ٹنگمرگ/اتوار کو یہاں النور ماڈل پبلک ہائی سکول کی جانب سے ایک تعلیمی کانفرنس منعقد ہوئی ۔ کانفرنس میں اسکولی بچوں نے پروگراموں کی مختلف اکائیوں کے ذریعے تعلیم کی افادیت کو اجاگر کیا۔ مذکورہ کانفرنس میں سماج کے مختلف شعبہ جات سے وابستہ اہم شخصیات نے موضوعات پر سیر حاصل روشنی ڈالی۔معروف کالم نگار اور سیاسی تجزیہ کار گوہر گیلانی نے کہا کہ وقت کی اہم ضرورت یہ ہے کہ جہاں مسلمانوں کے ماضی کی حصولیابیوں پر بات کرکے اطمینان کی سانس لی جارہی ہے وہیں مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ حال کے بارے میں اہم تدابیر کریں اور تعلیم سمیت زندگی کے دیگر شعبہ جات میں آگے بڑھنے کے لئے اپنا محاسبہ کریں۔ دانشوراور گریٹرکشمیر کے کالم نویس محمود الرشید نے کہا کہ تعلیمی میدان میں طلاب کی حقیقی رہنمائی یہی ہے کہ انکو راستے پہ لگا گے خود چلنے کے لئے آزاد چھوڑا جائے، انکے لئے پڑھانے والے متعلقین خیالات کی مخصوص بندشیں نہ لگائیں۔ سب ڈیویژنل مجسٹریٹ ٹنگمرگ عزیز احمد راتھر نے اپنی تقریر میں تعلیم و تعلم سے متعلق اعداد شمار پیش کرتے ہوئے مثال دیکر کہا کہ ہمارے بچے عالمی تمازت پر بات تو کرتے ہیں لیکن نالہ فیروزپورہ پر مضمون لکھنے میں عار محسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کہ دراصل کتابیں علمی خزانوں کی کنجیاں ہیں اور یہ کہ سکولوں میں تعلیم کو وسعت دینے کے لئے مقامیت اور مربوطیت کی ضرورت ہے۔مفتی نظیر احمد قاسمی نے کہا کہ حقیقی تعلیم کے لئے لازمی ہے کہ تعلیم فراہم کرنے والے تمام تعلق دار تجارتی ذہنیت سے کوسوں دُور ہوں بلکہ وہ مشنری نظریہ رکھتے ہوں۔ محکمہ تعلیم کے سیکریٹری فاروق احمد شاہ نے کہا کہ تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لئے انکا محکمہ تمام ضروری اقدامات کررہا ہے۔ انہوں نے کہا محکمہ تمام اساتذہ کو ہنگامی بنیادوں پر پیشہ ورانہ تربیت فراہم کرنے جارہا ہے کہ مارچ 2019کے بعد کسی بھی استاد کو تربیت حاصل کرنے کے بغیر پڑھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ مولانا ارشد ندوی نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ دینی علماء اور مروجہ تعلیم مِل کر بیٹھیں اور حقیقی تعلیم کو عام کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ کانفرنس میں سماج کے مختلف شعبہ جات سے وابستہ لوگوں نے شرکت کی۔