واشنگٹن//امریکہ نے کہا کہ افغانستان میں 17برسوں سے دہشت گردانہ سرگرمیاں کرنے والے طالبان بات چیت کے لئے تیار نہیں ہیں۔ پاکستان کو طالبان کے خلاف مزید کارروائی کرنے کی ضرورت ہے ۔امریکہ کی سفیر ایلس ویلس نے کہاکہ طالبان کو بات چیت کی میز پر لانے کے لئے پاکستان کو مزید کوششیں کرنی ہوں گی۔ ویلس نے پیر کو پاکستان میں مذاکرات میں شرکت کرنی ہے ۔ ویلس نے نامہ نگاروں سے کہاکہ پاکستان کا اس میں اہم کردار ہوگا لیکن پاکستان نے اب تک کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا ہے ۔ پاکستان کے تعاون کے بغیر ہمارے لئے اپنا ہدف حاصل کرنا بہت مشکل ہے ۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق محترمہ ویلس نے کہاکہ میرا خیال ہے کہ طالبان کے سلسلہ میں تمام کو سیاسی حل کے لئے نئے سرے سے کوششیں کرنی ہوں گی۔ محترمہ ویلس نے سنیچر کو افغانستان دورہ کے دوران یہ تبصرہ کیا۔انہوں نے کہاکہ طالبان کے بات چیت کے راستے پر نہ آنے کو کسی بھی طرح قبول نہیں کیا جاسکتا۔ طالبان نے اب تک افغانستان کے صدر اشرف غنی کی امن مذاکرات کی تجویز کو قبول نہیں کیا ہے ۔ طالبان سیدھے امریکہ سے مذاکرات کے لئے زور دے رہے ہیں جس سے امریکہ نے بار بار انکار کیا ہے ۔انہوں نے کہا، "یہ حمایت ہم نے نہ صرف افغان عوام میں دیکھی بلکہ یہ طالبان کمانڈرز اور جنگجوؤں میں بھی دیکھی گئی جو ایک غیر معمولی بات ہے۔"افغان صدر اشرف غنی نے عید کے موقع پر حکومت کی جانب سے کی جانے والی جنگ بندی میں رضاکارانہ توسیع کے بعد ہفتے کو سرکاری فورسز کو معمول کی کارروائیاں شرو ع کرنے کی ہدایت کی تھی۔تاہم انہوں نے ایک بار پھر طالبان کو مذاکرات کی اپنی پیش کش کا اعادہ کیا تھا۔ایلس ویلز کا مزید کہنا تھآ کہ امریکہ کی طرف سے امن مذاکرات میں شامل ہونے اور افغانستان میں غیر ملکی فورسز کی مستقبل کے بارے میں بات چیت پر آمادگی کے بعد طالبان کے پاس افغانستان حکومت کے ساتھ مذاکرات نہ کرنے کا کوئی جواز نہیں رہا ہے۔