کشتواڑ//پاکستانی ماہرین کی سہ رکنی ٹیم نے منگل کے روز ضلع صدر مقام سے 45کلو میٹر دورڈنگدوران کا دورہ کیا اور پکل ڈول ڈیم کی سائٹ کا معائینہ کیا، ہندوستانی ماہرین کے علاوہ مقامی انتظامیہ کے اعلیٰ افسران بھی ان کے ہمراہ تھے۔پاکستانی کمشنر برائے انڈس واٹر سید محمد مہر علی شاہ ، ایڈیشنل کمشنر شیراز جمیل میمن اور ایڈوائزر طاہر محمود حیات پر مشتمل مہمان وفد کے علاوہ انکے ہندوستانی ہم منصب پی کے سکسینہ، اے کے اگروال سینئر جوائنٹ کمشنر، راجویر سنگھ ڈپٹی کمشنر، یوکی وجے سنٹرل واٹر کمشنر اور دیگران نے مشترکہ طور پر مجوزہ پروجیکٹ کے تعمیری منصوبہ کا جائزہ لیا۔اس پروجیکٹ کا بنیادی مقصد دریائے چناب کے پانی سے بجلی پیدا کرنا ہے اور اس کے لئے 167میٹر اونچا باندھ تعمیر کیا جائے گا۔ 10کلو میٹر طویل 7.20میٹر قطر کا ایک ٹنل تعمیر کیا جائے گا جو زیر زمین پائور ہائوس تک پانی لے جائے گا اور یہاں بجلی گھر کے 4یونٹ تعمیر ہوں گے، ہر یونٹ کی صلاحیت 250میگا واٹ ہوگی، اس طرح اس پروجیکٹ سے مجموعی طور پر 1000میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے ۔ پروجیکٹ سے سالانہ 3387ایم یو بجلی پیدا کی جائے گی اور زیر زمین پائور ہائوس کی تعمیر کشتواڑ قصبہ سے 26کلو میٹر دور ڈول گائوں میں کئے جانے کا منصوبہ ہے ۔واضح رہے کہ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان قریب 68برس قبل طے پائے گئے سندھ طاس معاہدہ کی روٗ سے عمل میں لایا گیا تھا۔
معاہدہ کے مطابق ستلج، بیاس اور راوی دریا ہندوستان کو جب کہ چناب، جہلم اور دریائے سندھ کے پانی پر پاکستان کا حق ہے۔ موخر الذکر دریائوں پر ہندوستان کی طرف سے تعمیر کئے جانے والے پروجیکٹوں پر اکثر پاکستان کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے اور پڑوسی ملک کے اعتراضات کے مطابق ان کے ڈیزائن میں تغیر و تبدل ہوتا رہا ہے۔