کراچی// پاکستان کے وزیرِ داخلہ احسن اقبال نے فیض آباد میں جاری مذہبی جماعتوں کا دھرنا ختم کرانے کے لیے انتظامیہ کی جانب سے ممکنہ کارروائی کو 24 گھنٹوں کے لیے موخر کرنے کی ہدایت کی ہے۔پولیس اور ایف سی سمیت سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری فیض آباد اور اس کے گرد کے علاقوں میں موجود ہیں۔سرکاری ٹیلی وڑن کے مطابق وزیرِ داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم پر عمل کرنا قانونی تقاضا ہے۔انھوں نے مذہبی رہنماو¿ں اور مشائح سے معاملے کو ختم کرنے کے لیے مدد کی اپیل کی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت عوام کو تکلیف اور خونریزی سے بچانا چاہتی ہے۔انھوں نے کہا ’ختم نبوت کا قانون پارلیمان سے منظور کیا جا چکا ہے جسے تبدیل نہیں کیا جاسکتا اور اس کی منظوری کے بعد دھرنا بلا جواز ہے۔ ‘اطلاعات ہیں کہ ممکنہ آپریشن کے لیے فیض آباد سے راولپنڈی اور اسلام آباد آنے والی سڑکوں کو کنٹینرز رکھ کر بلاک کر دیا گیا ہے۔پولیس اہلکاروں کے پاس آنسو گیس کے شیل بھی موجود ہیں اور امکان یہی ہے کہ انہیں اسی کی مدد سے منتشر کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ادھر راولپنڈی اور اسلام آباد میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فیض آباد کے گرد کی شاہراو¿ں پر خصوصی طور پر1122 کے اہلکار اور ایمبولینسز کو گذشتہ رات ہی ڈیوٹی پر بھیج دیا گیا تھا۔تحریک لبیک یا رسول اللہ کے رہنما عنایت الحق نے بتایا کہ حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے ساتھ گذشتہ رات 10 سے گیارہ بجے کے درمیان اسلام آباد کلب میں ملاقات ہوئی تھی۔انھوں نے بتایا کہ سنیچر کو دن تین بجے حکومت سے مذاکرات کا دوسرا دور ہو گا۔انھوں نے بی بی سی کی نامہ نگار حمیرا کنول کو بتایا کہ 'رات کو وزیر داخلہ اور ان کے ساتھ مقامی انتظامیہ سے ملاقات ہوئی۔ وہ اپنے اور ہم اپنے موقف پر ڈے ہوئے تھے پھر انھوں نے بتایا کہ راجہ ظفرالحق سے آج تین بجے میٹنگ ہوگی۔دھرنا دینے والی جماعت کے رہنما نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے کہا ہے کہ وہ سینیٹر ظفر الحق انھیں قانون میں تبدیلی کے حوالے سے تیار کی جانے والی رپورٹ دیں گے جو تحریک لبیک کے سربراہ کو دی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کی ساری جماعتیں ہمارے ساتھ ہیں تاہم وہ آگے آنے کو تیار نہیں ہیں۔حکومتی کمیٹی کے سربراہ راجہ ظفر الحق نے بی بی سی کو بتایا کہ ابھی حکومت نے انھیں دھرنا دینے والی جماعت سے کسی ملاقات کے بارے میں آگاہ نہیں کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی کی رپورٹ تیار ہو چکی ہے مگر وہ ان کے مواد کے بارے میں آگاہ نہیں کر سکتے۔جمعے کی رات بھی اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا تھا کہ پارلیمان نے قانون میں ختمِ نبوت کی شقوں کو اصل حالت میں بحال کر دیا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ’ہم سب کا ختمِ نبوت پر ایمان ہے اور پاکستان کی عوام کی نبی سے محبت بہت زیادہ ہے۔احسن اقبال نے زور دے کر کہا تھا کہ کہ مذہبی جماعتوں کا احتجاج ریکارڈ ہو گیا ہے اور دین کے معاملے پر کسی کو تشدد پر اکسانا مناسب نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ ’شرکا سے آخری بار اپیل کرتا ہوں کہ یہ مسئلہ پر امن طریقے سے حل ہو اور مذاکرت کرنا چاہتے ہیں تو ہم سے مذاکرات کریں لیکن راستوں کو کھولیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ عوام کے صبر کا امتحان نہ لیں اور ہائی کورٹ کا حکم مانتے ہوئے دھرنے ختم کریں۔اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر کیپٹن ریٹائرڈ محمد مشتاق نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کے محکمے سپیشل برانچ کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین کی تعداد 1800 سے 2000 تک ہے۔ ا±نھوں نے کہا کہ مظاہرین نے اپنے پاس پتھر اکھٹے کیے ہوئے ہیں جبکہ ان میں سے متعدد افراد کے پاس اسلحہ بھی موجود ہے۔