سرینگر// تعمیراتی ٹھکیداروں نے واجب الادا800کروڑ روپے کی عدم ادائیگی کے خلاف پیر سے ترقیاتی کاموں کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے25مارچ کو چیف آفس چلو اور24گھنٹوں کی علامتی بھوک ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔تعمیراتی کاموں کے واجب الادا رقومات کا محض 15فیصدواگزار کرنے کے سرکاری فیصلے کو تعمیراتی ٹھکیداروں پر مالی وار قرار دیتے ہوئے اس سرکاری فرمان کو’’ منصوبہ بند سازش کا حصہ قرار دیا،جس کے تحت کشمیر کو معیشی طور پر دیوالیہ‘‘ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔سرینگر کے ایوان صحافت میں کانٹریکٹر کارڈی نیشن کمیٹی کے دونوں دھڑوں کے اتحاد کا اعلان کرتے ہوئے فاروق احمد ڈار اور محمد جیلانی پرزہ نے کہا کہ اصل میں ایک بار پھر کشمیر سے جموں رقومات منتقل کرنے کیلئے ’’نقشہ راہ‘‘ تیار کیا گیا ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جوائنٹ کانٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی کے محمد جیلانی پرزہ اور فاروق احمد ڈار نے گورنر انتظامیہ طرف سے پائے تکمیل تک پہنچنے والی کاموں کیلئے 15فیصد رقومات واگزار کرنے کے اعلان کو ٹھکیداروں سے نا انصافی قرار دیا ،جبکہ اس بات کی وضاحت کی کہ سرکار کی طرف سے جاری کردہ حکم نامہ پر تعمیراتی ٹھکیدارمنظم جامع ایجی ٹیشن شروع کرینگے۔انہوں نے کہا کہ سرکار کی طرف سے جاری کردہ حکم نامہ زیر نمبر 186-Fof2019محرر 7مارچ 2019میں یہ واضح کیا گیا کہ ٹھیکہ داروں کی طرف سے پیش کی گئی ’’پائے تکمیل تک پہنچائے گئے کام کا دعویٰ‘‘ سے متعلق بلوں میںمحض 15فیصد رقم واگزار کیا جائے ۔انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے سرکاری فرمان سے وادی کے ٹھیکدار مالی بد حالی کے شکار ہو جائیں گے جبکہ پہلے ہی یہاں کے تعمیراتی ٹھیکہ داروں نے بینکوں سے رقومات حاصل کرکے کاموں کو پائے تکمیل تک پہنچایا ہے ۔پریس کانفرنس کے دوران جوائنٹ کانٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی نے25مارچ سے تعمیراتی کاموں کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے ٹھکیداروں سے پیر کو چیف انجینئرنگ کمپلکس واقع راجباغ چلو کی کال کا اعلان کیا۔ پرزہ اور ڈار نے کہا کہ چیف انجینئرنگ آفس میں پیر کو تعمیراتی ٹھکیدار علامتی بھوک ہڑتال پر جائیں گے۔ محمد جیلانی پرزہ نے دعویٰ کیا کہ قریب800کروڑ روپے کی رقم محکمہ تعمیرات عامہ کے پاس واجب الادا ہیں،اور سرکار انہیں سر سری طور لے رہی ہے۔