اسلام آباد//پاکستان کے بلوچستان صوبے میں جمعرات کو نامعلوم بندوق برداروں نے ایک بس پر حملہ کرکے کم از کم 14مسافروں کو قتل کردیا۔مقامی میڈیا نے بلوچستان کے پولیس انسپیکٹر جنرل حسن بٹ کے حوالے سے بتایا کہ 15سے 20مسلحہ حملہ آوروں نے کراچی اور گوادر کے درمیان پانچ سے چھ بسیں روکیں۔حملہ آوروں کے گروپ نے مکران ساحلی شاہراہ پر ایک بس روکی اور 14مسافروں کو اس میں سے اتارا۔انہوں نے مسافروں کے شناختی کارڈ دیکھنے کے بعد گولی مارکر انہیں قتل کردیا۔مسٹر بٹنے کہاکہ قتل کے پیچھے کی وجہ کا اب تک پتہ نہیں چل سکا ہے ۔ہلاک شدگان کی شناخت بھی نہیں کی جاسکی ہے ۔معاملے کی جانچ شروع کردی گئی ہے ۔مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ میتوں کو کراچی منتقل کرنے اور پھر وہاں سے ان کے آبائی علاقوں تک لے جانے کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔فائرنگ کے بعد حملہ آور موٹر سائیکلوں پر بیٹھ کر قریبی پہاڑوں کی جانب فرار ہوگئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ فرنٹیر کور اور دیگر اداروں کے اہلکار علاقے میں حملہ آوروں کو تلاش کر رہے ہیں۔حملے کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔مکران ڈویڑن سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مسافروں کو بسوں سے اتار کر ان کے شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد قتل کرنے کی وارداتیں اس سے قبل بھی ہوتی رہی ہیں۔اس طرح کے واقعات میں زیادہ تر نشانہ دوسرے صوبوں سے تعلق رکھنے والے افراد بنتے رہے ہیں۔مکران کوسٹل ہائی وے گودار کو کراچی سے ملاتی ہے اور گوادر میں بندرگاہ فعال ہونے کے بعد اور چین پاکستان اقتصادی راہداری سے متعلق منصوبوں پر کام جاری ہونے کے سبب کوسٹل ہائی وے پر آمد و رفت بڑھ گئی ہے۔بلوچستان میں چند ماہ تک امن رہنے کے بعد حالیہ عرصے کے دوران شدت پسندی کے متعدد واقعات ہوئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے کوئٹہ کے نواحی علاقے ہزار گنجی میں ہونے والے ایک خودکش دھماکے میں کم سے کم 20 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔