سرینگر// کپوارہ کے ٹھنڈی پورہ علاقے میں2ماہ قبل فوج کی گولی سے ہلاک ہوئے سو مو ڈرائیور آصف اقبال کیس میں حتمی فیصلہ صادر کرتے ہوئے بشری حقوق کے ریاستی کمیشن نے شکایت گزار کو ایس آر او43کی حصولیابی کیلئے متعلقہ ضلع ترقیاتی کمشنر کے دفتر میں درخواست پیش کرنے کی صلاح دی،جبکہ ضلع انتظامیہ کو2ماہ کے اندر شکایت کنندہ کو امداد فراہم کرنے کے بارے میں حتمی فیصلہ لینے کا حکم دیا۔ ٹھنڈی پورہ کپوارہ میں16دسمبر کی رات پیشہ سے سو مو ڈرائیور فوج کی گولی کا نشانہ بن گیا،جبکہ فوج کا کہنا تھا کہ مذکورہ شہری کراس فائرنگ کے دوران جاں بحق ہوا۔ بشری حقوق کے ریاستی کمیشن میں جسٹس(ر) بلال نازکی کے پاس اس کیس کی سماعت ہوئی،جس کے دوران چیئر مین نے ایس ایس پی کپوارہ اور ضلع مجسٹریٹ کپوارہ کو ہلاکت سے متعلق مکمل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔ جسٹس نازکی نے کپوارہ دورے کے دوران اس کیس کو نپٹاتے ہوئے کہا کہ فوج کی گھات لگانے والی پارٹی کی طرف سے آصف اقبال جاں بحق ہوا۔فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ضلع سطح کی کمیٹی نے پہلے ہی آصف اقبال کے والد کے حق میں10لاکھ روپے کے معاوضے کو منظوری دی ہے اور مذکورہ عرض گزار نے پہلے ہی وہ رقم حاصل کی ہے۔ بلال نازکی نے فیصلے میں مزید کہا’’ کمیٹی نے تاہم ایس آر او43کے تحت دیگر مراعات کیلئے کوئی فیصلہ نہیں لیا ‘‘۔انہوں نے عرض گزار کو ہدایت دی کہ وہ ضلع ترقیاتی کمشنر کے دفتر میں ایس آر او43کے تحت دیگر امداد کے حصول کیلئے عرضی دائر کریں۔ کمیشن کے سربراہ نے ضلع ترقیاتی کمشنر کپوارہ کو ہدایت دی کہ ایس آر او43کے تحت مراعات کی فراہمی کا معاملہ زیر غور لائے،اور اس سلسلے میں 2ماہ کے اندر حتمی فیصلہ لے۔اس دوران اسی مدت کے اندر تعمیلی رپورت پیش کرنے کی بھی ہدایت دی۔ انٹرنیشنل فورم فار جسٹس چیئر مین محمد احسن اونتو نے اس سلسلے میں کمیشن میں عرضی دائر کی تھی۔