سرینگر // پانتہ چھوک لسجن کے قریب دریائے جہلم کا پشتہ دھنس جانے سے مقامی لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ مقامی لوگوں نے ریاستی سرکار پر باندھ کی مرمت میں ناکامی کا الزام عائد کیا ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ متعلقہ حکام کی جانب سے پشتہ کی مرمت کے دوران غیر سائنسی طریقہ کار استعمال کرنے کی وجہ سے لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا گیاہے۔ لسجن کے رہنے والے عبدالرشید نے بتایا کہ ہم خوش قسمت ہے کہ دریائے جہلم میں پانی کی سطح کافی کم ہے اور اگر پانی کی سطح روز مرہ کی طرح ہوتی تو پورا شہر پانی میں ڈوب جاتا۔ چیف انجینئر اریگیشن اینڈ فلڈ کنٹرول کشمیر نے بتایا ’’ میں جائے واقعہ پر جارہا ہوں۔ انہوں نے کہا ’’ جائے واقعہ کا معائنہ کرنے کے بعد ہی میں اس معاملے پر کوئی بات کرسکتا ہوں۔‘‘اس دوران آفات سماوی، امداد و بازآبادکاری اور تعمیر نو کے وزیر جاوید مصطفی میر نے صوبائی کمشنر کشمیر بصیر احمد خان کوہدایت دی ہے کہ وہ بنڈھ ڈھہہ جانے کے معاملہ کی تحقیقات کرائیں ۔ انہوں نے اس واقعہ کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے کہاکہ قصورواروں کو بخشا نہیں جائیگا۔ انہوں نے پی ایچ ای ، اریگیشن اینڈ فلڈکنٹرول کے کمشنرسیکریٹری ایم راجو سے کہاکہ باندھ کی مرمت کیلئے فوری طور پر کام شروع کیا جائے۔ انہوں نے آفات سماوی کے ڈائریکٹر عام علی کو ذاتی طور پر جائے موقعہ کا دورہ کرنے کی ہدایت دی۔ اس دوران صوبائی کمشنر کشمیر نے کہا ہے کہ ضلع مجسٹریٹ سرینگر معاملہ کی تحقیقات کرینگے اور 15دنوں کے اندر اندر رپورٹ پیش کرینگے۔ انہوںنے اریگیشن اینڈ فلڈ کنٹرول چیف انجینئر کو ہدایت دی ہے کہ وہ پشتہ کی مرمت کا کام جنگی بنیادوں پر شروع کریں۔