانوں کے لئے بہتر مواقع کا حصول مشکل ہو جائے گا۔اس وقت سکول میں 15 سے زائد بچے زیر تعلیم ہیں، لیکن سکول کی عمارت کی کمی اور بنیادی سہولتوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے ان بچوں کا تعلیمی سفر متاثر ہو رہا ہے۔ والدین نے شکایت کی کہ سردیوں کے موسم میں بچے شدید سردی میں پڑھنے پر مجبور ہیں، اور عمارت کی غیر محفوظ حالت کی وجہ سے ان کی تعلیم میں خلل پڑ رہا ہے۔دریں اثنا، مقامی والدین نے دیگر سرکاری اور نجی سکولوں میں اپنے بچوں کو داخلہ دلوانا شروع کر دیا ہے تاہم، اس سے بچوں کی تعلیم پر اضافی مالی بوجھ پڑا ہے کیونکہ نجی سکولوں کی فیس ان کے لیے برداشت کرنا مشکل ہو رہا ہے۔مقامی لوگوں نے حکام سے درخواست کی ہے کہ وہ اس سکول کی عمارت کو جلد از جلد مکمل کریں اور بچوں کے لئے ایک محفوظ اور تعلیمی ماحول فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ صرف ان بچوں کا نہیں ہے جو اس سکول میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، بلکہ یہ پورے علاقے کے بچوں کا مسئلہ ہے۔