(ٹمکر)کرناٹک//ملک میں اقلیتوں کے خلاف جارحانہ رویہ اپنانے پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ ملک میں آئے روز مختلف ریاستوں میں اقلیتوں پر ظلم و جبر کے پہاڑ ڈھائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر حل کرنے کیلئے ملک کی تمام سیاسی پارٹیوں کو آگے آنا چاہئے۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے کرناٹک میں ایک بھاری جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقعے سابق وزیر اعظم ہند ایچ ڈی دیوی گوڑا اور دیگر لیڈران بھی تھے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے واضح کیا کہ پاکستان کو سائڈ لائن کرکے مسئلہ کشمیر کو حل نہیں کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کے پاس پاکستان کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کے سوا اور کوئی چار نہیں ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ سیکولر انڈیا کو خطرات لاحق ہیں کیونکہ انتہا پسند سوچ رکھنے والے افراد آئے روز اقلیتوں کو تشدد کا نشانہ بنارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی مختلف ریاستوں میں اقلیتوں پر حملے ہورہے ہیں، جس کے نتیجے میں مسلمان اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کو تشدد کا نشانہ بنانے والوں کیخلاف سخت کارروائی ہونی چاہئے تاہم موجودہ دورمیں ایسے واقعات میں ملوث افراد آزاد طور پر گھوم پھر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکولر ا نڈیا کو بچانا وقت کی اہم ضرورت ہے ، اگر ایسا نہیں کیا گیا تو ملک میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔ مسئلہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ملک کی سیاسی پارٹیوں کو متحد ہوکر کشمیر مسئلہ حل کرنے کیلئے آگے آنا چاہئے تاکہ اس مسئلے کو کشمیری عوام کے اُمنگوں اور آرزﺅں کے مطابق حل کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کو مسئلہ کشمیر حل کرنے کیلئے زبانی جمع خرچ کے بجائے عملی طور پر اقدامات اُٹھانے چاہئیں تاکہ امن و امان کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کو مسئلہ کشمیر حل کرنے کیلئے پاکستان سے بات کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس مسئلے پر سائڈ لائن نہیں کیا جاسکتا کیونکہ وہ اس کا اہم فریق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے تمام سیاسی پارٹیاں بشمول حریت کانفرنس کے ساتھ بھی مرکز کو بات کرنی چاہئے تاکہ اس مسئلہ کو تمام طبقوں کی رائے حاصل کرکے حل کیا جاسکے۔